تبدیلی دھرنوں سے نہیں پرچی سے آتی ہے ٗ مسلم لیگ (ن) ووٹ کی طاقت سے آزاد کشمیر میں کامیاب ہوگی ٗپرویز رشید

نواز شریف کے پاس کشمیریوں کو آزاد دلانے، بجلی کی قلت کا خاتمہ کرنے اور روزگار کی فراہمی کا نسخہ موجود ہے ٗمشرف کے خلاف دھرنوں کی سیاست نہیں ہوتی تو نواز شریف کے خلاف کیوں ہوتی ہے؟ ٗوزیر اطلاعات کا خطاب

پیر 18 جولائی 2016 21:42

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔18 جولائی ۔2016ء) وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات سینیٹر پرویز رشید نے کہا ہے کہ تبدیلی دھرنوں سے نہیں پرچی سے آتی ہے ٗ مسلم لیگ (ن) ووٹ کی طاقت سے آزاد کشمیر میں کامیاب ہوگی ٗنواز شریف کے پاس کشمیریوں کو آزاد دلانے، بجلی کی قلت کا خاتمہ کرنے اور روزگار کی فراہمی کا نسخہ موجود ہے ٗمشرف کے خلاف دھرنوں کی سیاست نہیں ہوتی تو نواز شریف کے خلاف کیوں ہوتی ہے؟ ۔

وہ پیر کودھیرکوٹ میں مسلم لیگ (ن) حلقہ ایل اے 13 کے امیدوار راجہ افتخار ایوب کی طرف سے منعقدہ ورکرز ریلی سے خطاب کررہے تھے۔ وفاقی وزیر سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ دھیر کوٹ کی ریلی کیلئے عوام امڈ آئے ہیں، میں نے آزاد کشمیر میں اپنی زندگی میں ایسی ریلی نہیں دیکھی، ہر طرف لوگ ہی لوگ ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ دھیرکوٹ میں جو لوگ دندناتے ہوئے گذرتے تھے عوام نے آج ان کے راستے بند کردیئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عوام راستوں پر اس طرح کھڑے ہوجائیں تو اسے عوام کا انتقام کہتے ہیں،جو عوام کی خدمت نہیں کرتے تو عوام ان سے ایسا ہی انتقام لیتے ہیں اور جب عوام کسی سے پیار کرتے ہیں تب بھی وہ ایسے ہی راستوں پر کھڑے ہوتے ہیں۔ آج عوام نواز شریف کی محبت میں ہر طرف سے امڈ آئے ہیں۔ انہوں نے استفسار کیا کہ عوام نواز شریف سے اتنی محبت کیوں کرتے ہیں اور ان کیلئے سڑکوں پر کیوں نکلتے ہیں اور انتخابات میں شیر پر مہر لگا کر اپنی محبت کا اظہار کیوں کرتے ہیں کیونکہ نواز شریف سے محبت کی بنیاد یہ ہے کہ انہوں نے قیام پاکستان کے بعد وہ کام کئے جو کوئی دوسرا نہیں کرسکا۔

