شہباز حکومت بچوں کو تحفظ دے یا گھر چلی جائے‘عوامی تحریک پنجاب

پنجاب بچوں کے اغواء اور قتل میں پہلے نمبرپر کیوں؟ حکومت اور پولیس کا محاسبہ ناگزیر ہو گیا،جن خاندانوں کے بچے اغواء ہوئے وہ پولیس کے رویے سے سخت دلبرداشتہ ہیں ‘بچوں کے اغواء کی وارداتوں میں اضافہ کی شدید مذمت

پیر 18 جولائی 2016 18:53

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔18 جولائی ۔2016ء) پاکستان عوامی تحریک کے صدر بشارت جسپال نے کہا ہے کہ بچوں کے اغواء، قتل کی وارداتوں میں اضافہ پر صوبہ کی ہر ماں اور خاندان خوفزدہ ہے ،لاہور سمیت صوبہ بھر میں گینگ متحرک ہیں ،پولیس انہیں گرفتار کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہے ،جن خاندانوں کے بچے اغواء یا قتل ہوئے وہ پولیس کے غیر سنجیدہ رویے کی وجہ سے سخت اذیت میں ہیں،شہباز حکومت بچوں کو تحفظ دے یا گھر چلی جائے، مزید حکومتی نااہلی اور بے حسی ناقابل برداشت ہے۔

وہ گزشتہ روز عوامی تحریک کے مرکزی سیکرٹریٹ میں تنظیمی اجلاس سے خطاب کررہے تھے۔ بشارت جسپال نے کہا کہ پولیس عوام کے جان و مال کے تحفظ کے نام پر ہر سال 100 ارب کا بجٹ لیتی ہے، اگر 100ارب روپے لینے کے بعد بھی وہ عوام کے جان و مال ،عزت کی حفاظت نہیں کر سکتی تو پھر اس حوالے سے صوبہ کے 10 کروڑ عوام کو ایسی نااہل حکومت اور پولیس کے احتساب پر غور کرنا ہو گا ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پولیس افسران جو دلیری اور جرأت سانحہ ماڈل ٹاؤن جیسے واقعات میں دکھاتے ہیں وہ دلیری بچوں کو اغواء کرنے والے گروہوں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے کہاں چلی جاتی ہے؟انہوں نے کہا کہ بچوں کیخلاف وارداتوں میں اضافہ ایک انتہائی سنجیدہ معاملہ ہے ہم پنجاب اسمبلی کی اپوزیشن سے بھی کہتے ہیں کہ وہ حکمرانوں کا اسمبلی کے اندر باہرمحاسبہ کرے اور حکمرانوں سے پوچھا جائے کہ جو تحفظ ان کے بچوں کو حاصل ہے صوبہ کے غریب خاندانوں کے بچے اس تحفظ سے محروم کیوں ہیں؟اور پولیس روایتی غفلت اور طور طریقوں سے باز کیوں نہیں آرہی ۔

انہوں نے کہا کہ بچوں کے اغواء اور اس ضمن میں حکومت اور پولیس کی نااہلی پر پنجاب اسمبلی میں ایک دن بحث کیلئے رکھا جائے اور یہ بحث برائے بحث نہ ہو بلکہ بچوں کو تحفظ دینے اور جرائم پیشہ گروہوں کو گرفتار کرنے میں ناکام پولیس افسران کو محکمہ سے نکالا جائے اور ذمہ داروں کو کڑی سزا دی جائے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان عوامی تحریک بچوں کے اغواء، قتل اور زیادتی کے واقعات میں اضافہ اور حکومت کی بے حسی اور خاموشی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہے۔

متعلقہ عنوان :