وزیر داخلہ کا بیان انتہائی مضحکہ خیز ہے ، ان کے لگائے گئے الزمات پاکستان اور بیرونی دنیا کی عدالتوں میں ٹرائل ہو چکے ہیں، مختلف کیسز میں آصف زرداری نے تقریباً 11سال جیلوں میں گزارے ہیں ، بالآخر وہ ان سارے کیسز میں بری ہوئے

پیپلز پا رٹی کے مر کزی سیکر ٹری اطلاعات قمرزمان کائرہ کا وفاقی وزیر داخلہ کے بیا ن پرردعمل کا اظہار

ہفتہ 2 جولائی 2016 20:51

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔02 جولائی ۔2016ء) پا کستان پیپلز پا رٹی کے مر کزی سیکر ٹری اطلاعات وسا بق وفا قی وزیراطلا عات و نشریات قمرزمان کائرہ نے کہا ہے کہ وزیر داخلہ کا گزشتہ روز کا بیان انتہائی مضحکہ خیز ہے، پیپلز پارٹی کے بارے میں بات کرتے ہوئے وہ اکثر عقلی استدلال کھو بیٹھتے ہیں اور غصہ اور نفرت میں خلاف حقائق گفتگو کرتے ہیں ان کے لگائے گئے الزمات پاکستان اور بیرونی دنیا کی عدالتوں میں ٹرائل ہو چکے ہیں اور پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت کو ان الزامات سے بری کیا جا چکا ہے لیکن وزیر داخلہ کا زہر ہے کہ ختم ہونے کو ہی نہیں آتا۔

ہفتہ کو یہاں سے جاری ایک بیان میں وفاقی وزیر داخلہ کے بیا ن پرردعمل کا اظہار کرتے ہوئے قمر زمان کائرہ نے کہا کہ سوئس کیسز وہی کیسز ہیں جب مسلم لیگ کی حکومت میں احتساب بیورو نے سیف الرحمان کی قیادت میں بی بی شہید اور زرداری صاحب کے خلاف کیسز بنوائے تھے اور ان ہی مختلف کیسز میں آصف زرداری نے تقریباً 11سال جیلوں میں گزارے ہیں اور بالآخر وہ ان سارے کیسز میں بری ہوئے انہوں نے کہا کہ و زیر داخلہ کی یاداشت کے لیے عرض ہے کہ سویس کیسز وہی ہیں جن کواحتساب بیو رو کے ز ریعے ہائی کورٹ بینچ ملک قیوم کی عدالت میں لگوایا گیا اور وہاں سے بی بی شہید اورآصف زرداری کو سزا دلوائی گئی۔

(جاری ہے)

سپریم کورٹ سے اپیل میں احتساب بیورو اور چیف جسٹس پنجاب کی ججوں کے ساتھ گفتگو کی کیسٹس پکڑی گئیں سپریم کورٹ نے ان کیسٹوں کو صیح مانا اور کیس واپس کرد یاملک قیوم اور ان کے ساتھی ججوں سے استعفی لے لیا لیکن اس سارے کیس کو مینج کرنے والے وزیر اعلیٰ آج بھی چیف منسٹر ہیں نہ ہی کسی نے سیف الرحمان سے پوچھا اور نہ ہی وزیر اعلی سے ۔ان کا کہنا تھاکہ بعد میں ان مقدمات میں پاکستان عدالتوں نے بھی پی پی پی کی قیادت کو بری کر دیا۔

قمر زما ن کائرہ نے کہا کہء پی پی پی کے ساتھ عدالتوں کا رویہ ساری عوام پر آشکار ہے اور یہی کیسز سویس عدالتوں میں بھی ختم ہو گئے اگر وزیر داخلہ کے پاس کوئی ثبوت ہیں تو وہ حکومت میں ہیں بلند و بانگ دعوی ہیں تو ان کو تحقیقات سے کس نے روکا ہے اگر ان کے علم میں کوئی بات ہے اور وہ اس پر ایکشن نہیں لے رہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ اس کو بلیک میلنگ کے لیے استعمال کر رہے ہیں یہ تو ایک مجرمانہ فعل ہے ۔

