تمام پشتون افغا ن ہیں ،ڈیورنڈ لائن کھینچی گئی تو ہم افغان شہری نہیں رہے

مگر افغان تھے ہیں اور رہیں گے،ریاستوں کے درمیان تنازعات ہوا کر تے ہیں ، جو لوگ عوام کے درمیان کدورتیں بڑھاناچاہتے ہیں وہ سن لیں اس کے خطر ناک نتائج برآمدہونگے ،پشتونخوامیپ غیر قانونی شناختی کارڈز میں ملوث عناصر کے پشت پر نہیں ان کیخلاف کارروائی ہونی چاہئے ،پشتون تاریخی طور پر دہشتگرد اورفرقہ پرست نہیں رہا ،داڑھی رکھنے ،پگڑی باندھنے اور نماز پڑنے پر پشتون قوم کو دہشتگردقرار دینے اور ان کے لاکھوں شناختی کارڈ ز بلا ک کرنے کا کسی کو حق نہیں پرویز خٹک کو ان کے داد اکی15 ویں صدی میں کہاگیاکہ شعر ’’درست پشتون دہ کندہار تر اٹکہ ،سرہ یو دہ ننگ پہ کار پٹ وآشکار‘‘ہدیہ کرتاہوں پشتونخواملی عوامی پارٹی کے چیئرمین محمود اچکزئی کی نجی ٹی وی چینل سے گفتگو

جمعہ 1 جولائی 2016 23:05

تمام پشتون افغا ن ہیں ،ڈیورنڈ لائن کھینچی گئی تو ہم افغان شہری نہیں ..

اسلام آباد /کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔یکم جولائی ۔2016ء) پشتونخواملی عوامی پارٹی کے چیئرمین محمود خان اچکزئی نے کہاہے کہ تمام پشتون افغان ہے ڈیورنڈ لائن کھینچی گئی تو ہم افغان شہری نہیں رہے مگر افغان تھے ہیں اور رہیں گے،ریاستوں کے درمیان تنازعات ہوا کرتی ہے مگر جو لوگ ان کی عوام کے درمیان کدورتیں بڑھاناچاہتی ہیں وہ سن لیں اس کے خطر ناک نتائج برآمدہونگے ،پشتونخوامیپ غیر قانونی شناختی کارڈز میں ملوث عناصر کے پشت پر نہیں ان کیخلاف کارروائی ہونی چاہئے ،پشتون تاریخی طور پر دہشتگرد اورفرقہ پرست نہیں رہا ،داڑھی رکھنے ،پگڑی باندھنے اور نماز پڑنے پر پشتون قوم کو دہشتگردقرار دینے اور ان کے لاکھوں شناختی کارڈ ز بلا ک کرنے کا کسی کو حق نہیں پرویز خٹک کو ان کے داد کی15 ویں صدی میں کہاگیاکہ شعر ’’درست پشتون دہ کندہار تر اٹکہ ……………………سرہ یو دہ ننگ پہ کار پٹ وآشکار‘‘ہدیہ کرتاہوں۔

(جاری ہے)

وہ جمعہ کو نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں اظہار خیال کر رہے تھے ۔محمودخان اچکزئی کاکہناتھاکہ تاریخ گواہ ہے کہ پشتون وطن دریا آمو سے انڈس تک آباد ہے اس سلسلے میں شاعر مشرق علامہ محمداقبال کے اشعار بھی ہیں جس میں وہ افغان وطن سے متعلق نیل کے ساحل سے لیکر تاب خائے کاشغر تک کے الفاظ استعمال کرتاہے اسلامی دنیا میں ترک کے علاوہ صرف افغان وطن ہی آزاد اور خود مختار تھا باقی سب اسلامی ممالک سرنڈر کرچکے تھے ،انہوں نے کہاکہ یہ بھی تاریخ کاحصہ ہے کہ برٹش بھارت نے جس آدمی کو سفیر بنا کر بھیجا اس نے بالائے حصار پشاور میں افغان بادشاہ شاہ شجاع کو اپنے دستاویزات ان کے دربار میں پیش کئے تھے ،پشاور افغان ریاست کا سرمائی دارالحکومت ہوا کرتاتھا جو 1820تک رہا یہ ہمارا تاریخی رشتہ ہے جب ڈیورنڈ لائن کھینچی گئی تو افغان وطن تقسیم ہوا اگر چہ ہم افغانستان کے شہری نہیں رہے لیکن ہم بدستور افغان تھے اور ہیں۔

