سرکاری زبان کے طورپر اردو کے نفاذ کی رفتار کو زیادہ تیز کرنے کے لئے اقدامات کئے جارہے ہیں ٗعرفان صدیقی

یہ آئینی، قومی، تہذیبی اور قانونی تقاضا ہے، مشکلات کے باوجود نفاذ اردو کی منزل ضرور حاصل کریں گے ٗ خطاب

پیر 18 جولائی 2016 22:44

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔18 جولائی ۔2016ء) وزیراعظم کے مشیر برائے قومی تاریخ وادبی ورثہ عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ سرکاری زبان کے طورپر اردو کے نفاذ کی رفتار کو زیادہ تیز کرنے کے لئے اقدامات کئے جارہے ہیں، یہ آئینی، قومی، تہذیبی اور قانونی تقاضا ہے، مشکلات کے باوجود نفاذ اردو کی منزل ضرور حاصل کریں گے۔وہ پیر کو وفاقی اردو یونیورسٹی برائے فنون،سائنس وٹیکنالوجی کے زیراہتمام ’دفتری مراسلت‘ کے عنوان سے 8 روزہ تربیتی کورس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کررہے تھے۔

اس موقع پر انجمن ترقی اردو پاکستان کے صدر ذوالقرنین جمیل، معتمد اعزازی انجمن ترقی اردو پاکستان ڈاکٹر فاطمہ حسن، ممتاز ماہر تعلیم ڈاکٹر ایس ایم معین قریشی اورشاہ جی محمد نے بھی اظہار خیال کیاجبکہ اکادمی ادبیات پاکستان کے چیئرمین پروفیسرڈاکٹر قاسم بگھیو کے علاوہ اردو زبان کی تعلیم وترویج سے وابستہ ممتاز شخصیات بھی موجود تھیں۔

(جاری ہے)

وزیراعظم کے مشیر عرفان صدیقی نے کہاکہ پاکستان اور اردو زبان کا گہرارشتہ وتعلق ہے‘ یہ ایک دوسرے کی روح کے اجزائے ترکیبی ہیں‘ تخلیق پاکستان میں اردو زبان کا کردار تاریخ کا ایک انمٹ باب ہے۔ انہوں نے کہا کہ اردو کو سرکاری اور دفتری زبان بنانے کا ماضی میں حق ادا نہیں کرسکے لیکن موجودہ حکومت نے اس مقصد کے لئے اقدامات کا سلسلہ شروع کیا اور وزیراعظم محمد نواز شریف نے ٹھوس بنیادوں پر اقدامات کے علاوہ سرکاری اداروں میں اردو رائج کرنے کا باضابطہ حکم نامہ جاری کیا ‘ ہم ان رہنما نکات پر عملدرآمد کی رفتار اور اس میں رکاوٹوں کا جائزہ لے کر انہیں دور کریں گے تاکہ قومی آرزوئیں پوری ہوں اور آئینی ، قانونی اور تہذیبی ضرورتوں کے مقاصد حاصل ہوسکیں کیونکہ قومی زبان، قوموں کی عزت وافتخار کی ضامن ہوتی ہے۔

عرفان صدیقی نے کہاکہ نیشنل بک فاؤنڈیشن، اکادمی ادبیات، ادارہ فروغ اردو، مزارقائد مینجمنٹ بورڈ سمیت قومی تاریخ وادبی ورثہ کے ماتحت آنے والے اداروں کے اہداف کا ازسرنو تعین کیاگیا ہے اور تمام اداروں کو فعال اور متحرک بنانے کے لئے جامع حکمت عملی پر کاربند ہیں جس کے مثبت نتائج بتدریج قوم کے سامنے آتے جائیں گے۔انہوں نے کہاکہ انجمن ترقی اردو کی خدمات قابل تحسین ہیں‘ یہ ذمہ داری ذوالقرنین جمیل اور ڈاکٹر فاطمہ حسن احسن انداز سے نبھارہے ہیں‘ موثرتہذیبی ورثہ کے طورپر اردو زبان کو زندہ کرنے کے لئے انجمن ترقی اردو سمیت دیگر رضاکارانہ خدمات انجام دینے والے ادارے ہماری قوت ہیں‘ اجتماعی کاوش سے اس قومی مقصد کو حاصل کرسکتے ہیں۔

ذوالقرنین جمیل نے صدرمملکت ممنون حسین، وزیراعظم محمد نواز شریف اور عرفان صدیقی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہاکہ بابائے اردو مولوی عبدالحق نے میرے والد جمیل الدین عالی سے انتقال کے وقت اردو یونیورسٹی بنانے کا وعدہ لیا تھا، چالیس سال بعد یہ خواب حقیقت بنا۔ انشاء اﷲ اردو زبان کے فروغ کے لئے جس طرح موجود حکومت نے کوششیں شروع کی ہیں، اس سے ہماری حوصلہ افزائی ہوئی ہے‘ ہماری توقع ہے کہ عرفان صدیقی جیسی شخصیت کو یہ ذمہ داری سونپ کر حکومت جو اقدامات کررہی ہے، اس سے اردو کے حقیقی معنوں میں قومی زبان بننے کی منزل بھی ضرور حاصل ہوگی۔

متعلقہ عنوان :