وزیر داخلہ اگر ماضی میں جانا چاہتے ہیں تو وہ وضاحت کریں کے ان کے سیاسی گرواور ان کی اولاد کے پاس اربوں روپے کہاں سے آئے ہیں؟انہوں نے مزید کہا کہ پی پی پی تو اپنے ناکردہ گناہوں کے جواب بھی دے چکی ہے پھر بھی اگر کسی کو کوئی شک و شبہ ہے تو وہ شوق سے تحقیقات کروائے ۔تاہم پاناما ایشو نہ تو پی پی پی کی طرف سے لگایا گیا الزام ہے اور نہ ہی دیگر اپوزیشن کی طرف سے لگایا گیا الزام ہے ۔

بلکہ ساری دنیا میں جتنے بھی لوگوں کا نام آیا ہے کسی نے بھی اس میں دی گئی معلومات کو غلط نہیں کہا بشمول وزیراعظم پاکستان اور ان کی اولاد کیاس پر اگر تحقیقات کی بات کی جا رہی ہے تو اس کا جواب ماضی کے گھسے پھٹے الزامات نہیں ہیں ۔بلکہ وزیر داخلہ کے اس بیان سے حکمران جماعت کی بوکھلاہٹ واضع طور پر عیاں ہے ۔اس طرح کی زبان استعمال کر کے ماضی کے پھٹے ہوئے الزامات دہرا کے پاناما ایشو کو دبایا نہیں جا سکتا ۔

ان سوالوں کے جوابات تو حکمرانوں کو دینے ہی ہوں گے ! انہو ں نے مزید کہا کہ بھٹو شہید کے وارث تو اپنی ہر چیز کا اپنے اوپر لگائے گئے ہر الزام کا جواب دے چکے ہیں ، دے رہے ہیں اور دینے پر تیار ہیں ۔ مگر اگر وزیر داخلہ اور ان کی قیادت سے ان کی ماضی کی سیاست یا دولت کے پہاڑوں کے بارے میں سوال کر لیا جائے تواپنا روایتی سلسلہ شروع کر دیتے ہیں ، یعنی گالیاں دینا ، بلیک میلنگ اور گھسے پھٹے الزامات لگانا شروع کردیتے ہیں ۔

حالانکہ ان کے خلاف سو موٹو بھی نہیں ہوتے ، عدالتیں بھی ان کو انصاف بلکہ انصاف سے بڑھ کر دیتی ہیں ۔ انہوں نے مزید سمیع الحق کے حالیہ بیانات پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جو یہ الزام ہے کہ پیپلز پارٹی کے دور میں مدرسہ حقانیہ اور سمیع الحق کو فنڈ دیا گیا تھا درست نہیں ۔ اس وقت سمیع الحق سینٹر تھے اور ان کو سینٹر کا مخصوص ترقیاتی فنڈ دیا گیا تھا جو انہوں نے مدرسے کے لیے استعمال کیا تھا ۔

پیپلز پارٹی کی یہ واضع پالیسی ہے کہ وہ کسی ایسے مائنڈ سیٹ کو فروغ نہیں دے گی جو ملک میں انتہائی پسندی اور دہشتگری کو فروغ دیتا ہو۔انہوں نے مزید کہا کہ حقانیہ مدرسے کی سرگرمیاں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہیں ، ان کا مدرسہ اور ان کے لوگ کئی بار دہشتگردی اور انتہا پسندی کی سرگرمیوں میں ملوث پائے گئے ہیں ۔تاہم اس وقت تک اس مائنڈ سیٹ کی موجودہ شکل سامنے نہیں آئی تھی ۔

یہ جو متبادل دھمکی آجاتی ہے یہ ایک مجرمانہ فعل ہے اگر آپ کچھ جانتے ہیں اور وہ چھپا رہے ہیں تو یہ مجرمانہ فعل ہے ۔بلکہ آپ کا فرض بنتا ہے کہ آپ ان چیزوں کوعوام کے سامنے ۔ لہٰذا ہم چاہیں گے کہ جس کسی کے علم میں کوئی باتیں ہیں وہ ضرور عوام کے سامنے لائے ۔اور بلیک میلنگ کے رحجا ن کو پورے پاکستان سے ختم کرنا ہو گا۔