اے ٹی ایم مشینوں میں پیسے نہ رکھنے والے بنکوں کے خلاف کاروائی کی جائے گی۔ رانا بابر

Mohammad Ali IPA محمد علی منگل 5 جولائی 2016 19:36

لاہور(اْردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی05 جولائی ۔2016ء ) پارلیمانی سیکرٹری برائے خزانہ رانا بابرحسین نے کہا ہے کہ اے ٹی ایم مشینوں میں پیسے نہ رکھنے والے بنکوں کے خلاف کاروائی کی جائے گی ،تمام بنک اے ٹی ایم مشینوں میں رقم کو یقینی بنائیں ،ایک بیان میں انہوں نے کہاکہ پنجاب بھر کے بنکوں کو کہا گیا ہے کہ عید الفطر کے موقع پر بنکوں کے باہر موجود اے ٹی ایم مشینوں پر سیکورٹی گارڈ تعینات کریں اور کیمروں کے ذریعہ مانیڑنگ کی جائے ،اے ٹی ایم مشینوں سے رقم نکالتے وقت عوام کو تحفظ کا احساس ہونا چاہیے ،اے ٹی ایم مشینوں کے باہر غیر ضروری طو رافراد اکٹھے ہوں اور ان مشینوں کے ار گرد روشنی کا مناسب انتظام کیا جائے ،بنک برانچ منیجر عید الفطر کے موقع پر ذمہ داری کا ثبوت دیں مسلم لیگ (ن) کا بجٹ غریب عوام کی خدمت اور پنجاب کی ترقی کے مقدس عہد نامے کی حیثیت رکھتا ہے۔

(جاری ہے)

وزیراعلیٰ محمد شہبازشریف کی قیادت میں اس عہدنامے کو حقیقت کا روپ دینے کے لئے تمام تر توانائیاں وقف کریں گے۔صوبائی وزیرخزانہ نے بتایا کہ حکومت پنجاب نے وفاقی حکومت کے طے شدہ فارمولے کے تحت صوبائی ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں 10 فیصد اضافے کا فیصلہ کیا ہے۔آئندہ مالی سال کے دوران تعلیم‘ صحت‘ زراعت‘ صاف پانی کی فراہمی اور امن و امان کے شعبے ہماری حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہوں گے۔

مسلم لیگ (ن) کی حکومت کا نصب العین عوامی فلاح و بہبود‘ معاشی ترقی اور انصاف پر مبنی معاشرے کا قیام ہے۔ آئندہ بجٹ بھی انہی ترجیحات اور پالیسیوں کے حصول کی طرف ایک قدم ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جنرل ریونیو وصول کی مد میں1319 ارب روپے کا تخمینہ لگایا گیا ہے اوراین ایف سی ایوارڈ کے تحت وفاقی حکومت سے ٹیکسوں میں مد میں 39 ارب روپے صوبائی حصہ وصول ہونے کا تخمینہ ہے۔

صوبائی ریونیو میں 280 ارب روپے کی آمدنی متوقع،ٹیکسوں میں مد میں 184 ارب 40کروڑ روپے ،نان ٹیکس ریونیو کی مد میں 95 ارب 61 کروڑ روپے ہونے کی توقع ہے۔تعلیم ،صحت،زراعت،صاف پانی کی فراہمی اور امن عامہ کے لئے کل بجٹ کا 57 فیصد یعنی 804 ارب روپے مختص کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔تعلیم کے شعبے میں گزشتہ سال کی نسبت47 فیصد اور سکول ایجوکیشن ترقیاتی بجٹ پر 71 فیصد زائد فنڈز مختص کرنے کی تجویز ہے۔

انہوں نے کہاکہ آئندہ مالی سال میں صحت کے ترقیاتی بجٹ میں 62 فیصد اضافہ ہو گا۔زراعت ،آبپاشی،لائیو سٹاک،جنگلات،ماہی پروری اور خوراک کے لئے مختص بجٹ میں 47 فیصد اضافہ ہو گا۔صاف پانی کی فراہمی کے لئے مختص بجٹ 88 فیصد بڑھا دیاگیاہے۔امن عامہ کے لئے 48 فیصد سے زائد رقم مختص کی جا رہی ہے۔ ترقیاتی پروگرام کے لئے بجٹ کا حجم550 ارب روپے ،گزشتہ سال کی نسبت ترقیاتی بجٹ میں 37.5 فیصد اضافہ ہو گا۔نئے مالی بجٹ کے ترقیاتی پروگرام کے نتیجے میں روزگار کے 5 لاکھ نئے مواقع پیداہوں گے۔2016-17 میں جاری اخراجات کا کل تخمینہ849 ارب 94 کروڑ روپے ہے۔تعلیم ،صحت ،واٹر سپلائی سینی ٹیشن،ویمن ڈویلپمنٹ،سوشل سیکٹرکے شعبوں کے لئے31 فیصد یعنی 168 ارب 87 کروڑ روپے کی ترقیاتی رقم مختص کرنے کی تجویز ہے۔

متعلقہ عنوان :