وائٹ ہاﺅس نے ڈرون حملوں میں عام شہریوں کی ہلاکتوں پر رپورٹ جاری کردی

Mian Nadeem میاں محمد ندیم ہفتہ 2 جولائی 2016 09:26

وائٹ ہاﺅس نے ڈرون حملوں میں عام شہریوں کی ہلاکتوں پر رپورٹ جاری کردی

واشنگٹن(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔2 جولائی۔2016ء) وائٹ ہاﺅس نے ڈرون کارروائیوں کے دوران ہونے والی شہری ہلاکتوں کے بارے میں رپورٹ جاری کردی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ 2009 ءسے 2015ءتک کے عرصے کے دوران 64 سے 116عام شہری ہلاک ہوئے۔جبکہ انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں نے ان اعداد وشمار کو مستردکردیا ہے-وائٹ ہاوس ترجمان، جوش ارنیسٹ نے کہا ہے کہ انتظامیہ کی انسداد دہشت گردی کی حکمت عملی تبھی زیادہ قابل اعتبار بنتی ہے جب یہ ممکنہ حد تک شفاف ہو اور صدر ایک نئے انتظامی حکم نامے کا اعلان کرنے والے ہیں جس کا مقصد شہری ہلاکتوں سے بچنے کے لیے اضافی اطلاعات فراہم کرنے کا نظام وضع کرنا ہے، اور جو ہلاکتیں ہوتی ہیں ا±ن کا اندراج اور انکشاف لازم ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہم اب اس مرحلے میں ہیں جب ہم ان کارروائیوں کے بارے میں فیصلہ کرتے وقت نہ صرف امریکی عوام کے سامنے زیادہ شفاف بنیں بلکہ ایسی کارروائیوں کے نتائج کے بارے میں دنیا کو بھی آگاہ کیا جائے، اس صورت میں بھی جب یہ نتائج ہماری خواہش کے عین مطابق نہ بھی ہوں۔رپورٹ میں ڈرون حملوں کے نتیجے میں ہلاکتوں کو دکھایا گیا ہے جو، انتظامیہ کے مطابق ان علاقوں میں واقع ہوئیں جہاں باضابطہ جنگی کارروائی نہیں ہو رہی ۔

یہ کارروائیاں افغانستان، عراق یا شام میں نہیں بلکہ پاکستان، یمن، لیبیا اور صومالیہ میں کی گئیں۔سرکاری اعداد و شمار ان سے کم ہے جو باہر کے گروہوں کے اندازوں پر مبنی ہیں، جن میں شمار تقریباً 200 سے 1000سے بھی زیادہ بتایا جاتا ہے۔ہیومن رائٹس واچ نے رپورٹ پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ اس بات کی وضاحت کرنے میں ناکام رہا ہے کہ وہ کسے ہدف بناتا ہے اور کیوں ہدف بناتا ہے، جب کہ ہلاکتوں کی تعداد کو اکٹھا کرنا ناممکن ہے۔

لورا پِتر ‘ہیومن رائٹس واچ‘ میں امریکی قومی سلامتی پر سینئر مشیر ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ جب تک مخصوص واقعات کے بارے میں تفصیل فراہم کی جائیں، یہ طے کرنا ممکن نہیں کی ہلاک ہونے والے افراد سولین تھے اور یہ کہ امریکہ واقعی اپنی پالیسی اور بین الاقوامی قانون کی پاسداری کر رہا ہے۔افغانستان میں امریکی قیادت والی کارروائی کے دوران اکتوبر 2001ءمیں امریکہ نے قندھار میں پہلا ڈرون حملہ کیا، جس میں سابق طالبان راہنما ملا عمر بال بال بچے تھے۔

تب سے اس ہتھیار کو دنیا بھر کے تنازعے کے خطوں کے علاوہ دیگر علاقوں میں چوٹی کے دہشت گردوں کو ہدف بنانے کے لیے، وسیع طور پر استعمال کیا گیا۔دی لونگ وار جرنل کے مطابق، صرف پاکستان ہی میں 2008 سے لے کر اب تک امریکہ نے 392 فضائی کارروائیاں کی ہیں۔ یمن میں 2002 سے اب تک امریکہ نے القاعدہ کے کل 154 کمانڈروں کو ہدف بنایا ہے۔ یہ اعداد اخباری رپورٹوں کی بنیاد پر اکٹھے کیے گئے ہیں۔

متعلقہ عنوان :