حکومت کی جانب سے الیکشن کمیشن ارکان کیلئے ابھی تک نام نہیں ملے، کوشش ہے ا یسے ممبران لائے جائیں جو صاف شفاف انتخابات کروائیں، ٹی ا وآرز پر ڈیڈ لاک کا خاتمہ حکومت پر منحصر ہے ، احتجاج کیلئے اپوزیشن جماعتیں مشاورت کرینگی ‘ حکومت کی اپوزیشن کو توڑنے کی کوششوں سے کرپشن نہیں چھپے گی‘ وزیر اعظم خود سامنے آ کر اپنے اوپر الزامات کو کلیئر کرائیں ورنہ حالات سنگین ہو جائیں گے ‘مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کیا جائے ،موجودہ حکومت جس طرح مودی کے ساتھ تعلقات بڑھا رہی ہے وہ سب کے سامنے ہے،آزاد کشمیر میں آپس کے جھگڑے کی وجہ سے 2 ہلاکتیں ہوئیں معاملہ کو سیاسی رنگ نہ دیا جائے ‘2 وزراء اور ایک مشیر 6 ماہ سے آزاد کشمیر میں حالات خراب کر رہے ہیں

قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کی میڈیا سے گفتگو

پیر 11 جولائی 2016 18:20

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔11 جولائی ۔2016ء) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کے ارکان کے حوالے سے اپوزیشن جماعتوں سے مشاورت کے بعد ایسے نام سامنے لائیں گے جو ملک میں صاف شفاف الیکشن کرا سکیں‘ پانامہ لیکس کے ٹی آو آرز پر ڈیڈ لاک کا خاتمہ حکومت پر منحصر ہے ‘ اپوزیشن جماعتیں متحد ہیں ‘ حکومت کی جانب سے اپوزیشن کو توڑنے کی کوششوں سے کرپشن نہیں چھپے گی‘ وزیر اعظم خود سامنے آ کر مداخلت کریں او اپنے اوپر الزامات کو کلیئر کرائیں ورنہ حالات سنگین ہو جائیں گے ‘ آزاد کشمیر میں آپس کے جھگڑے کی وجہ سے 2 ہلاکتیں ہوئیں معاملہ کو سیاسی رنگ نہ دیا جائے ‘2 وزراء اور ایک مشیر 6 ماہ سے آزاد کشمیر میں حالات خراب کر رہے ہیں۔

(جاری ہے)

محض الزام تراشیوں کے ذریعے الیکشن جیتنے کا خواب نہیں دیکھا جا سکتا۔ بھارتی حکومت مقبوضہ کشمیر میں ظلم و ستم ڈھا رہی ہے ‘ حکومت پاکستان اپنی مودی ڈاکٹرئن کے دور سے تعلقات کو فروغ دے رہے ہیں۔ 2 دن میں 30 کشمیریوں کو شہید کر دیا گیا ہے ‘ کشمیری نوجوانوں کو پاکستان کے جھنڈے لہرا نے کی سزا دی جا رہی ہے ‘ وقت آ گیا ہے کہ کھل کر اور ڈٹ کر کشمیری عوام کا ساتھ دیا جائے ‘ حکومت بھارتی جبر کے خلاف اقوام متحدہ سمیت ہر فورم پر سخت احتجاج کرے ‘ کشمیریوں کا ساتھ دینا پاکستانیوں پر فرض ہے۔

پیر کو قومی اسمبلی میں ضرب اختلاف سید خورشید شاہ نے ممبر الیکشن کمیٹی کے ارکان کے ناموں پر غور کے حوالے سے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی اور اعتزاز احسن سے ملاقات کے بعد اپنے چیمبر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی جارحیت کی مذمت کرتے ہیں۔ کشمیری عوام گزشتہ 69 برس سے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت اپنی آزادی کے لئے جد وجہد کر رہے ہیں اور اپنا حق مانگ رہے ہیں لیکن بھارت قتل و غارت جبر اور ظلم و ستم کے ذریعے کشمیری قوم کو خاموش کرانے کی کوشش کر رہا ہے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد نہیں کر رہے۔

پاکستان پیپلز پارٹی نے سب سے پہلے تاریخ میں پہلی مرتبہ مسئلہ کشمیر کو اجاگر کیا ۔سلامتی کونسل نے بحیثیت وزیر خارجہ ذوالفقار علی بھٹو نے مسئلہ کشمیر کے حوالے سے کشمیری عوام کی نمائندگی کی۔ پاکستان پیپلز پارٹی نے زبانی اور عملاً مسئلہ کشمیر کو اجاگر کیا اور ذوالفقار علی بھٹو نے کشمیر کیلئے 1000 سال تک لڑنے کا اعلان کیا۔ آج ایک وزیر نے ذوالفقار علی بھٹو پر تنقید کرتے ہوئے بیان دیا ہے کہ ذوالفقار علی بھٹو نے شملہ میں کشمیر کا سودا کیا۔

