ڈھاکا : بنگلا دیشی سیکورٹی فورسز کا کمانڈو آپریشن

غیرملکیوں سمیت 13 یرغمالی بازیاب، پولیس اہلکاروں سمیت مزید 30 افراد زخمی ہوئے :بنگلہ دیشی حکام

Mian Nadeem میاں محمد ندیم ہفتہ 2 جولائی 2016 09:46

ڈھاکا :  بنگلا دیشی  سیکورٹی فورسز کا کمانڈو آپریشن

ڈھاکا (ا ردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔2 جولائی۔2016ء) ڈھاکا کے ریسٹورنٹ میں یرغمالیوں کو چھڑانے کے لیے بنگلا دیش کی سیکورٹی فورسز کا کمانڈو آپریشن مکمل ہوگیا-بنگلہ دیشی حکام کے مطابق جاپانی اور بھارتی شہریوں سمیت 13 یرغمالی بازیاب کرالیے گئے۔ آپریشن میں پولیس اہلکاروں سمیت مزید 30 افراد زخمی ہوئے جبکہ تمام حملہ آوروں کو ہلاک کردیا گیا ہے-حملہ آوروں نے 11 گھنٹے تک 20 سے 40 افراد کو یرغمال بنائے رکھا۔

ریسٹورنٹ پر حملہ کرنے والے دہشت گردوں کی تعداد6بتائی گئی ہے ۔شدت پسند تنظیم داعش نے حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ ڈھاکا کا سفارتی علاقہ گولیوں اور دھماکوں سے لرز اٹھا۔پولیس کے مطابق جمعے کی رات9بجے کے بعد حملہ آوروں نے امریکا، روس اور اطالوی سفارتخانوں کے قریب واقع ایک مشہور ریسٹورنٹ پر حملہ کیا۔

(جاری ہے)

عمارت میں داخل ہوکر مسلح حملہ آوروں نے دھماکے کیے اور اندھادھند فائرنگ کی جس سے دو پولیس افسر موقع پر مارے گئے۔

ریسٹورنٹ میں موجود غیرملکیوں سمیت کئی افراد حملہ آوروں کی گولیوں کا نشانہ بنے۔ حملہ آوروں نے دومنزلہ عمارت پر قبضہ کرکے وہاں موجود 20 غیرملکیوں سمیت 40کے قریب افراد کو یرغمال بنالیا۔حملے کے10 گھنٹے بعد جدید ہتھیاروں سے لیس آرمی اور نیوی کمانڈوز نے یرغمالیوں کی بازیابی کے لیے آپریشن شروع کیا۔ اس دوران دھماکے اور شدید فائرنگ سنی گئی۔

ریسٹورنٹ میں تلاشی کے دوران ملنے والے دھماکا خیز مواد کو بھی ناکارہ بنا دیا گیا ہے۔ آپریشن کے دوران پولیس اہلکاروں سمیت مزید 30 افراد زخمی ہوئے۔ ریسٹورنٹ پر مسلح افراد کے حملے میں کئی افراد ہلاک ہو گئے۔ پاکستان کے دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ ڈھاکا میں پاکستان کا سفارتی عملہ محفوظ اور خیریت سے ہے۔ بھارتی اور امریکی سفارتی عملہ بھی محفوظ ہے۔

صدر اوباما کو صورتحال پر بریفنگ دی گئی،استنبول ائرپورٹ اور ڈھاکا ریسٹورنٹ حملوں کے بعد امریکا کے تمام ہوائی اڈوں پر سیکیورٹی ہائی الرٹ کردی گئی۔بنگلا دیشی میڈیا کا کہنا ہے کہ آپریشن کے دوران 13 تیرہ یرغمالی بازیاب کیے گئے جن میں جاپانی،بھارتی ،ارجنٹینا کے شہری شامل ہیں۔ریسٹورنٹ پر آپریشن میں 100 سے زائد کمانڈوز شریک ہیں۔ آپریشن کے دوران ایک جاپانی باشندہ ہوٹل سے بحفاظت باہر آنے میں کامیاب ہو گیا۔

