وزیر اعظم کا گرین پاکستان پروگرام وژن کی کمی کا شکار نظر آتا ہے،معروف ماہر ماحولیات

موجودہ ماحولیاتی نقصان کے تدارک کے لئے بڑے پیمانے پر اقدامات تجویز کئے جانے چاہئیں،منیراحمدکی میڈیاسے بات چیت

پیر 18 جولائی 2016 18:27

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔18 جولائی ۔2016ء) وزارتِ موسمی تغیرات کا تیار کردہ 2ارب روپے مالیت کا وزیر اعظم کا گرین پاکستان پروگرام وژن کی کمی کا شکار نظر آتا ہے، ملکی سطح کے ایسے پروگراموں کو کلی طور پر ترتیب دیا جانا چاہیے جس میں پودے لگانے، جنگلی حیات کے تحفظ فرسودہ طریقوں اور سرکاری افسران کی تربیت کے علاوہ مختلف شعبوں میں ہونے والے موجودہ ماحولیاتی نقصان کے تدارک کے لئے بڑے پیمانے پر اقدامات تجویز کئے جانے چاہئیں۔

معروف ماہر ماحولیات اور ڈیویلپمنٹ کمیونی کیشنز نیٹ ورک (ڈیو کام پاکستان) کے ڈائریکٹر منیر احمد نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا چند سال پرانے اعدادو شمار کے مطابق ہمارے ملک جو ماحولیاتی نقصان ہو رہا ہے اس کا تخمینہ ایک ارب روپے روزانہ ہے مگر حکو متی ادارے اس پر توجہ نہیں دے رہے ، دوسری طرف ماحولیاتی تحفظ کے ادارے تباہی سے بے پرواہ ہو کر غفلت کی نیند سو رہے ہیں ان کو اٹھانے والا کوئی نہیں۔

(جاری ہے)

ٹمبر مافیا سرکاری اہل کاروں اور سیاست دانوں کی ملی بگھت سے پہاڑی علاقوں اور میدانوں سے بے دریغ جنگلات کاٹ رہا ہے اور ان کا ہاتھ روکنے کے عملی اقدامات نظر نہیں آتے۔ منیراحمد نے بتایا کہ وزیر اعظم کا گرین پاکستان پروگرام کے تحت صوبے بھی دو ارب روپے خرچ کریں گے اس طرح کل 4ارب روپے ایک فرسودہ سے پروگرام پر خرچ ہوں گے جب کہ یہی رقم زیادہ بہتر طور پر ماحولیاتی نقصان کو روکنے کے لئے استعمال ہو سکتی ہے۔

انھوں نے وزیر اعظم جناب میاں محمد نواز شریف سے اپیل کرتے ہوئے کہا وہ اپنے گرین پاکستان کی وسعت اور کامیابی کے لئے صرف سرکاری افسران کی تابعدارانہ سوچ کے مر ہونِ منت نہ رہیں بلکہ دیگر شعبوں ، نجی اور ماحولیاتی اداروں کو شامل کر کے ایک بڑا پروگرام تشکیل دیں جس سے ماحولیاتی بہتری کے ساتھ ساتھ ماحولیاتی نقصان میں بتدریج کمی ہو۔

متعلقہ عنوان :