انہوں نے کہاکہ جب سوویت یونین کی فوجیں افغانستان میں داخل ہوئیں تو افغانوں سے کہاگیاکہ ان کے وطن میں کفر داخل ہوچکاہے اس لئے وہ یہاں پاکستان آئیں ان کیساتھ انصار مدینہ کے طرز پر ہم سلوک کریں گے ۔وہ آئے یا پھر لاکھوں کی تعداد میں لائے گئے یہ الگ بات ہے تاہم ان سب کا یو این ایچ سی آر کیساتھ ریکارڈ موجود ہیں ہم تو یہ کہتے تھکتے نہیں تھے کہ افغانوں نے روس کیخلاف بڑی قربانیاں دی نہ صرف انہوں نے اپنا دفاع کیابلکہ ہمارا یعنی پاکستان کابھی دفاع کیاہم انہیں مہاجرین نہیں بلکہ مجاہدین کہتے رہے ،صابق صدر پرویز مشرف سے جب پریس کانفرنس کے دوران ایک صحافی نے انگریزی میں سوال کیاتو انہوں نے افغانوں کو فریڈم فائٹرز قراردیدیا یہ افغانوں کا پاکستان سے رشتہ تھا انہوں نے کہاکہ افغان مہاجرین اقوام متحدہ اور پاکستان کے درمیان ہونے والے معاہدے کے تحت یہاں آئے ہیں اگر وہ جانا چاہتے ہیں یا پھر معاہدے کے فریقین انہیں بھجوانا چاہتے ہیں تو ویل اینڈگڈ ۔

یہ تاثر قطعاََ غلط ہے کہ پشتونخواملی عوامی پارٹی ہر افغان فرد کو پاکستانی شناختی کارڈ کااجراء چاہتی ہے ہم کہتے ہیں جس طرح دبئی میں ہمارے ،ہندوستان ،ملائیشیا اورانڈونیشیا کے لاکھوں لوگ ورک پرمٹ پر کاروبار کرتے ہیں یا وہ وہاں جائیداد خریدتے اورسرمایہ کاری کرتے ہیں افغانوں کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوناچاہئے نہ کہ انہیں تنگ ہراساں اور تنگ کیاجائے بلکہ انہیں افغان شناختی کارڈ جاری کیاجائے ۔

انہوں نے کہاکہ میرا اور پشتونخواملی عوامی پارٹی کے ہر کارکن کا اس سلسلے میں انتہائی واضح رائے ہیں کہ افغان مہمان آئے ہیں اور جب تک ان کے سلسلے میں کیا جانے والا معاہدہ برقرار ہے انہیں یہاں رہنے کا حق حاصل ہے انہوں نے کہاکہ میرے انٹرویو کا ریکارڈ موجود ہیں اس سے ہر کوئی سن سکتاہے قرآن میں پاک میں اﷲ تعالیٰ اپنے نبی ﷺ سے فرماتاہے کہ وہ منافقین کی اطلاع کی تحقیقات کیا کرے تاکہ کوئی بے گناہ اس سے متاثر نہ ہو مجھے اس سلسلے میں گلہ ہے میں نے انٹرویو میں کہاتھاکہ اگر پنجابی ،سرائیکی ،بلوچ اور سندھی افغان مہاجرین سے تنگ ہے تو وہ پشتونخوا وطن آئے ریاستوں میں گڑ بڑ ہوتی ہے مگر جب یہ گڑ بڑ عوام تک پہنچتی ہے تو اس کے انتہائی خطر ناک نتائج برآمدہوتے ہیں یہ سن کر آپ کو حیرت ہوگی کہ اس وقت بھی وسطی اور جنوبی پنجاب سمیت پنجاب کے دیگر علاقوں سے تعلق رکھنے والے 60سے 70ہزار افراد بغیر ویزے اور پاسپورٹ کے وہاں کام کررہے ہیں کسی نے بھی ان کیساتھ غلط رویہ روانہیں رکھا افغان اب بھی پاکستان کو دوست سمجھتے ہیں آج بھی افغانستان کے شہروں قندہار،کابل اور دیگر میں پاکستانی کرنسی اسی طرح چلتی ہے جس طرح کے لاہور میں چلتی ہے اب اگر لوگ گڑ بڑ پیدا کرکے عوام کے درمیان کدورتیں بڑھاناچاہتے ہیں تو یہ انتہائی خطر ناک ہوگا میں ایک انسان پاکستانی اورپشتون کی حیثیت سے یہ بات واضح کرناچاہتاہوں کہ ہم افغانوں کو بلا وجہ تنگ کرنے کی کسی کو اجازت نہیں دینگے ۔