ریسٹورنٹ کو اب بھی فوجی کمانڈوز اورپولیس نے گھیر ے میں لے رکھا ہے۔ کمانڈو آپریشن کے دوران ٹینک بھی ریسٹورنٹ کے باہر موجود ہیں۔اس سے قبل بنگلہ دیشی حکام نے 14یرغمالیوں کو رہا کروا ئے جانے اور 5افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی گئی تھی-حملے کی ذمہ داری ”انصار الااسلام“نامی تنظیم نے قبول کی ہے جس کا تعلق داعش سے بتایا جارہا ہے-امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق بنگلہ دیشی حکومت اطلاعات کی فراہمی میں ضرور ت سے زیادہ احتیاط کا مظاہرہ کررہی ہے اور ابھی تک ہلاک شدگان اور بازیاب کروائے جانے والوں کی شناخت ظاہر نہیں کی جارہی -تاہم توقع ہے کہ ان میں زیادہ بڑی تعداد غیرملکی سفارتکاروں اور سفارتی عملے کی ہوسکتی ہے-علاقے میں فوی دستوں کی بڑی تعداد موجود ہے -پولیس کی ناکامی کے بعد آج الصبح بنگلہ دیشی حکام نے فوجی کمانڈوزکی مدد طلب کی تھی -قبل ازیں حملہ آوروں نے 20 افراد کو یرغمال بنا لیا جن میں کئی غیر ملکی باشندے ہیں-جبکہ برطانوی نشریاتی ادارے نے بنگلہ دیشی حکام کے دعوی کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یرغمالیوں کی تعداد 60کے قریب ہوسکتی ہے۔

بنگلہ دیش کے ریپیڈ ایکش بٹالین فورس کے میضان الرحمان نے بتایا ہے کہ ہمارے کمانڈوز نے ریستوران پر کارروائی کا آغاز کر دیا ہے اور وہاں شدید لڑائی جاری ہے۔ان کا کہنا تھا کہ علاقے سے دھماکوں کی آوازیں سنی گئی ہیں۔اطلاعات کے مطابق یرغمال بنائے جانے والے متعدد غیر ملکیوں میں اٹلی کے باشندے ہیں جبکہ کچھ جاپانی بھی ہو سکتے ہیں تاہم یرغمالیوں کے بارے میں ابھی کچھ واضح نہیں ہے۔

حکام نے بتایا کہ بنگلہ دیش کی فوج اور نیوی کے کمانڈروں کے علاوہ پولیس اور پیراملٹری بارڈر گارڈز کے اہلکار اس کارروائی میں حصہ لے رہے ہیں۔حکام کے مطابق بکتر بند گاڑیاں علاقے میں پہنچ گئی ہیں۔کیفے کے پاس گلشن کے رہائیشیوں کا کہنا ہے کہ فوجیوں کی آمد کے بعد اس عمارت سے گولیوں کی آوازیں سنی جا رہی ہیں۔اس سے قبل ہونے والی فائرنگ میں 3 پولیس اہلکار ہلاک ہوئے جبکہ 30پولیس اہلکار زخمی ہوئے ۔

برطانوی نشریاتی ادارے نے اٹلی کی وزارتِ خارجہ کے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ ان کے خیال میں اٹلی کے شہری بھی یرغمال بنائے گئے افراد میں شامل ہیں۔مقامی ذرائع ابلاع نے عینی شاہدین کے حوالے سے بتایا ہے کہ حملے کے وقت اللہ اکبر کے نعرے لگائے۔ایک عینی شاہد کے مطابق اس نے پہلے زور دار آواز سنائی دی اور اس کے بعد مسلسل فائرنگ کی آوازیں آتی رہی۔

