ترقی یافتہ اقوام کے قدم سے قدم ملا کر چلنے کیلئے ہمیں اپنی روایتی سوچ اور اندازِکارکو بدل کر تخلیقی اندازِ فکر اختیار کرنا ہوگا ٗ صدر ممنون حسین

سائنسی ترقی کے لیے اگر نصاب میں بھی تبدیلی کر ضرورت پڑے تو اس پر ہنگامی بنیادوں پر کام کیا جائے ٗ خطاب

پیر 18 جولائی 2016 18:38

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔18 جولائی ۔2016ء) صدر مملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ ترقی یافتہ اقوام کے قدم سے قدم ملا کر چلنے کے لیے ہمیں اپنی روایتی سوچ اور اندازِکارکو بدل کر تخلیقی اندازِ فکر اختیار کرنا ہوگا۔ صدر مملکت نے یہ بات اکتالیسویں نتھیا گلی سمرکالج کی سالانہ افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔ انھوں نے کہا کہ خوشی ہے کہ سمر کالج میں تعلیم وتحقیق سے منسلک اداروں کی ایک بڑی تعداد شریک ہے۔

صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کی کاوشیں لائقِ تحسین ہیں، یہ ادارہ گزشتہ چار دہائیوں سے نتھیا گلی سمر کالج کے تحت ملک میں سائنس اور ٹیکنالوجی کی ترقی کے لیے کام کر رہا ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ سائنسی ترقی کے لیے اگر نصاب میں بھی تبدیلی کر ضرورت پڑے تو اس پر ہنگامی بنیادوں پر کام کیا جائے۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہا کہ پاکستان اٹامک انرجی اور اس جیسے دیگر ادارے اپنے تجربے اور بین الاقوامی مشاہدے کی روشنی میں حکومت کو قابلِ عمل تجاویز پیش کریں تاکہ ہم اپنے بچوں کو تعلیمی زندگی کی ابتدا سے ہی ان شعبوں کی طرف راغب کر سکیں کیونکہ آج دنیا میں جن قوموں نے بھی صنعت و حرفت ، تجارت ، دفاع اور معیشت کے میدانوں میں برتری حاصل کی ہے، اس کی بنیادسائنس اور ٹیکنالوجی اور تخلیقی اندازِ فکرہی بنا ہے۔

اس سلسلے میں پاکستان میں سرکاری اورنجی تعلیمی اداروں کو سائنس کے شعبے میں مزید توجہ دینے کی ضرورت ہے۔صدر مملکت نے کہا کہ ہمارے نوجوان بہت ذہین اور باصلاحیت ہیں تاہم ان کی درست سمت میں مناسب رہنمائی بہت ضروری ہے۔ انھوں نے کہا کہ میں وثوق سے کہہ سکتا ہوں کہ اگر ان نوجوانوں کی تربیت کی جائے تو یہ ملک کی ترقی میں اپنا نمایاں کردار ادار کر سکتے ہیں۔

صدر مملکت نے کہا کہ یہ ہمار ی ذمہ داری ہے کہ نئی نسل میں سائنسی اندازِ فکر کی ترویج کے بعد علمی اور تحقیقی اداروں کو منظم کریں اور انہیں تمام ضروری سہولتیں اوروسائل فراہم کیے جائیں تاکہ وہ پوری علمی آزادی کے ساتھ تحقیقی سرگرمیوں میں مشغول رہ سکیں۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان میں پہلے سے موجود لائبریریوں کو جدید تقاضوں کے مطابق ہم آہنگ کرنے کی ضرورت ہے۔

انھوں نے کہا کہ نئی لائبریریاں قائم کی جائیں اور تعلیمی اداروں کی لائبریریوں کو برقی مواصلاتی نظام کے تحت دنیا بھر کی بڑی لائبریریوں سے منسلک کر دیا جائے تاکہ ہمارے نوجوان سائنس دانوں اورمحققین کی رسائی دنیا کے بڑے علمی اداروں سے ہو سکے۔ انھوں نے کہا کہ ہمارے نوجوان مختلف ریسرچ پروجیکٹس پر کام کرتے ہوئے اکثر نئے اور مفید پہلو دریافت کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں لیکن مالی وسائل اور تجربے کی کمی کی وجہ سے ان ایجادات کو صنعتی سطح پر روشناس کرانے میں کامیاب نہیں ہو پاتے۔

اگر ہمارے تعلیمی اور سائنسی اداروں کیصنعتی شعبے کے ساتھ ٹھوس سطح پر روابط استوار ہو جائیں تو ہم سائنس کے میدان میں مزید ترقی کرسکتے ہیں۔ صدر مملکت نیکہا کہ سائنسی اداروں اور صنعتی شعبے کو آپس میں ٹھوس روابط قائم کرنا ہوں گے تاکہ صنعتی شعبہ جدید سائنسی تحقیقات سے مستفید ہو سکے۔ صدر مملکت نے کہا کہ سمر کالج جیسے دیگرتحقیقاتی ادارو ں کو آگے بڑھ کر حکومت اور تعلیمی اداروں کو اپنی تجاویز دیناہوں گی تاکہ ملک جدید ترقی کی طرف گامزن ہو۔ اس موقع پر لیفٹیننٹ جنرل مظہر جمیل ڈائریکٹر جنرل اسٹریٹیجک پلانز ڈویژن، محمد نعیم چئیرمین پاکستان اٹامک انرجی کمیشن اور دیگر مہمانان کی ایک بڑی تعداد شریک تھی۔

متعلقہ عنوان :