شملہ معاہدہ میں اندرا گاندھی کو شکست ہوئی اور اس کی سیاست ختم کر دیا اور پاکستان کو فتح حاصل ہوئی ۔ انھوں نے کہا کہ 1965 میں جنرل ایوب اور لال بہادر شاستری کے مذاکرات کے دوران کشمیر ایشو کو دفن کیا گیا اور جیتا ہوا کشمیر تاشقند میں ہار کر آ گیا۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں 2 دن سے ظلم و ستم میں 30 کشمیریوں کو شہید کر دیا گیا ہے او ران کی قیادت کو جیلوں میں ڈالا جا رہا ہے لیکن حکومت پاکستان اپنی مودی ڈاکٹراین کو آگے بڑھا رہی ہے اور مودی سے تعلقات کو فروغ دے رہی ہے۔

حکومت کو اقوام متحدہ کی قرار دادوں اور ہر فورم پر سخت احتجاج کرنا چاہیے۔ یہ وقت ہے کہ کشمیری عوام کا کھل کر ساتھ دیا جائے اور ان کا ساتھ ڈٹ کر کھڑے ہو جائیں ۔ پاکستان کے عوام کا یہ کشمیریوں پر قرض ہے کیونکہ کشمیری پاکستان کے لئے قربانیاں دے رہے ہیں۔ کشمیری نوجوانوں کو پاکستان کا جھنڈالہرانے کی سزا دی جا رہی ہے۔ آزاد کشمیر میں حالیہ تصادم کے نتیجے میں ہلاکتوں پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومتی وزراء پریس کانفرنسوں کے ذریعے یہ تا ثر دے رہے ہیں کہ پاکستان پیپلز پارٹی آزاد کشمیر کے عوام کی مار دھاڑ میں مصروف ہے ۔

اور ہندوستان کی حکومت کی طرح قتل و غارت کر رہی ہے۔ اس طرح کے الزامات لگا کر کشمیری عوام کی خدمت نہیں ہو گی۔ 2 وفاقی وزراء اور ایک مشیر 6 ماہ سے آزاد کشمیر میں حالات خراب کر رہے ہیں۔ آزاد کشمیر میں ٓپس میں جھگڑے کی وجہ سے 2جانیں ضائع ہوگئی ہیں اس کو سیاسی رنگ دیا جا رہا ہے ۔،موجودہ حکومت مودی سے تعلقات بڑھا رہی ہے ۔پی پی پر الزام تراشی کر رہی ہے اور الزام تراشیوں سے ٓزاد کشمیر کا الیکشن جیتنے کا خواب میں دیکھا جا سکتا ہے۔

حکومت حالات خراب کر کے سیاسی فائدہ اٹھانا چاہتی ہے ۔ ٓزاد کشمیر کے پیپلز پارٹی کے کارکن پر اس طریقے سے الیکشن لڑیں اگر کوئی تشدد بھی کرتا ہے تو برداشت کریں جس طرح ہم نے ماضی میں بھی برداشت کیا ہے اور پر امن الیکشن کے ذریعے ٓزاد کشمیر کے عوام کی نمائندگی کریں۔ الیکشن کمیشن کے ارکان کے ناموں کی نامزدگی کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وہ اپوزیشن کی جماعتوں سے نام لیں گے اور اپوزیشن کی پارلیمانی لیڈروں سے بات کر کے ایسے نام سامنے لائیں گے جو ملک میں صاف شفاف الیکشن کرا سکیں ۔

ججز، بیوروکریٹ ،لیکنوکریٹ، بزنس مین میں سے نام لیے جا سکتے ہیں ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پانامہ لیکس کے حوالے سے ٹی ٓر اوز پر ڈیڈ لاک کے خاتمے کا انحصار حکومت پر ہے ۔ وزیر اعظم نواز شریف نے خود فیصلہ کیا تھا اور ٹی وی پر آ کر اعلان کیا تھا کہ وہ سب سے پہلے اپنے احتساب کیلئے تیار ہیں لیکن پتہ نہیں کیوں حکومت اس معاملہ پر سنجیدہ نہیں ہے اور معاملہ کو نظر انداز کر رہی ہے۔

معاملہ کو نظر انداز کرنے سے حالات مزید سخت ہو جائیں گے ۔ وزیر اعظم نوا زشریف خود سامنے آ کر مداخلت کریں اور خود کو کلیئر کرائیں ۔ سرے محل اور دیگر مردہ گڑھے اکھاڑنے سے قبل پانامہ لیکس والا معاملہ کلیئر کرائیں ۔ پیپلز پارٹی بھی اپنے احتساب کیلئے تیار ہے اس کے خلاف تو احتساب 90ء کی دھائی سے شروع ہے۔ اپوزیشن کو توڑنے سے حکومت کو فائدہ نہیں ہو گا۔ ایم کیو ایم او راے این این پی کی سیاسی تاریخ اور قد کاٹھ ہے وہ حکومت کے موقف کی حمایت نہیں کرے گی۔ اپوزیشن کو توڑنے سے کرپشن نہیں چھپے گی۔ حکومت کے خلاف اور بھی سنگین الزامات ہیں جب ان کی حکومت نہیں ہوگی تو سب الزامات کھلیں گے اور آج کل بھی بہت سی چیزیں سامنے آ رہی ہیں۔ حکومت سے کوئی ڈیل نہیں کریں گے۔