رات بھر جاری رہنے والی صورتحال اب اپنے اختتام کی جانب بڑھ رہی ہے اور فائرنگ میں کمی آئی ہے خیال کیا جارہا ہے کہ شاید حملہ آوروں کے پاس موجود اسلحہ ختم ہوگیا ہے-ادھر برطانوی جریدے نے دولت اسلامیہ کے حوالے سے دعوی کیا ہے کہ ان سے تعلق رکھنے والے حملہ آوروں نے 24افراد کو ہلاک کردیا ہے -تاہم بنگلہ دیشی حکام کی جانب سے کسی قسم کی انفارمیشن مہیا نہیں کی جارہی-جریدے کا یہ بھی کہنا ہے کہ کفیے کے اندر یرغمالیوں کی تعداد 60کے قریب ہوسکتی ہے-امریکی محکمہ خارجہ نے سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ٹوئیٹر کے ذریعے اِس بات کی تصدیق کی ہے کہ یہ حملہ دارالحکومت ڈھاکہ کے جس علاقے میں کیا گیا وہاں سفارت خانے بھی واقعہ ہیں۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان جان کِربی نے بتایا ہے کہ ڈھاکہ میں امریکی سفارت خانے میں کام کرنے والے تمام امریکی محفوظ ہیں۔عینی شاہدین کے مطابق مسلح افراد جمعہ کی شب لگ بھگ نو بجے کیفے میں داخل ہوئے۔پولیس نے کیفے کے ارگِرد علاقے میں ناکہ بندی کر رکھی ہے جب کہ علاقے میں بکتر بند گاڑیاں بھی فوری طور پر پہنچ گئی تھیں۔مسلح افراد کا نشانہ بننے والا ریسٹورنٹ امریکی سفارت خانے سے ڈیڑھ کلومیٹر دور ہے۔

امریکی حکام کاکہنا ہے کہ ڈھاکا میں تمام امریکی شہری اور سفارتی عملہ خیریت سے ہے۔ امریکی میڈیا کے مطابق صدر براک اوباماکو ڈھاکا میں ریسٹورنٹ پر حملے سے متعلق بریفنگ دی گئی ہے۔دوسری جانب بھارتی وزارت خارجہ کا کہنا ہے بنگلادیش کے دارالحکومت میں سفارت خانے کے افراد محفوظ ہیں،لیکن بعض بھارتی شہریوں کے یرغمال بنائے جانے کی اطلاعات ہیں۔

ان کی تصدیق کی جارہی ہے۔جاپان کی حکومت کے ترجمان نے ٹوکیو میں گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ریسٹورنٹ میں جاپانی شہریوں کی موجودگی کی بھی اطلاعات ہیں، اس کی تصدیق کی جارہی ہے۔استنبول ایئرپورٹ اور ڈھاکا میں ریسٹورنٹ پرحملے کے بعدامریکا میں تمام ائرپورٹس پر سیکیورٹی ہائی الرٹ کردی گئی۔ نیویارک میں چار جولائی کو یوم آزادی کے موقع پر دھماکا خیز مواد کا سراغ لگانے والے تربیت یافتہ کتے تعینات کیے جائیں گے، امریکا میں چار جولائی کو یوم آزادی کے موقع پر سیکیورٹی خدشات کے باعث سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے ہیں۔

واشنگٹن، بوسٹن، شکاگو اور ڈیلاس سمیت دیگر شہروں میں ایئرپورٹس پر مسافروں کو سخت چیکنگ کے عمل سے گزارا جا رہا ہے جس کی وجہ سے مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔نیویارک شہر میں چار جولائی کو یوم آزادی کی تقریبات کی سیکورٹی کے لیے دھماکا خیز مواد کا سراغ لگانے والے کتے تعینات کیے جائیں گے۔شہر میں سیکیورٹی کے لیے ہزاروں پولیس اہلکاروں کی اضافی نفری کے ساتھ انسداد دہشت گردی یونٹ کے اہلکار بھی تعینات کیے جائیں گے۔