انہوں نے یاد دلایا کہ 1947ء سے 1998ء تک پاکستان سے سائز میں کئی گنا بڑا ہمارا ہمسایہ جس نے کشمیر پر غاصبانہ قبضہ کر رکھا ہے، اس کے وزیراعظم کو کوئی مجبور نہیں کر سکتا تھا کہ وہ اپنے منہ سے تسلیم کرے کہ کشمیر کا تنازعہ موجود ہے اور برصغیر کے امن کیلئے اس تنازعے کو حل کرنا ضروری ہے، صرف ایک وزیراعظم واجپائی کے منہ سے یہ اعتراف نواز شریف نے کرایا جو اسے لاہور لائے اور وہاں کھڑے ہو کر اس نے کشمیر کے تنازعہ کو تسلیم کرنے کا اعلان کیا۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ مشرف 10 سال حکومت میں رہا اور پاکستان کا ہر شہر 10 سال تک دہشت گردی کا شکار رہا۔ ہر گھر رات کو اندھیروں میں ڈوبارہتا تھا تب کسی نے دھرنے کی سیاست نہیں کی۔ اگر مشرف کے خلاف دھرنوں کی سیاست نہیں ہوتی تو نواز شریف کے خلاف کیوں ہوتی ہے؟ اسلئے کہ نواز شریف عوام کے دلوں میں بستے ہیں اور جو دلوں میں بستا ہے اس سے خوف آتا ہے، پاکستان پیپلز پارٹی کو اورعمران خان کو بھی خوف آتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عوام نواز شریف سے اپنی محبت کا اظہار سڑکوں پر کھڑے ہو کر بھی کریں اور بیلٹ باکس سے شیروں کی پرچی نکال کر بھی کریں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی سیاست میں تین اہم دن آئے ہیں، 19 جولائی یوم الحاق پاکستان ہے۔20 جولائی کو یوم سیاہ منایا جائے گا جب عوام کالی پٹیاں باندھ کر کالے پرچم اور بینر لہرا کر ہندوستان کو بتائے گا کہ جو تم سری نگر میں کر رہے ہو، پاکستان میں اس کے خلاف غم، دکھ اور ناراضگی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 21 جولائی دونوں دنوں کو حقیقت میں بدلنے کا دن ہے۔ عوام الحاق پاکستان چاہتے ہیں، سری نگر میں ہندوستان کے ظلم کا خاتمہ چاہتے ہیں تو 21 جولائی کو شیر کو ڈبوں سے باہر لائیں گے، یہ تین دن اہم ہیں اور ان تین دنوں میں ہمیں اپنا فرض پورا کرنا ہے۔ 21 جولائی کو آزاد کشمیر کے عوام جو پیغام دیں گے وہ پاکستان کے عوام پر احسان عظیم ہوگا اس لئے کہ جو دھرنوں اور سازش کی سیاست کرنے کیلئے پر تول رہے ہیں ان تک آپ کے ذریعے پیغام پہنچے گا کہ کوئی نواز شریف کی طرف میلی آنکھ سے نہ دیکھے، پاکستان اور آزاد کشمیر کے عوام اپنے ترقی کے سفر کو جاری رکھنا چاہتے ہیں۔

نیلم جہلم ہائیڈرو پراجیکٹ کی تکمیل چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 10 سال مشرف کی حکومت تھی جسے کوئی پوچھنے والا نہیں تھا تو یہ منصوبہ کیوں مکمل نہ ہوا۔ پیپلز پارٹی کی حکومت بھی پانچ سال رہی، اس نے بھی یہ منصوبہ مکمل نہیں کیا جو اب وزیراعظم نواز شریف کی کوششوں سے دو سالوں میں پایہ تکمیل کو پہنچ رہا ہے۔ یہ نواز شریف کا ہی کارنامہ ہے جو کام زرداری اور مشرف نہ کر سکے وہ نواز شریف کرتے ہیں۔

دھرنوں کی سیاست کون کر رہا ہے اور کیوں کر رہا ہے تاکہ خنجراب سے کراچی تک جو موٹر وے بننی ہے وہ نہ بن سکے۔ انہوں نے کہا کہ مشرف نے ایک انچ موٹر وے نہیں بنائی، یہ جو نواز شریف کے خلاف دھرنے کی سیاست شروع کی گئی ہے یہ اسلئے شروع کی گئی ہے تاکہ موٹر وے نہ بنے، بجلی کے کارخانے نہ لگ سکیں۔ 70 سالوں سے تھر کا کوئلہ پڑا تھا لیکن کوئی اسے استعمال میں نہیں لایا۔ وزیراعظم نواز شریف نے یہ کام شروع کرایا۔ انہوں نے آزاد کشمیر کے عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ 21 جولائی کو انہوں نے دھرنا سیاست کو دفن کرنا ہے اور بتانا ہے کہ وہ آج بھی نواز شریف کے ساتھ ہیں اور کل بھی نواز شریف کے ساتھ ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ عوام سازشوں کا مقابلہ کریں گے اور ترقی کا سفر نہیں رکنے دیں گے۔