پنجاب حکومت کا 23جولائی کو ڈینگی ڈے منانے کا فیصلہ ،تقریبات منعقد کی جائیں گی

ممکنہ صورتحال کا ادراک کرتے ہوئے اپنی کمر کس لینی چاہیے ،تمام ضروریات پوری کرنے کو تیار ہیں‘ چیف سیکرٹری پنجاب

اتوار 17 جولائی 2016 17:49

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔17 جولائی ۔2016ء) چیف سیکرٹری پنجاب کیپٹن(ر) زاہد سعید نے کہا ہے کہ اس ماہ 23جولائی کو برو ز ہفتہ صوبہ بھر میں ’’ڈینگی ڈے ‘‘ منایا جائیگا،23جولائی کو پنجاب کے تمام شہری اور دیہی علاقوں میں سرکاری دفاتراور تعلیمی اداروں کو کھلوا کر ان کی تفصیلی سرویلنس برائے ڈینگی لاروا مکمل کی جائے گی ،اسی طرح ڈینگی سے بچاؤ کی تدابیر کے بارے میں عوامی شعور بیدار کرنے کے حوالے سے تقریبات بھی منعقد کی جائیں گی ۔

چیف سیکرٹری پنجاب نے یہ بات سول سیکرٹریٹ لاہور میں ویڈیو لنک کانفرنس آن ڈینگی کنٹرول کے دوران صوبے کے تمام کمشنرز ،ڈی سی اوز اور کانفرنس میں موجود سینئر آفیسرز سے خطاب میں کہی ۔

(جاری ہے)

