خیبر پختون خوا ہ میں ٹارگٹ کلنگ کے بڑھتے ہوئے واقعات : وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک کا اپیکس کمیٹی کا اجلاس بلانے کا فیصلہ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 7 جولائی 2016 21:54

خیبر پختون خوا ہ میں ٹارگٹ کلنگ کے بڑھتے ہوئے واقعات : وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا ..

پشاور(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔7 جولائی۔2016ء) خیبر پختون خوا ہ میں ٹارگٹ کلنگ کے بڑھتے ہوئے واقعات پر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے اپیکس کمیٹی کا اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا ہے۔وزیراعلیٰ پرویز خٹک گورنر کے پی کے اورکورکمانڈر پشاور سے مشاورت کریں گے۔ ان کا کہنا ہے کہ فرقہ واریت پھیلانے کی کوشش کامیاب نہیں ہونے دیں گے، اپیکس کمیٹی کا اجلاس آئندہ دوروزمیں طلب کیا جائے گا۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ شاہد شیرازی کے قاتلوں سمیت فساد میں ملوث عناصرکوقانون کے کٹہرے میں لائیں گے۔واضح رہے کہ ڈیرہ اسماعیل خان میں عید کے دو دنوں میں تین افراد کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ شاہد عباس شیرازی کے قتل کے بعد جمعرات کو مقامی سطح پر لوگوں نے لاش سڑک پر رکھ کر شدید احتجاج کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈیرہ اسماعیل خان میں مکمل فوجی آپریشن کیا جائے۔

(جاری ہے)

شاہد عباس شیرازی کو مریالی کے علاقے میں نامعلوم افراد نے اس وقت فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا تھا جب وہ اپنے دو بھائیوں کے ہمراہ یونیورسٹی روڈ پر خرید و فروخت کر رہے تھے۔مقامی لوگوں نے کے مطابق شاہد شیرازی کو پانچ گولیاں لگیں۔شاہد عباس شیرازی ایڈووکیٹ ہائی کورٹ کے وکیل تھے اور پشاور سے اپنے آبائی علاقے ڈیرہ اسماعیل خان منتقل ہو گئے تھے۔

جمعرات کے روز مقامی لوگوں اور اتحاد بین المسلمین نے ڈیرہ اسمعیل خان سے دیگر شہروں کو جانے والے تمام راستے احتجاجاً بلاک کر کے لاش ڈیرہ بنوں روڈ پر لے آئے، جہاں حکومت کے خلاف سخت نعرہ بازی کی گئی۔ڈیرہ بنوں روڈ، ڈیرہ ملتان روڈ، ڈیرہ ڑوب روڈ اور میانوالی کی طرف جانے والے راستوں کو مختلف مقامات پر بلاک کر دیا گیا تھا۔مقامی انتظامیہ کے مظاہرین کے ساتھ مذاکرات پہلے مرحلے میں ناکام رہے لیکن دوسرے دور میں مظاہرین کو یقین دہانی کرائی گئی کہ ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں ملوث افراد کے خلاف فوجی آپریشن میں مزید تیزی لائی جائے گی۔

مظاہرین نے مطالبہ کیا ہے کہ ڈیرہ اسماعیل خان میں کالعدم تنظیموں کے خلاف مکمل فوجی آپریشن کیا جائے اور ایپکس کمیٹی کا اجلاس فوری طور پر طلب کر کے ڈیرہ اسماعیل خان کی صورتحال پر کوئی بہتر منصوبہ بندی کی جائے۔اس کے علاوہ مظاہرین کا یہ بھی کہنا تھا کہ پشاور کی طرز پر ڈیرہ اسماعیل خان میں پولیس اور فوج کی مشترکہ چوکیاں قائم کی جائیں۔

سکیورٹی حکام اور مظاہرین کے درمیان مذاکرات ابھی جاری تھے کہ اس دوران یہ اطلاع پہنچی کہ عید گاہ روڈ پر دو افراد کو نامعلوم موٹر سائیکل سواروں نے فائرنگ کرکے ہلاک کر دیا ہے۔پولیس کے مطابق ہلاک ہونے والے دونوں افراد بھائی تھے اور ان کا تعلق شمالی وزیرستان کے علاقے دتہ خیل سے بتایا گیا ہے۔ دونوں بھائی بازار سے دوائی لینے جا رہے تھے۔

ڈیرہ اسماعیل خان میں گذشتہ تین ماہ میں ڈیڑھ درجن کے لگ بھگ افراد کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا جا چکا ہے جن میں زیادہ تعداد اہل تشیع کی تھی۔ ان میں پانچ وکیل، ایک پروفیسر، تین پولیس اہلکار اور دو اساتذہ شامل تھے۔ڈیرہ اسماعیل خان میں ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے رکن تحسین علمدار نے بتایا کہ ڈیرہ اسماعیل خان میں پڑھے لکھے لوگوں اور ایک ہی فرقے سے تعلق رکھنے والے افراد کو مسلسل نشانہ بنایا جا رہا ہے لیکن مقامی انتظامیہ بے حسی کا مظاہرہ کر رہی ہے۔