کوئٹہ شہر میں جتنے بھی سخت جسمانی کام ہے وہ افغان ،ازبک ،تاجک اوردیگر کررہے ہیں انہیں دہشتگرد پیش کرنا درست نہیں ۔افغان مہاجرین کو شناختی کارڈ کے اجراء سے متعلق پوچھے گئے سوال پر محمودخان اچکزئی کاکہناتھاکہ ہزاروں نہیں تو سینکڑوں کی تعداد میں ازبک ،تاجک ،چیچن سمیت دیگر بیرون ملک سے وزیرستان آئے کیا انہیں بھی پاسپورٹ پشتونخوامیپ نے جاری کئے تھے ہمارا قصور یہ ہے کہ ایک ماہ قبل پشتونخواملی عوامی پارٹی سے تعلق رکھنے والے 4 اراکین اسمبلی نے صوبائی اسمبلی میں پاسپورٹ اور نادرا کی غلط کاریوں کی طرف انگشت نمائی کی جس کو بنیاد نادرا کے مقامی آفیسر نے وزارت داخلہ کو ایک خفیہ خط لکھا جو اسی دن لیک ہوا اور اس کے بعد ہمیں دنیا جہاں کی گالیاں پڑی میں پوری ایمانداری سے کہتاہوں کہ شناختی کارڈز سے متعلق تحقیقات کی جائے اگر ہم نے ایک بھی افغان شہری کو شناختی کارڈ دیا ہو تو جو چور کی سزا ہووہ ہماری سزا ہوگی انہوں نے کہاکہ ہم غیر قانونی طور پر شناختی کارڈ کے حصول اور اجراء کو قابل مذمت سمجھتے ہیں جن لوگوں کو غیر قانونی طور پر شناختی کارڈ جاری کئے گئے ہیں وہ کسی کے اشارے پر ہوئے ہونگے یا پھر ان کے بدلے بھاری رقم وصول کئے گئے ہونگے اس سلسلے میں ریکارڈ موجود ہوگا جو آفیسران ملوث ہیں یا جن اراکین صوبائی اسمبلی کے فارمز پر دستخط موجود ہیں یا جس کمشنر نے اس سے اپروو کیاہے ان سب کو سزا ملنی چاہئے پشتونوں پر ہر گز جعلی شناختی کارڈز کا ملبہ نہ ڈالا جائے وزارت داخلہ ،خفیہ ایجنسیاں اور فورسز شناختی کارڈ کے حوالے سے تحقیقات کریں ہمیں کسی طور پر بھی خیبرپشتونخوا فاٹا اور جنوبی پشتونخوا کے مردوں ،عورتوں اور نوجوانوں کے شناختی کارڈز بلاک کرنے کافیصلہ قابل قبول نہیں اور نہ ہی کسی کو ایسا کرنے دینگے ۔

ڈیورنڈ لائن کے سوال پر ان کاکہناتھاکہ اس سے ہماری خوش قسمتی کہے یا بدقسمتی ایران کے علاوہ اس خطے میں تمام ممالک کے درمیان سرحدی تنازعات موجود ہیں ،چین اوربھارت کا سرحدی تنازعہ سب کے سامنے ہے اس پر دونوں ممالک کے درمیان جھڑپیں ہوئی اور بھاری اسلحے کا ایک دوسرے کیخلاف استعمال کیاگیا جس سے بھاری جانی اورمالی نقصان بھی ہوا لیکن ابھی تک ان کا تنازعہ جوں کا توں ہے اسی طرح پاکستان ،بھارت اورپاکستان افغانستان کے سرحدی تنازعات بھی موجودہیں لیکن ہم تنازعات کے ہوتے ہوئے بھی اچھے ہمسایوں کی طرح زندگی گزار سکتے ہیں انہوں نے کہاکہ ڈیورنڈ لائن کے جائز یا ناجائز ہونے کا میں مفتی نہیں ہوں تاہم یہ ضرور بتاناچاہوں گا کہ میں نے کبھی بھی بغیر پاسپورٹ اور ویزے کے افغانستان کا سفر نہیں کیا دیٹس آل ۔

