مسلم امۃ کو متحد ہو کر اسلام اور مسلم دشمن قوتوں کا مقابلہ کرنا ہو گا‘طاہر محمود اشرفی

سعودی عرب ، ترکی اور پاکستان میں بحران پیدا کرنے والوں کی پشت پناہی کرنے والوں کی حقیقت عالم اسلام کو معلوم ہو چکی ہے

اتوار 17 جولائی 2016 17:18

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔17 جولائی ۔2016ء ) پاکستان علماء کونسل کے چیئرمین حافظ طاہر محموداشرفی نے کہاکہ ترکی کی عوام نے غیر ملکی اور ترک دشمن سازش کو ناکام بنا دیا،مسلم امۃ کو متحد ہو کر اسلام اور مسلم دشمن قوتوں کا مقابلہ کرنا ہو گا، سعودی عرب ، ترکی اور پاکستان میں بحران پیدا کرنے والوں کی پشت پناہی کرنے والوں کی حقیقت عالم اسلام کو معلوم ہو چکی ہے ۔

ان خیالات کااظہارانہوں نے اسلام آباد میں مختلف مکاتب فکر کے علماء و مشائخ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر مولانا عبد الحمید صابری ، مولانا نعمان حاشر ، مولانا حفیظ الرحمن ، مولانا طاہر عقیل ، مولانا ایوب صفدر ، مولانا شبیر احمد عثمانی ، مولانا عبد الحمید وٹو نے بھی خطاب کیا۔

(جاری ہے)

حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ مسلم امۃ کا اتحاد ہی عالم اسلام کے مسائل کا حل ہے۔

داعش جیسی تنظیموں کو پیدا کر کے دہشت گردی اور انتہاء پسندی کا تعلق اسلام سے جوڑنے کی کوشش کی گئی ہے جبکہ اسلام امن ، سلامتی، محبت اور رواداری کا درس دیتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ قرآن کریم نے مختلف مذاہب کے ماننے والوں کے ساتھ مسلمانوں کے تعلقات کا ضابطہ طے کر دیا ہے لہذا اسی ضابطہ کے تحت بین المذاہب مکالمہ ممکن ہو سکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کسی کے اسلامی نام رکھنے سے وہ اسلام کا نمائندہ نہیں ہو جاتا۔

مسلمانوں کا نمائندہ وہی کہلائے گا جو قرآن و سنت اور سیرت مصطفی صلی اﷲ علیہ وسلم پر عمل کرنے والا ہو گا۔ انہوں نے فرانس میں ہونے والی دہشت گردی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں کیلئے کوئی مقام مقدس نہیں ہے جو دہشت گرد مدینہ منورہ ، سعودی عرب میں حملہ کر سکتے ہیں وہ دنیا میں کہیں بھی حملہ آور ہو سکتے ہیں۔ان دہشت گردوں کے خاتمے کیلئے دنیا کے امن پسندوں کو متحد ہونا ہو گا اور فوری طور پر شام کے مسئلہ کو حل کرنا ہو گا ۔ انہوں نے کہا کہ شام کی عوام پر مسلط جنگ کو روکنا ہوگا اور انہیں جینے کا حق دینا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی عوام ترکی کی عوام اور حکومت کے ساتھ ہیں اور ترکی کی عوام کی طرف سے بغاوت کی کوششوں کو ناکام بنانے پر مبارکباد پیش کرتے ہیں۔