ہائیکورٹ نے میٹرو ٹرین منصوبے کی زد میں آنیوالی تاریخی عمارتوں کے تحفظ بارے حکومت سے تفصیلی جواب طلب کر لیا

اگر تاریخی ورثے سے متعلق عالمی ادارہ روٹ تبدیل کرنیکی سفارش کرتا ہے حکومت نے کیالائحہ عمل تیار کر رکھا ہے‘ فاضل عدالت کااستفسار

پیر 11 جولائی 2016 18:55

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔11 جولائی ۔2016ء) لاہور ہائیکورٹ کے دو رکنی بنچ نے اورنج لائن میٹرو ٹرین منصوبے کی زد میں آنے والی تاریخی عمارتوں کے تحفظ کے بارے میں پنجاب حکومت سے تفصیلی جواب طلب کرتے ہوئے سماعت کل ( منگل ) تک ملتوی کردی ۔جبکہ فاضل عدالت نے استفسار کیا ہے کہ اگر تاریخی ورثے سے متعلق عالمی ادارہ روٹ تبدیل کرنے کی سفارش کرتا ہے تو کیا صوبائی حکومت نے کوئی لائحہ عمل تیا ر کر رکھا ہے ؟۔

گزشتہ روز لاہو رہائیکورٹ کے جسٹس عابد عزیز شیخ اور جسٹس شاہد کریم پر مشتمل دو رکنی بنچ نے سماعت کی۔ درخواست گزار وں کے وکیل اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے موقف اپنایا کہ حکومت نے تاریخی مقامات پر تعمیرات کے لئے نظر ثانی شدہ این او سی بھی حاصل کر لئے ہیں حالانکہ اس طرح کاکوئی این او سی جاری نہیں کیا جا سکتا ۔

(جاری ہے)

فاضل عدالت اسے کالعدم قرار دے ۔

عالمی ادارہ یونیسکو نے بھی اجلاس بلایا ہے جس تاریخی شالیمار باغ سمیت دیگر تاریخی ورثے سے متعلق معاملے پر غور کیا جائے گا اور سفارشات مرتب کی جائیں گی۔سماعت کے دوران فاضل بنچ نے حکومتی وکلاء سے استفسار کیا کہ اگر یونیسکو نے منصوبے کا روٹ تبدیل کرنے کا کہا تو حکومت نے اس بارے کیا لائحہ عمل بنا رکھا ہے ۔ جس پر ایڈووکیٹ جنرل پنجاب شکیل الرحمن تسلی بخش جواب نہ دے سکے اور جواب داخل کرنے کیلئے مہلت طلب کی ۔فاضل عدالت نے تاریخی عمارتوں کے تحفظ کے بارے میں درخواست پر پنجاب حکومت کو تفصیلی جواب داخل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے مزید سماعت آج منگل تک ملتوی کردی ۔

متعلقہ عنوان :