ریاست کی متنازعہ حیثیت ایک زندہ حقیقت ہے ، حریت قائدین

ہفتہ 2 جولائی 2016 13:57

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔02 جولائی۔2016ء) حریت قائدین نے جموں و کشمیر کی متنازعہ حیثیت کو ایک زندہ حقیقت قرار دیتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ ریات کے مسلم اکثریتی کو بگاڑنے کی قطعاً اجازت نہیں دی جاےء گی سید علی گیلانی اور میر واعظ عمر فاروق نے باہمی مشاورت کے بعد مرتب کردہ متفقہ قرار داد کے ذریعے سیاسی سرگرمیوں پر عائد پابندی ہٹانے اور تمام سیاسی نطربندوں کی عید سے قبل رہائی پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ شراب پر پابندی نہ لگانے کا حکومتی فیصلہ ہر لحاظ سے قابل مذمت ہے قرار داد می واضح طور پر کہا گیا کہ بھارت کے جموں کشمیر پر قبضے کا کوئی آئینی ، قانونی یا اخلاقی جواز نہیں ہے اور اس کو کسی قسم کی عوامی تائید بھی حاصل نہیں ہے ۔

جموں و کشمیر کی غالب اکثریت پچھلی سات دہائیوں سے بھارت کے جبری قبضے کے خلاف جدوجہد کر رہی ہے اور اس عرصے کے دوران می ں لاکھوں کشمیریوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا ہے قرار داد میں کہا گیا کہ جموں کشمیر کا متنازعہ ہونا ایک زندہ اور منہ بولتی حقیقت ہے اور اس تنازعہ کا پرامن ، پائیدار اور قابل عمل میں حق خودارادیت کی واگزاری میں مضمر ہے کشمیری عوام اس مسئلے کے اولین اور بنیادی فریق ہیں اور ان کی رائے اور قربانیوں کو نظر انداز کر کے اس کا ماضی میں کوئی حل نکال پانا سممکن ہو اہے اور نہ مستقبل میں ایسا ہونے کی کوئی توقع کی جا سکتی ہے قرار داد میں کشمیری عوام سے پرزور اور پرزور اپیل کی گئی کہ وہ لاکھوں شہدا کے مقدس خون کی لاج رکھیں اور اس تحریک کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لئے یکسوئی ، عزم و ہمت اور استقامت کا مظاہرہ کریں ۔

(جاری ہے)

قرار داد میں سینک و پنڈت کالونیوں کے قیام کو کشمیری عوام کے مفادات اور مسلم اکثریتی کردار کے خلاف ایک منصوبہ بند سازش قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ بھارت کشمیریوں کی مبنی برحق جدوجدہ کو دبانے اور اس پر فرقہ وارانہ رنگ چڑھانے کی سرتوڑ گکوشش کر رہا ہے لیکن ان کوششوں کو کسی بھی صورت کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا ۔ قرار داد میں کہا گیا کہ شراب پر پابندی نہ لگانے کا حکومتی فیصلہ ہر لحاظ سے قابل مذمت ہے اور اس کا کوئی اخلاقی جواز نہیں ۔

قرار داد میں سرکاری سطح پر جاری ماردھاڑ ، گرفتاریوں ، ہراساں کرنے ، مزاحمتی قیادیت پر پابندیوں اور نظربندیوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا گیا کہ حکومت نے سیاسی سرگرمیوں اور آزادی اظہار رائے پر مکمل پابندی لگا دی ہے اور ریاست کو ایک بڑے جیل خانے میں تبدیل کر دیا گیاہے ۔حریت رہنماؤں نے او آئی سی سے اپیل کی کہ وہ مقبوضہ عوام کے مسائل کے حل میں اپنا بھرپور کردار ادا کرے ۔

متعلقہ عنوان :