اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے برانچ لیس بینکاری کے ضوابط میں تبدیلیاں کردیں

بدھ 13 جولائی 2016 17:33

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔13 جولائی ۔2016ء) اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے برانچ لیس بینکاری کے عالمی طریقوں سے ہم آہنگ رہنے اور پاکستان میں مالی شمولیت کی قومی حکمت عملی (این ایف آئی ایس)میں متعین کردہ اہداف کو حاصل کرنے کے لیے برانچ لیس بینکاری کے ضوابط میں تبدیلیاں کی ہیں۔ اس ضوابطی فریم ورک میں مارکیٹ میں برانچ لیس بینکاری کی خدمات مہیا کرنے والے بینکوں کے لیے کم از کم شرائط کی تفصیل دی گئی ہے۔

نظرثانی شدہ ضوابط کے مطابق بینکوں کے بورڈ زآف ڈائریکٹرزحکمت عملی کے تعین اور نگرانی کے ذمہ دار ہوں گے جبکہ سینئر انتظامیہ ضروری اندرونی کنٹرولز تشکیل دینے کے ساتھ قابلِ اطلاق قوانین اور ضوابط پر عملدرآمد یقینی بنائے گی۔برانچ لیس بینکاری خدمات کی فراہمی میں تھری جی اور فورجی اسپیکٹرم ، پی او ایس ٹرمینلز، انٹرنیٹ بینکاری اور اے ٹی ایم/ڈیبٹ کارڈ وغیرہ کو شامل کرنے کے لیے نظرثانی شدہ ضوابط میں توسیع کے ذریعے فراہمی کے متبادل ذرائع اور ٹیکنالوجی کی وسعت کو مزید توسیع دی گئی ہے۔

(جاری ہے)

لیول0 اورلیول1 کے برانچ لیس بینکاری کھاتوں کے لین دین کی حدود میں اضافہ کیا گیا ہے تا کہ مالی شمولیت کے مقصد کے لیے زیادہ برانچ لیس بینکاری کھاتے کھولنے کی حوصلہ افزائی کی جا سکے۔ صارفین اور بینکوں کو آپریشنل سہولت دینے کے لیے لیول2 کے کھاتوں کو برانچ لیس بینکاری کے لیول3 کھاتوں میں ضم کر دیا گیا ہے۔لیول1 اکاونٹ کھولنے کے لیے اکاونٹ کھولنے کا روایتی طریقہ یا بایو میٹرک تصدیق کا طریقہ استعمال ہوگا۔

اسٹیٹ بینک نے لیول0 صارفین کے لیے ریموٹ اکاونٹ کھولنے کی بھی اجازت دے دی ہے، اس اجازت کا مقصد یہ ہے کہ معاشرے کے تمام طبقوں کو مالی خدمات فراہم ہوں۔اسٹیٹ بینک نے فرد سے انٹربینک فنڈ ٹرانسفر کی سروس بھی متعارف کرائی ہے جو بایو میٹرک کے ساتھ اور اس کے بغیر دونوں طرح سے لی جا سکے گی۔ بایو میٹرک تصدیقی نظام کے ذریعے فرد سے فرد کو (جو اکاونٹ ہولڈرز نہ ہوں)کو رقم بھجوانے کی حد بھی بڑھا دی گئی ہے۔

اسٹیٹ بینک معاشرے کے تمام طبقوں کو بینکاری خدمات کے دائرے میں لا کر ملک میں مالی شمولیت کو ہمیشہ فروغ دیتا آیا ہے۔ اس سلسلے میں اس نے 2015 میں این ایف آئی ایس کا آغاز کیا ہے جس میں یہ ہدف طے ہے کہ 2020 تک ملک کی بالغ آبادی کے بینک اکاونٹس میں 50 فیصد نمو لائی جائے گی، تاکہ بینک خدمات سے محروم یا نیم محروم آبادی تک بنیادی مالی خدمات پہنچائی جا سکیں۔ برانچ لیس بینکاری اس سلسلے میں اہم کردار رکھتی ہے اور یہ این ایف آئی ایس میں طے کردہ اہداف پورے کرنے کا موثر ترین آلہ ہے۔