چیف سیکرٹری کیپٹن (ر) زاہد سعید نے کہا کہ صوبے میں ڈینگی کی افزائش کا سیزن سر پر آچکا ہے -گزشتہ سال مون سون سیزن میں راولپنڈی او رملتان میں ڈینگی مچھر کی افزائش اور ڈینگی وائرس سے متاثرہ مریضوں کی صورتحال تشویشناک حد تک پہنچ گئی تھی جبکہ لاہور سمیت صوبے کے باقی اضلاع میں ڈینگی لاروا کی بروقت تلفی کی بدولت صورتحال کنٹرول میں رہی تھی -انہو ں نے کہا کہ ڈینگی مچھر ہی ڈینگی بخار کا باعث بننے والے وائرس کا ’’ویکٹر ‘‘ ہے -یہ خطر ناک مچھر شدید گرمی اور شدید سردی کے موسم میں زندہ نہیں رہ سکتا -اسی لئے ٹراپیکل علاقوں میں لوگوں کو پورا سال ڈینگی بخار کا خطرہ لاحق ہوتا ہے -پاکستان میں اس سال شدید سردی محض دو ہفتے رہی ہے اس لئے موجودہ سیزن ڈینگی کے حوالے سے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے -ہمیں چاہیے کہ بارشوں کے دوران کھلی جگہوں پر اکٹھے ہونے والے پانی کے نکاس پر خصوصی توجہ دیں اور خاص طور پر گھروں کے اندر مختلف برتنو ں،پانی کی ٹینکیوں اور چھتوں پر پانی کھڑا نہ ہونے دیں تا کہ وہاں ڈینگی مچھر کا لاروا پننپ نہ سکے-انہوں نے کہا کہ اگر ایک مرتبہ ڈینگی لاروے نہ مچھر کی شکل اختیار کر لی ،تو حکومت چاہے کتنی ہی مین پاور استعمال کر کے ڈینگی مچھر مارنے والے سپرے کرواتی رہے ،ہماری کوئی تدبیر کارگر ثابت نہیں ہو گی-ہمیں اس ممکنہ صورتحال کا ادراک کرتے ہوئے اپنی کمر کس لینی چاہیے -پنجاب کے کسی بھی ضلع میں انتظامیہ کو انٹامالوجسٹ اور سینٹری پیٹرول ٹیمو ں کے لئے افرادی قوت درکار ہے تو بتائیں ،ہم ابھی تمام ضروریات پوری کرنے کو تیار ہیں، حکومت پنجاب ڈینگی لاروا تلف کرنے اور ڈینگی مچھر کے خاتمے کے لئے درکار مشینری اور سپرے والے کیمیکلز فوری طور پر فراہم کرے گی -انہو ں نے ہدایت کی کہ آنے والے دنوں میں ڈینگی کے مریضوں کی سرکاری ہسپتالو ں میں دیکھ بھال بہتر بنانے کے لئے ہسپتال مینجمنٹ ابھی سے شروع کر دی جائے -گزشتہ سال راولپنڈی میں ڈینگی کے ہزاروں مریض سرکاری ہسپتالو ں میں داخل کئے گئے تھے لیکن خداکا شکر ہے کہ ڈینگی سے اموات کی تعداد بہت کم رہی کیونکہ ڈاکٹروں اور نرسوں نے وہاں ڈینگی وارڈز میں دن رات کام کیااور مریضو ں کی ابتدائی ہینڈلنگ بہت بہتر تھی -اس سال بھی پورے صوبے میں اس بات کو یقینی بنایا جائے گاکہ ڈینگی وارڈز میں تعینات کئے گئے ڈاکٹرز اور پیرامیڈیکس اس کام کے لئے تربیت یافتہ ہوں -انہوں نے کہا کہ ڈینگی وائرس کا 90فیصد پھیلاؤ گھروں کے اندر پانی ڈھانپے بغیر سٹور کرنے کی وجہ سے ہوتا ہے اس لئے لاروا کی نشاندہی پر مامور عملے اور سینٹری پیٹرول ٹیموں کو چاہیے کہ وہ ہر گھر کے مالک یا مکین کی اجازت سے گھروں کے ہر کونے کھدرے اور چھتوں پر بھی جا کر تفصیلی انداز میں ڈینگی لاروے کو سویپ کر یں اور گھروالوں کو بھی سمجھائیں کہ وہ اپنے گھروں کے اندر ڈینگی لاروا کیسے تلف کر سکتے ہیں -چیف سیکرٹری پنجاب نے ہدایت کی کہ حکومت پنجاب کی جانب سے ڈینگی کے خاتمے کے سلسلے میں تیار کئے گئے سٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجرز تمام اضلاع میں سرکولیٹ کر دی جائیں ، ان پر مکمل عملدر آمد کو یقینی بنایا جائے اور پرانے ٹائروں کی دکانوں پر ضرور چھاپے مارے جائیں -اجلاس میں بتایا گیا کہ اس سال راولپنڈی ڈویژن سے اب تک ڈینگی کے 53مریض کنفرم ہو چکے ہیں -تشویش کی بات یہ ہے کہ ڈینگی کا پہلا مریض اس سال مارچ میں ہی کنفرم ہو گیا تھا -اسی طرح ملتان میں بھی پہلے سے زیادہ توجہ اور لگن کے ساتھ ڈینگی کے خلاف حفاظتی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے -صوبے کے باقی تمام اضلاع میں بھی ڈینگی کے حوالے سے سرکاری انتظامیہ کو زیادہ الرٹ رہنے کی ہدایات دی جا چکی ہیں -ڈی سی او لاہور نے بتایا کہ اس سال لاہور میں 47ایسے ’’ہاٹ سپاٹ ‘‘موجود ہیں جہاں ڈینگی وائرس پایا گیا ہے -لاہور کی ضلعی انتظامیہ نے لاہور کے 150قبرستانوں کی بھی جیو ٹیگنگ کا کام مکمل کیا ہے -چیف سیکرٹری نے ہدایات دیں کہ اس سال خانہ پری اور کارروائی ڈالنے کے رجحان کی بجائے بامعنی کام کیا جائے -یہ نہ دیکھا جائے کہ کسی سینٹری پیٹرول ٹیم نے کتنے گھروں کا وزٹ کیا ہے بلکہ یہ دیکھا جائے کہ اس ٹیم نے کتنا علاقہ کور کیا ہے ۔

متعلقہ عنوان :