سینیٹ میں قومی احتساب آرڈیننس ترمیمی بل 2015کثرت رائے سے مسترد ، مخالفت میں 23اور حق میں 22ووٹ پڑے

مضبوط اور موثر ترمیم کیلئے بل پر دونوں ایوانوں کی پارلیمانی کمیٹی بنائی جائے ، وزیراعظم کی جانب سے اپوزیشن کو پہلے ہی نیب آرڈیننس میں ترمیم کی دعوت دی گئی ہے، وزیرقانون وانصاف زاہد حامد کا اظہار خیال

پیر 18 جولائی 2016 22:38

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔18 جولائی ۔2016ء ) ایوان بالا (سینیٹ )میں قومی احتساب آرڈیننس ترمیمی بل 2015کثرت رائے سے مسترد کر دیاگیا، بل کی مخالفت میں 23اور بل کے حق میں 22ووٹ پڑے، ترمیمی بل پیپلزپارٹی کے سینیٹر تاج حیدر نے پیش کیا، بل کی مخالفت کرتے ہوئے حکومت کی جانب سے وزیرقانون وانصاف زاہد حامد نے موقف اختیار کیا کہ بل پر دونوں ایوانوں کی پارلیمانی کمیٹی بنائی جائے تا کہ مضبوط اور موثر ترمیم کی جاسکے ، وزیراعظم کی جانب سے اپوزیشن کو پہلے ہی نیب آرڈیننس میں ترمیم کی دعوت دی گئی ہے۔

پیر کو سینیٹ کا اجلاس چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی کی صدارت میں ہوا ۔ اجلاس میں اپوزیشن کے سینیٹر تاج حیدر نے نیب کے آرڈیننس میں مزید ترمیم کا بل پیش کرتے ہوئے کہا کہ دارالحکومت میں 100سے زائد غیر قانونی طور پر ہاؤسنگ سوسائٹیاں بنائی گئیں ہیں ۔

(جاری ہے)

صوبائی خودمختاری اور صوبوں کے اختیارات کو مضبوط کرنے کے لئے نیب ترمیمی بل 2015متفقہ طور پر منظور کیا جائے ۔

نعمان وزیر خٹک نے کہا کہ نیب کے حوالے سے اصلاحات کرنی چاہیئے ۔ سابق چیئرمین سینیٹ فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ نیب کا آرڈیننس ایک ڈکٹیٹر ے دور میں آیا اور موجودہ حکومت کو اس کی مخالفت نہیں کرنی چاہیے اور سابق صدر مشرف کے دور میں ہوا کسی جمہوری نے نہیں کیا۔ سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا کہ مشرف نے نیب سیاسی لوگوں کو بلیک میل کرنے کے لئے بنایا تھا۔

نیب کو سرے سے ختم ہونا چاہیے ۔18ویں ترمیم کے بعد سب کچھ صوبوں کے حوالے کیا جانا چاہیے۔ وزیرقانون وانصاف زاہد حامد نے کہا کہ حکومت خودچاہتی ہے کہ نیب آرڈیننس میں ترمیم کی جائے ، پچھلی حکومت میں اس پر ترمیم کی کوشش کی۔ وزیراعظم نے خود اس میں ترمیم کے لئے دعوت دی ۔ صوبوں میں اگر حکومتیں قوانین بنائیں تو اچھی بات ہے ۔ دونوں ایوانوں کی مشترکہ کمیٹی بنائی جانی چاہیے جس میں نیب آرڈیننس میں ترمیم پر گفت وشنید کے بعد فیصلہ کرے