سی پیک کے تحت پورٹ قاسم کے کوئلے سے چلنے والے بجلی گھر کی تعمیر کا کام زوروشور سے جاری

منصوبے کی تکمیل سے پاکستان کی توانائی کی قلت میں نمایاں کمی واقع ہو گی 1320میگاواٹ کا پراجیکٹ پاکستان میں سی پیک کے تحت تعمیر کیا جانے والا کوئلے سے چلنے والا پہلا بجلی گھرہوگا

ہفتہ 2 جولائی 2016 20:20

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔02 جولائی ۔2016ء) چین پاکستان اقتصادی راہداری کے تحت پورٹ قاسم کے کوئلے سے چلنے والے بجلی گھر کی تعمیر کا کام زوروشور سے جاری ہے ،اس منصوبے کی تکمیل سے پاکستان کی توانائی کی قلت میں نمایاں کمی واقع ہو گی،1320میگاواٹ کا پراجیکٹ پاکستان میں سی پیک کے تحت تعمیر کیا جانے والا کوئلے سے چلنے والا پہلا بجلی گھرہوگا،2.08بلین امریکی ڈالر لاگت کا یہ منصوبہ جو کہ بحیرہ عرب کی ساحلی لائن پر کراچی میں37کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے سی پیک کے تحت تعمیر کئے جانے والے توانائی کے شعبے میں ترجیحی بنیاد پر عمل درآمد کئے جانے والے جلد پیداوار دینے والے منصوبوں میں سرفہرست ہے۔

تفصیلات کے مطابق ٹھنڈا کرنے والے دوبڑے ٹاور اور بلند بالا سفیدچمنی حد سے زیادہ صنعتی مشینری میں دیکھی جاسکتی ہیں اور سینکڑوں کارکن پاکستان کی جنوبی بندرگاہ کراچی میں چین پاکستان اقتصادی راہداری(سی پیک)کے تحت کوئلے سے چلنے والے پورٹ قاسم بجلی گھر پر کام کرنے میں مصروف ہیں۔

(جاری ہے)

یہ1320میگاواٹ کا پراجیکٹ جوکہ سی پیک کے تحت توانائی تعاون کے21منصوبوں میں شامل ہے پاکستان میں سی پیک کے تحت تعمیر کیا جانے والا کوئلہ سے چلنے والا پہلا بجلی گھرہے،2.08بلین امریکی ڈالر لاگت کا یہ منصوبہ جو کہ بحیرہ عرب کی ساحلی لائن پر کراچی میں37کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے سی پیک کے تحت تعمیر کئے جانے والے توانائی کے شعبے میں ترجیحی بنیاد پر عمل درآمد کئے جانے والے جلد پیداوار دینے والے منصوبوں میں سرفہرست ہے،چین کی پاور کنسٹریکشن کارپوریشن کو اپنے ذیلی اداروں پاورچائنہ ریسورسزلمٹیڈ اور المرکب کیپٹیل جو کہ قطر کے شاہی خاندان کے زیرکنٹرول سرمایہ کار کمپنی ہے،خود تعمیر کرواور چالو کرو(بی او او) کی بنیادپر بدلترتیب منصوبے کے51فیصد اور 49فیصد حصے کی مالک ہے۔

چین کے درآمدی اور برآمدی بینک نے بھی جزوی طورپر رقم فراہم کی ہے،ایک مرتبہ اس پرانٹ کے جو پورٹ قاسم الیکٹرک پاور کمپنی(پرائیویٹ) کے زیرکنٹرول ہے مکمل ہونے اور پیدوار شروع کرنے کے بعد پاکستان کی بجلی کی موجودہ کمی میں تقریباً20فیصد کمی کر دے گا تو نہ صرف روز مرہ زندگی میں آسانی پیدا ہوگی بلکہ بجلی کی قلت کی وجہ سے بند کی جانے والی صنعتوں کو دوبارہ شروع کرنے میں مدد دے کر روزگار کے سینکڑوں مواقع پیدا کرے گا ۔

نیشنل الیکڑک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کے اعداد وشمار کے مطابق پاکستان کو 630میگاواٹ بجلی کی قلت کا سامنا ہے جبکہ موسم گرما میں 22000میگاواٹ سے زائد کی اوسط طلب ہے ۔ اس منصوبے کی اوسط سالانہ پیداواری گنجائش قریباً9ہزار گیگاواٹ ہوگی جو کہ ایک سال کے لئے 4ملین خاندانوں کی بجلی کی کھپت کو سپورٹ کرنے کے لئے کافی بجلی ہے ۔ اس پراجیکٹ پر کام پاکستان کے وزیراعظم نوازشریف کی طرف سے سنگ بنیاد رکھنے کے بعد گزشتہ سال 31مئی میں شروع ہوا ہے ۔

ابتدائی طور پر منصوبے کو تین سال میں مکمل کیا جانا تھاتاہم 660میگاواٹ کا پہلا یونٹ آئندہ سال کے اواخر تک جبکہ دوسرا 660میگاواٹ یونٹ مارچ 2018میں مکمل کر لیا جائے گا جو کہ بالترتیب اصل حتمی تاریخ سے پانچ اور دوماہ قبل مکمل ہو گا۔ قریباً1ہزار 600پاکستانی کارکنوں اور قریباً اتنے ہی چینی انجینئروں اور کارکنوں جو دو شفٹوں میں چوبیس گھنٹے کام کر رہے ہیں نے کام کا 130فیصد حصہ مکمل کر لیا ہے جو کہ پروگرام کے مطابق جون کے اواخرمیں مکمل کیا جانا تھا ۔

اس منصوبے کی وجہ سے پاکستانی کارکنوں کے لئے روزگار کے 1500سے زائد براہ راست مواقع پیدا کئے ہیں جبکہ تعمیری مرحلے کے عروج کے دوران مزید کارکنوں کو روزگار دیا جائے گا جبکہ آپریشن مرحلے کے دوران 200-300کے درمیان پاکستانی تربیت یافتہ پیشہ ور افراد اور قریباً200چینیوں کو روزگار دیا جائے گا۔

متعلقہ عنوان :