موجودہ حکومت کے غربت کے خاتمہ کیلئے کئے گئے موثر اقدامات کی مثال نہیں ملتی ، بی آئی ایس پی کا بجٹ بڑھایا گیا ہے ، بیت المال کے فنڈز میں 100فیصد اضافہ ،2018تک بی آئی ایس پی کے ذریعے 77لاکھ خاندانوں کی مدد کی جائے گی ، بے روزگاری کے خاتمہ کیلئے 8فیصد سے کم شرح سود پر نوجوانوں کے لئے قرضوں سمیت50ہزار تک بلا سود قرضے جاری کئے گئے ہیں

وزیر قانون وانصاف زاہد حامد کاسینیٹ میں سینیٹر طاہر حسین مشہدی کی تحریک پر بحث سمیٹتے ہوئے خطاب

پیر 18 جولائی 2016 22:22

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔18 جولائی ۔2016ء ) وفاقی وزیر قانون وانصاف زاہد حامد نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت نے غربت کے خاتمہ کے لئے موثر اقدامات کئے ہیں جن کی مثال نہیں ملتی ، بی آئی ایس پی کا بجٹ بڑھایا گیا ہے ، بیت المال کے فنڈز میں 100فیصد اضافہ کیا گیا ہے ،2018تک بی آئی ایس پی کے ذریعے 77لاکھ خاندانوں کی مدد کی جائے گی ، بے روزگاری کے خاتمہ کے لئے 8فیصد سے کم شرح سود پر نوجوانوں کے لئے قرضوں سمیت50ہزار تک بلا سود قرضے جاری کئے گئے ہیں تا کہ بے روزگاری ختم ہو سکے اور ہر پاکستانی باوقار زندگی گزارے ۔

وہ پیر کو ایوان بالا مین سینیٹر طاہر حسین مشہدی کی تحریک پر بحث سمیٹ رہے تھے ۔ قبل ازیں تحریک پیش کرتے ہوئے سینیٹر طاہر حسین مشہدی نے کہا کہ پاکستان کے متوسط طبقے کی حالت درست نہیں ہے اور غربت میں اضافہ ہو رہا ہے ۔

(جاری ہے)

غربت کے خاتمہ کے لئے حکومت کو ٹھوس اقدامات نے ہوں گے ۔ بینظیر بھٹو انکم سپورٹ پروگرام سے پوری طرغ غربت کا خاتمہ ممکن نہیں ، حکومت کو غریب عوام کی حالت بہتر کرنے کے لئے گھریلو صنعتوں پر توجہ دینی ہوگی ۔

مذہب اسلام میں بھی عوام کی فلاح وبہبود کی بات کی گئی مگر کوئی عمل نہیں کرتا، موٹرویز کا غریب کو کوئی فائدہ نہیں ہے ، امیروں کی حکومت صرف امیروں کے لئے ہے ، پاکستان کی دکھی اور پسی ہوئی عوام کے دکھوں کا مداوا کرنے کی ضرورت ہے ۔ وزیر قانون وانصاف زاہد حامد نے کہا کہ موجودہ حکومت نے جتنا غربت کے خاتمے کے لئے اقدامات کئے ہیں وہ کسی حکومت نے نہیں کئے ۔

بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں 37لاکھ خاندانوں کو پیسہ ملتا تھا اور اب 53لاکھ خاندانوں کو مل رہا ہے اور آج ہر تین مہینے بعد4700روپے ملتے ہیں اور موجودہ حکومت نے اس پروگرام کی شکل بدل کی دی ہے اور دوبارہ سروے کیا جائے گا اور مزید لوگوں کو اس کا فائدہ پہنچایا جائے گا۔ 77لاکھ خط غربت سے نیچے زندگی گزارنے والے افراد کو اس میں شامل کیا جائے گا ۔

پاکستان بیت المال کے فنڈز بڑھانے کے ساتھ ساتھ غربت کے خاتمے کے فنڈ مین بھی اضافہ کیا ہے ، بیروزگاری کے خاتمے کے فنڈ میں بھی اضافہ کیا ہے ۔ بیروزگاری کے خاتمے کے لئے 8فیصد سے کم شرح سود پر نوجوانوں کو قرضے دیئے جارہے ہیں اور نوجوانوں کی فنی تربیت کے اداروں میں تربیت دی جا رہی ہے اور بلا سود قرضے موجودہ حکومت ہی دے رہی ہے اور ساڑھے3ارب روپے دیے جا رہے ہیں اور کم ترقی یافتہ علاقوں کے طلباء کے لئے ہم نے گاڑیاں نہیں خریدیں ۔

پچھلی حکومتوں نے خریدیں ، موجودہ حکومت کے پاس تمام ریکارڈ موجود ہے اور جس کا آڈٹ اے جی پی آر بھی کرتا ہے اور نجی آڈٹ کمپنیاں بھی کرتی ہیں ، ٹیلی سنٹرز کے لئے زمین کا حصول ممکن نہیں ہو سکا جس کی وجہ سے منصوبہ شروع نہیں ہو سکا اور اس پر کام ہر رہا ہے ۔ یو ایس ایف محکمہ تعلیم میں مداخلت نہیں کرسکتا اور صوبائی محکم تعلیم کی ذمہ داری ہے کہ آئی ٹی لیب کی نشاندہی کر یں ہمارا کام سیٹ اپ دینا ہے۔

متعلقہ عنوان :