کراچی کے علاقے سندھی مسلم سوسائٹی میں ہونے والا مبینہ پولیس مقابلہ معمہ بن گیا

پولیس اہلکار واقعہ میں ملوث اپنے پیٹی بھائی کا سراغ لگانے میں ناکام ‘کئی گھنٹے گزرنے کے بعد بھی واقعے کا مقدمہ بھی درج نہ ہوسکا

پیر 11 جولائی 2016 14:05

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔11 جولائی ۔2016ء) صوبائی دارالحکومت کراچی کے علاقے سندھی مسلم سوسائٹی میں ہونے والا مبینہ پولیس مقابلہ معمہ بن گیا ہے ‘ پولیس اہلکار واقعہ میں ملوث اپنے پیٹی بھائی کا سراغ لگانے میں ناکام ہوگئے ہیں ‘ کئی گھنٹے گزرنے کے بعد بھی واقعے کا مقدمہ بھی درج نہیں کیا گیا۔اطلاعات کے مطابق کراچی کے علاقے سندھی مسلم سوسائٹی میں اتوار اور پیر کی درمیانی شب ہونے والا پولیس مقابلہ معمہ بن گیا ہے۔

پولیس نے بتایا کہ کیماڑی کے رہائشی نوجوان بابر نے اپنا موبائل فون فروخت کرنے کیلئے ایک ویب سائیٹ پر اشتہار دیا تھا جس پر دل نواز نامی شخص نے اس سے رابطہ کیا اور اس سے موبائل فون خریدنے کیلئے بلوایا ‘مقررہ جگہ پر دونوں کی ملاقات ہوئی اور دل نواز نے موبائل فون قبضے میں لے کر اپنی گاڑی بھگا دی ‘ ابرار بھی اس کی گاڑی میں جا گھسا۔

(جاری ہے)

دونوں کے درمیان گاڑی میں ہی چھینا جھپٹی ہوئی ‘گاڑی جب سندھ مسلم سوسائٹی پہنچی تو پولیس موبائل وین میں سوار سادہ لباس افراد نے چیخ و پکار سن کر گاڑی پر فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں ابرار موقع پر ہی دم توڑ گیا اور فائرنگ کرنے والے افراد فرار ہوگئے۔عینی شاہدین نے بتایا کہ جب انہوں نے سادہ لباس افراد سے ان کی شناخت پوچھی تو انہوں نے خود کو سی ٹی ڈی کا اہلکار بتایا ‘مبینہ اہلکاروں کے موقع سے جانے کے کافی دیر بعد پولیس نے موقع پر پہنچ کر قانونی کارروائی کا آغاز کیا۔

واقعہ سے متعلق تحقیقاتی ذرائع نے بتایا کہ دل نواز کراچی کے علاقے ماڈل کالونی کا رہائشی ہے اور جس گاڑی میں واقعہ پیش آیا اس پر جعلی نمبر پلیٹ لگی تھی لیکن وہ گاڑی اس کی بیوی کے نام پر رجسٹرڈ ہے جب کہ دوران حراست دل نواز مسلسل اپنا بیان بدل رہا ہے۔ ابرار کے لواحقین نے بتایاکہ ابرار اپنا موبائل فون بیچنے گیا تھا تاہم ہمیں اس کی لاش ملی ہے، پولیس انہیں انصاف دلانے اور واقعے میں ملوث افراد کو بچانے کیلئے اس بات پر 4 گھنٹے تک دباوٴ ڈالتی رہی کہ وہ اپنے بیٹے کا پوسٹ مارٹم نہ کروائے اور لاش کو لے جائے تاہم انہیں انصاف چاہیے۔

متعلقہ عنوان :