ہمیں ایسا نظام ورثے میں ملا جس میں سماجی خدمات کے شعبوں میں مداخلت ہوتی تھی ،پرویزخٹک

ہم گند کو کتنا صاف کر چکے ہیں وہ اب نظر آرہا ہے یہی تبدیلی ہے سرکاری سکولوں کا معیار بلند کیا جار ہا ہے سزاو جزا کا نظام ہو گا ہسپتالوں کو خود مختار بنا کر عوام کے علاج معالجے کیلئے زیادہ موثر بنایا گیا ہے،ہماری کامیابیوں کی لسٹ طویل اور بہترین ہے نیپرا سے صوبے کی بجلی رائلٹی کا کیس جیت کر سالانہ 6 بلین روپے رقم کو غیر منجمد کرکے 18بلین تک بڑھا دیئے گئے اب صوبے کو سالانہ 12 ارب روپے کے اضافی وسائل ملیں گے۔ واپڈا نے صوبے کو 88 بلین روپے دینے ہیں ۔ چشمہ لفٹ اریگیشن سکیم منظور کرایا گیا جسے 120 ارب روپے سے مکمل کیا جا ئے گا ،،،وزیراعلی خیبرپختونخوا

ہفتہ 2 جولائی 2016 20:05

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔02 جولائی ۔2016ء) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ ہمیں ایسا نظام ورثے میں ملا جس میں سماجی خدمات کے شعبوں میں مداخلت ہوتی تھی ، بد انتظامی عروج پر رہی اور ذانی پسند و ناپسند کے فیصلوں نے اداروں میں بگاڑ پیدا کیا عوام پر ظلم ہو تا رہا ہماری حکومت نے اداروں کو عوامی خواہشات کے تابع کرنے اور موثر انتظامی اصلاحات کے ذریعے اداروں کی از سر نو تنظیم کا آغاز کیا۔

ایک ایساسسٹم لیکر آئے جس میں موثرخدمات فراہم ہو ں گی ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے مقامی حکومتوں کو وسائل کی فراہمی اور انہیں با اختیار بنانے کے حوالے سے ایک اجلاس کی صدارت کر رہے تھے اس موقع پر صوبائی وزیر تعلیم محمد عاطف خان ، ایم پی اے سردار ادریس، چیف سیکرٹری امجد علی خان اور متعلقہ انتظامی سیکرٹریوں نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

وزیراعلیٰ نے دیگر وفود اور ممبران صوبائی اسمبلی اور پارٹی کے مقامی رہنماؤں سے بھی ملاقات کی۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ ضلعی ، تحصیل یو سی، ویلج کونسلوں کیلئے پہلی سہ ماہی کی ترقیاتی سرگرمیوں کیلئے وسائل جاری کئے گئے ہیں جو نئے مالی سال کے آغاز پر ان کے اکاونٹس میں ٹرانسفر کئے گئے ہیں ۔ ویلج اور نیبر ہوڈ کونسلوں کیلئے سب سے زیادہ زائد گرانٹ جاری کی گئی ہے جبکہ ضلع (اکاونٹ فور ڈسٹرکٹ فنڈ) کیلئے اور تحصیل و ٹاؤن انتظامیہ ( اکاونٹ ون) کیلئے وسائل ریلیز کئے گئے ہیں یہ وسائل صوبائی فنانس کمیشن کے فارمولے کے تحت جاری کئے گئے ہیں۔

پرویز خٹک نے کہاکہ صوبائی حکومت نے اپنے اہداف حاصل کرلئے ہیں جس کا تعین کیا گیا تھا وفاق سے حقوق کے حصول کیلئے ہم نے بھر پور مشترکہ جدوجہد کی اور اسی کا کریڈٹ سب کو جاتا ہے ۔ جب ہمیں اقتدار ملا تو نہ انفراسٹرکچر تھا اور نہ ہی ادارے موثر تھے اداروں میں سیاسی مداخلت نے پورے سسٹم میں بگاڑ پیدا کیا تھا ہم نے آستنیں کھینج لیں اور تعمیر و ترقی کا آغا ز کیا۔

ہم آغاز میں محتاط رہے کہ عوام کا پیسہ عوام کی فلاح پر خرچ ہو اور ماضی کی طرح کرپشن کی نظر نہ ہو ۔ ہم گند کو کتنا صاف کر چکے ہیں وہ اب نظر آرہا ہے یہی تبدیلی ہے سرکاری سکولوں کا معیار بلند کیا جار ہا ہے سزاو جزا کا نظام ہو گا ہسپتالوں کو خود مختار بنا کر عوام کے علاج معالجے کیلئے زیادہ موثر بنایا گیا ہے اس میں ابتداء میں مشکلات پیش آئیں لیکن ہم نے ہمت نہیں ہاری اور اصلاحات لے کر آئے۔

اپنی حکومت کی کامیابیوں پرروشنی ڈالتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہاکہ ہماری کامیابیوں کی لسٹ طویل اور بہترین ہے نیپرا سے صوبے کی بجلی رائلٹی کا کیس جیت کر سالانہ 6 بلین روپے رقم کو غیر منجمد کرکے 18بلین تک بڑھا دیئے گئے اب صوبے کو سالانہ 12 ارب روپے کے اضافی وسائل ملیں گے۔ واپڈا نے صوبے کو 88 بلین روپے دینے ہیں ۔ چشمہ لفٹ اریگیشن سکیم منظور کرایا گیا جسے 120 ارب روپے سے مکمل کیا جا ئے گا۔

اور جس سے جنوبی اضلاع کی لاکھوں ایکڑ اراضی سیراب ہو گی ۔ ہم وفاق سے اپنے حصے کا 13 فیصد بجلی حاصل کرنے کیلئے جنگ کررہے ہیں اور اپنا آئینی اور قانونی حصہ لے کر رہیں گے اگرچہ ہم اپنے استعمال سے زیادہ بجلی پیدا کرتے ہیں لیکن وفاق کی نا انصافی ہر جگہ نظر آتی ہے پنجاب کو اپنے حصے کی 62 فیصد بجلی اور دیگر صوبوں کو اپنا حق مل رہا ہے لیکن صوبے کے ساتھ امتیازی سکول ناقابل فہم ہے۔

ہم اپنی گیس کا بہترین استعمال کریں گے اس سے بجلی حاصل کرکے کارخانوں کو فراہم کریں گے CPEC پرہمیں اندھیرے میں رکھا گیا اور اپنے مرضی کے پراجیکٹس پر وسائل خرچ کرنے کا پلان تھا جس سے وفاق کی بدنیتی نظر آرہی ہے ہم نے اپنے قانونی اور آئینی حق کا دفاع کیا اور مرکزنے ہمارے موقف کو تسلیم کیا ہے اور اگر آئندہ بدنیتی نظر آئی تو ہم بھر پور احتجاج کریں گے ہر صوبے میں ایک صنعتی شہر آباد ہو گا ہم نے اس پر نا انصافی قبول کریں گے اور نہ سمجھوتہ کریں گے۔