عبدالستا ر ایدھی کی خدمات کو نصاب تعلیم کا حصہ بنایا جائے ، نئی نسل ان کی خدمات سے روشناس ہو سکے‘ جو عزت ایدھی کو ملی وہ بڑے بڑوں کو نہیں ملی

ایوان بالا میں سینیٹر اعظم خان سواتی ، خوش بخت شجاعت، الیاس بلور، نہال ہاشمی، خالدہ پروین،سنیٹرمشاید حسین سیدودیگر کا عبدالستار ایدھی کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے اظہار خیال

پیر 18 جولائی 2016 22:38

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔18 جولائی ۔2016ء ) ایوان بالا میں مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے ارکان نے عبدالستار ایدھی مرحوم کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایدھی کی خدمات کو نصاب تعلیم کا حصہ بنایا جائے تاکہ نئی نسل ان کی خدمات سے روشناس ہو سکے‘ جو عزت ایدھی کو ملی وہ بڑے بڑوں کو نہیں ملی۔ پیر کو ایوان بالا میں عبدالستار ایدھی کی خدمات کو خراج عقیدت پیش کر نے والوں میں سینیٹر اعظم خان سواتی ، سینیٹر خوش بخت شجاعت، الیاس بلور،سینیٹر نہال ہاشمی، سینیٹر خالدہ پروین،سنیٹرمشاید حسین سیدودیگر نے اظہار خیال کیا۔

سینیٹر اعظم خان سواتی نے کہا کہ عبدالستار ایدھی کی وفات انسانیت کا نقصان ہے۔ ان کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

(جاری ہے)

سینیٹر خوش بخت شجاعت نے کہا کہ عبدالستار ایدھی کی خدمات کو نصاب میں شامل کیا جائے۔ انہوں نے نہایت سادگی سے زندگی بسر کی اور خود کو انسانیت کی خدمت کے لئے وقف کردیا۔ سینیٹر سعید غنی نے کہا کہ عبدالستار ایدھی جیسی خدمات کی مثال دنیا میں نہیں ملتی۔

بڑے بڑے عہدوں پر فائز لوگوں اور بادشاہوں کو بھی اتنی عزت نہیں ملتی جو ایدھی کو ملی۔ انہوں نے نامساعد حالات کے باوجود اپنا ادارہ بند کیا نہ ملک چھوڑا۔ ایدھی کی خدمات کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے نصاب میں ان کا باب شامل کیا جائے اور ان کے ادارے کو مضبوط کیا جائے سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ ایدھی نے مذہب‘ مسلک اور رنگ و نسل کی تفریق سے بالاتر ہو کر انسانیت کی خدمت کی۔

انہوں نے ہمیشہ مظلوم کی آواز بلند کی۔ انہیں تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ الیاس بلور نے کہا کہ ایدھی اسلام کے نام پر نہیں بلکہ انسانیت کے نام پر مانگتے تھے۔ وہ کوئی ملا نہیں تھے‘ اپنی نماز بھی خود پڑھتے تھے اور پڑھاتے تھے۔ سینیٹر نہال ہاشمی نے کہا کہ پاکستان کے تصور کی صحیح عکاسی عبدالستار ایدھی تھے۔ ان کی خدمات کو نصاب میں شامل کرنا چاہیے۔

سینیٹر کرنل (ر) سید طاہر حسین مشہدی نے کہا کہ عبدالستار ایدھی نے ہمیشہ سب کو معاف کیا اور انسانیت کی خدمت کرتے رہے۔ ان کی خدمات کے اعتراف میں نوبل انعام دیا جائے۔ سینیٹر حاصل بزنجو نے کہا کہ ایدھی رول ماڈل ہیں۔ بچوں کو ان کے بارے میں پڑھانا چاہیے‘ ایدھی کی سیکولر سپرٹ کو ہم سب کو اختیار کرنا چاہیے۔ ایدھی کارل مارکس کو پسند کرتے تھے۔

