وزیر اعلیٰ سندھ کی عدلیہ کوفل پروف سیکیورٹی کیلئے علیحدہ یونٹ تشکیل دینے کی ہدایت

اویس شاہ کے اغوا کا مقصد ہماری عدلیہ کی حوصلہ شکنی کرنا ہے ہماری عدلیہ مضبوط ہے اور اس قسم کے مذموم اقدام اسے سبوتاژ نہیں کر سکتے ، ہاتھ پر ہاتھ دھر رکھ کر نہیں بیٹھ سکتے ، اویس شاہ کی بازیابی کے لئے دن رات کام کر رہے ہیں ،قائم علی شاہ

اتوار 17 جولائی 2016 23:42

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔17جولائی۔2016ء) وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے پالیسی فیصلہ لیتے ہوئے حکم دیا ہے کہ عدلیہ کوفل پروف سیکیورٹی فراہم کرنے کیلئے ان کے مشورے رہنمائی اور ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے ایک علیحدہ یونٹ یا ونگ تشکیل دیاجائے اور کسی بھی قسم کے مسائل پیدا نہیں ہونے چاہئیں۔وہ اتوار کو وزیراعلیٰ ہاوٴس میں عدلیہ کی سیکیورٹی سے متعلق اجلاس سے خطاب کر رہے تھے ۔

اجلا س میں صوبائی وزیر بلدیات جام خان شورو، وزیراعلیٰ سندھ کے مشیر برائے قانون مرتضیٰ وہاب، چیف سیکریٹری سندھ صدیق میمن ، آئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ ،وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری علم الدین بلو،سیکریٹری قانون اور داخلہ و دیگر موجود تھے۔ آئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ نے وزیراعلیٰ سندھ کو اویس شاہ کے اغوا سے متعلق ڈیجیٹل ڈیٹا فون کالز ، ایس ایم ایس، واٹس اپ و دیگر سرگرمیوں سے متعلق بریفینگ دیتے ہوئے کہا کہ ہم اپنے دستیاب وسائل سے بھرپور طریقے سے استفادہ کرتے ہوئے اس کیس پر کام کر رہے ہیں اور حساس ادارے بھی اس کیس پر کام کر رہے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پولیس ،رینجرز اور حساس ادارے نے اس کیس کے حوالے سے مثالی باہمی روابط کے ذریعے کام کیا ہے اور انشاء اللہ ہم اویس شاہ کی باحفاظت بازیابی کو یقینی بنائیں گے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ اویس شاہ کے اغوا کا مقصد ہماری عدلیہ کی حوصلہ شکنی کرنا ہے ہماری عدلیہ مضبوط ہے اور اس قسم کے مذموم اقدام اسے سبوتاڑ نہیں کر سکتے مگر اس کا یہ مطلب بھی ہر گز نہیں ہے کہ ہم ہاتھ پر ہاتھ دھر کر بیٹھ جائیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم اویس شاہ کی بازیابی کے لئے دن رات کام کر رہے ہیں اور عدلیہ کو بھی فل پروف سیکیورٹی دینے کے لئے جامع منصوبہ بندی کی گئی ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ کو بریفینگ دیتے ہوئے آئی جی سندھ نے بتایا کہ عدلیہ کی سیکیورٹی کے لئے 2670پولیس فورس کے اہلکار فرائض انجام دے رہے ہیں جس میں سے 1200پولیس اہلکار سپریم کورٹ ، ہائی کورٹ کے ججوں کی سیکیورٹی پر مامور ہیں اس کے علاوہ رینجرز کے اہلکار بھی انکے ساتھ ہیں۔

وزیراعلیٰ سندھ نے چیف سیکریٹری سندھ اور آئی جی پولیس کو ہدایت کی کہ وہ جوڈیشری کی نچلی سطح سے لیکر ٹا پ جوڈیشری تک سیکیورٹی کے لئے علیحدہ ونگ یا یونٹ تشکیل دیا جائے مگر یہ مکینزم بہت زیادہ مستحکم ہوگا اگر جج صاحبان کی رہنمائی، ہدایات اور مشاورت بھی شامل ہو جائے۔ انہوں نے آئی جی سندھ کو ہدایت کی کہ وہ چیف جسٹس یا انکے رجسٹرار کے ساتھ اجلاس منعقد کریں اور ان سے انکی سیکیورٹی کے حوالے سے رہنمائی حاصل کریں اور انکی رہنمائی کی روشنی میں تفصیلی میکینزم واضع کیا جائے اور اس پر صحیح طریقے سے عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے امجد صابری قتل کیس کا بھی جائزہ لیا اور اس حوالے سے ضروری ہدایات جاری کیں انہوں نے شہر کی سیکیورٹی کے حوالے سے مجموعی صورتحال کا بھی جائزہ لیا۔صوبائی وزیر بلدیات جام خان شور و نے وزیراعلیٰ سندھ کوپانی کی چوری سے متعلق بریفینگ دیتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے مروت سینما پر ان کے نیٹ ورک کو ختم کر دیا ہے انہوں نے کہا کہ انہیں یہ دیکھ کر بہت زیادہ حیرانگی ہوئی کہ پانی چوری کرنے والوں نے مین لائین کے ساتھ بڑے بڑے کنیکشن جوڑے ہوئے تھے اور انہوں نے پانی پمپ کرنے کے لئے بھاری مشینری اور جنریٹرز بھی نصب کر ر کھے تھے انہوں نے کہا کہ واٹر مافیا پانی کی مکسنگ کے سسٹم کے تحت واٹر بورڈ کی لائینوں سے میٹھا پانی چوری کر کے اسے کھارے پانی کے ساتھ ملا کر اسے صنعت کاروں کو فروخت کر رہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ یہ بات بھی بہت حیران کن ہے کہ وہ چوری کیئے گئے پانی کے کمپیوٹرائز بل صنعتکاروں کو جاری کر رہے تھے۔ اور ان سے چیکوں کے ذریعے رقم وصول کرتے تھے۔ جام خان شورو نے کہا کہ انہوں نے ایک گینگ کا تو خاتمہ کر دیا ہے مگر ابھی بھی 12سے زائد گینگ شہر میں مصروف عمل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے تاج کوہستانی اور انکے گینگ کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے آئی جی پولیس سندھ کو ہدایت کی کہ وہ پانی چوری کرنے والوں بشمول وہ جو کہ ایف آئی آر میں نامزد ہیں کو گرفتار کریں انہوں نے کہا کہ یہ ایک بہت سنگین جرم ہے لہذا اسکی ہر ایک زاویعے سے تحقیقات ہونی چاہیے۔ انہوں نے جام خان شورو کو ہدایت کی کہ وہ صنعت کاروں کو سرکاری پانی کے کینیکشن دیں۔