انہوں نے کہاکہ ہم اس ریاست کے شہری ہے اور اس کے قوانین اور آئین کو مانتے ہیں ہمیں ماورائے آئین کے کوئی بھی اقدام قابل قبول نہیں انہوں نے کہاکہ اس وقت بھی فاٹا ،خیبرپشتونخوا اور جنوبی پشتونخوا کے دولاکھ افراد کے شناختی کارڈ بلاک کئے گئے ہیں ہمیں بتایاجائے کہ آخر کس گناہ میں لاکھوں افراد کے شناختی کارڈز بلاک کئے گئے ہیں داڑھی رکھنے ،پگڑی باندھنے اورنماز پڑنے پر کسی کو دہشتگرد قراردینے یا ان کے متعلق ایسے تاثر کو دوام دینے کی ہم سخت مذمت کرتے ہیں ۔

تاریخ پر نظر دوڑائی جائے تو کسی بھی موریخ نے پشتونوں کو فرقہ پرست یا پھر دہشت گرد قرار نہیں لکھا ۔انہوں نے کہاکہ پاکستان افغانستان پر الزام عائد کررہاہے کہ وہ یہاں کے ناراض طالبان کو پاکستان کیخلاف استعمال کررہاہے جبکہ افغانستان الزام عائد کررہاہے کہ ڈیورنڈ لائن کے پار سے لوگ وہاں جا کر انہیں مار رہے ہیں میں نے انٹرویو میں کہاتھاکہ طالبان اورپاکستان کے درمیان ہونے والے مذاکرات کو امریکہ اورچین مانیٹرکررہے ہیں اگر ڈیورنڈ لائن کے معاملے کو مانیٹر کرنے کاکام انہیں دیاجائے تویہ جلد حل ہوگا اگر افغانستان یہاں مداخلت کریگا تو پاکستان امریکہ اور چین کو آگاہ کریگا اور اگر پاکستان افغانستان میں مداخلت کریگا تو وہ امریکہ اورچین کو بتاسکیں گے انہوں نے کہاکہ جب تک سویت یونین کی افواج افغانستان میں موجود تھی تو وہاں لڑائی کو جائز قراردیاگیااس کے بعد جب معاہدے کے تحت روس افغانستان سے نکل گیا اور تین سال تک اقتدار میں رہنے والے ڈاکٹر نجیب اﷲ نے رضاکارانہ طور پر اقتدار سے الگ ہونے کا کہا تو اس وقت امریکہ ،پاکستان اور دیگر کو چاہئے تھاکہ وہ وہاں پرامن انتقال اقتدار کیلئے کردار اداکرتے مگر ایسا نہیں کیاگیا انہوں نے کہاکہ اگر ہم دوسروں کے گھروں میں جھانکیں گے تو ہماری ساؤرنٹی برقرارنہیں رہے گی وزیراعلیٰ خیبرپشتونخوا کے بیان پر ان کاکہناتھاکہ آج بھی پشاور پٹوارخانے کے ریکارڈ کے مطابق مولانافضل الرحمن ولد مولانامفتی محمود قوم افغان ،اسفندیار خان ولی ولد عبدالولی خان قوم افغان ،پرویز خٹک ولد سواینڈسو قوم افغان لکھاگیاہے میں میڈیا کے توسط سے پرویز خٹک کو ہدیہ کے طور پر ان کے دادا کاپندرویں صدی میں کہاگیایہ شعر سنانا چاہوں گا کہ ’’درست پشتون دہ کندہار تر اٹکہ ……………………سرہ یو دہ ننگ پہ کار پٹ وآشکار‘‘یہ شعر اس کے دادا نے 15ویں صدی میں اس وقت کہاتھاجب پشتونوں کی ساؤرنٹی کو مغلوں سے خطرہ تھا انہوں نے کہاکہ پرامن جمہوری فیڈریشن آف پاکستان پرامن جمہوری اسلامی افغانستان ایک دوسرے کیلئے لازم وملزوم ہے اوریہ بھائیوں کی طرح رہ سکتے ہیں۔