سینیٹر عثمان کاکڑ نے بھی ایدھی کو خراج عقیدت پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایدھی نے ساری عمر غریبوں کی خدمت کی۔ جو کام ریاست کو کرنا چاہیے وہ ایدھی نے کیا۔ سینیٹر خالدہ پروین نے کہا کہ نصاب میں ایدھی کی خدمات شامل کرنے کی تجویز کی حمایت کرتی ہوں۔ سینیٹر حافظ حامد اﷲ نے کہا کہ ایدھی کی خدمات مسلمہ ہیں۔ انہوں نے بلا تفریق خدمات سرانجام دیں۔

ایدھی نے خدمت کو ذریعہ تجارت نہی بنایا‘ کئی تنظیمیں خدمت کے نام پر پارٹیاں چلاتی ہیں‘ بیرون ملک محلات بناتی ہیں۔ ایدھی نے ایسا نہیں کیا۔ ایدھی کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ سینیٹر میر کبیر نے کہا کہ ایدھی کو سلام پیش کرتا ہوں۔ انہوں نے اپنے لئے کچھ نہیں بنایا۔ سینیٹر شاہی سید نے کہا کہ ایدھی بے سہاروں کا سہارا تھے۔ لوگ اپنے ابنارمل بچے سنبھالنے کے لئے ان کو دے دیتے تھے۔

ایدھی کی گاڑیاں جلائی گئیں‘ لغو الزامات لگائے گئے۔ سینیٹر کلثوم پروین نے کہا کہ جو کام حکومتوں کو کرنا چاہیے تھا وہ ایدھی نے کیا۔ سینیٹر ساجد میر نے کہا کہ ایدھی نے بلا امتیاز تمام انسانیت کی خدمت کی۔ اﷲ تعالیٰ ان کو اپنے جوار رحمت میں جگہ عطا فرمائے۔ سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ ایدھی نے مذہب اور مسلک کی تفریق نہیں کی۔ تعلیمی اداروں میں کمیونٹی سروس لازمی قرار دی جائے۔

سینیٹر راحیلہ مگسی نے بھی عبدالستار ایدھی کی خدمات کو خراج عقیدت پیش کیا۔ سینیٹر جاوید عباسی نے کہا کہ ایدھی کے مشن کو جاری رکھنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے نہایت فقیرانہ زندگی بسر کی۔ سینیٹر بیرسٹر سیف نے بھی عبدالستار ایدھی کو خراج عقیدت پیش کیا۔ سینیٹر محسن لغاری نے کہا کہ جو عزت عبدالستار ایدھی مرحوم کو ملی وہ بڑی بڑی شخصیات کو نہیں ملیں۔

سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ عبدالستار ایدھی نے انسانیت کی خدمت اور حقوق العباد کی ادائیگی کو اپنا مشن بنایا۔ ڈونلڈ ٹرمپ جیسوں کو بتانا چاہیے کہ مسلمان عبدالستار ایدھی جیسے ہوتے ہیں۔ قتل عام کرنے والے نہیں۔ عبدالستار ایدھی اگر عیسائی ہوتے تو چرچ ان کو سینٹ ڈیکلیئر کرتا۔ ایدھی کیلئے نوبل انعام کیلئے حکومت آواز بلند کرے۔ سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ عبدالستار ایدھی نے ناداروں‘ بچوں اور بیواؤں سمیت سب کی خدمت کی۔

ایسی ایسی لاشوں کو غسل دیا جن کو ان کے گھر والوں نے غسل دینے سے انکار کیا۔ ایدھی نے کبھی کسی این جی او سے پیسے نہیں لئے۔ جب پیسے مانگے عوام سے مانگے۔ حکومتوں سے پیسہ نہیں لیا۔ اس کی مثال نہیں ملتی۔ نصاب میں پرائمری سے ایدھی کو پڑھانا چاہیے۔