پاک چین اقتصادی راہداری کے تحفظ کے لیے بھرپورکرداراداکریں گے،عالمی سطح پر امت مسلمہ کو تقسیم کرنے کی سازشیں کی جارہی ہیں ، فلسطین ، القدس اورکشمیرکی آزادی کیلئے جذبہ جہاد کی ضرورت ہے ، دفاع پاکستان کونسل عیدکے بعد بڑی احتجاجی تحریک شروع کررہی ہے

انصارالامہ پاکستان کے سربراہ مولانافضل الرحمن خلیل کاجمعۃ الوداع کے اجتماع سے خطاب

جمعہ 1 جولائی 2016 21:23

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔یکم جولائی ۔2016ء) انصارالامہ پاکستان کے سربراہ ودفاع پاکستان کونسل کے مرکزی رہنماء مولانافضل الرحمن خلیل نے کہاہے کہ عالمی سطح پر امت مسلمہ کو تقسیم کرنے کی سازشیں کی جارہی ہیں ، فلسطین ، القدس اورکشمیرکی آزادی کیلئے جذبہ جہاد کی ضرورت ہے ،پاک چین اقتصادی راہداری کے تحفظ کے لیے بھرپورکرداراداکریں گے پاکستان کے خلاف سازشوں کوناکام بنانے کے لیے دفاع پاکستان کونسل عیدکے بعد بڑی احتجاجی تحریک شروع کررہی ہے ۔

وہ جامعہ خالدبن ولیدمیں جمعۃ الوداع کے بڑے اجتماع سے خطاب کر رہے تھے اس موقع پراستحکام پاکستان اورتحفظ پاکستان کے لیے خصوصی دعابھی کروائی گئی مولانافضل الرحمن خلیل نے کہاکہ اس وقت ملک پاکستان کے خلاف جوسازشیں ہورہی ہیں ان کوناکام بناناہوگاپاک چین اقتصادی راہداری کامنصوبہ دشمنوں کی آنکھ میں کٹھک رہاہے وہ کسی طورپربھی اس کوہضم کرنے کوتیارنہیں ہیں اسی لیے پاکستان کے خلاف روزنت نئی سازشیں کررہے ہیں آج کچھ لوگوں کی طرف سے پاکستان کاجغرافیہ غلط پیش کیاجارہاہے ایسے لوگوں کامحاسبہ کیاجائے پاکستان نے افغانستان کی آزادی اورتحفظ کے لیے ایک بڑی قربانی دی ہے عالمی برداری اورافغانستان کواس قربانی کااداراک کرناچاہیے انہوں نے کہاکہ پاکستان 27رمضان المبارک کوقائم ہواتھا آج ضرورت ہے اسی جذبہ کوپیداکیاجائے جو تحریک آزادی کے وقت تھا یوم آزادی کی طرح 27 رمضان کو بھی ہمیں منانا چاہیے ہم فرقوں اور مسالک کی جنگ میں اتنے دور چلے گئے کہ اہم اہداف سے بھی دور ہو گئے جو مسائل ہمیں آج درپیش ہیں وہ نااتفاقی کے باعث ہیں ہمارے مسائل کا حل صرف اتحاد میں ہے اسی نفاق کا فائدہ اسرائیل،بھارت ،امریکہ اور استعمار اٹھا رہا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ اتحاد امت ہی مسلمانوں کی مشکلات کا حل ہے۔ مشرق وسطیٰ کی نازک صورت حال اور فرقہ واریت القدس کی آزادی روکنے کے لئے پید ا کی گئی۔ امریکہ نے اس نازک موڑپرایران سے اتحادکرکے فلسطین کی آزادی کودورکرنے کی سازش کی ہے مسلم ممالک مشترکہ مسائل پر ایک موقف اختیار کریں تو اسلام کی عظمت و سربلندی کا خواب شرمندہ تعبیر کیا جاسکتا ہے۔

او آئی سی کو مضبوط کیا جائے انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کے پاس وسائل موجود ہیں مگر انہیں امت کی بیداری اور تحفظ کے لئے استعمال نہیں کیا جارہا ہے، جس کی وجہ اتحاد کافقدان ہے۔ان کا کہنا تھا کہ قبلہ اول کی آزادی مسلمانوں کی ناموس اور اسلام کی سربلندی کا مسئلہ ہے، جس کے لئے ہمیں اپنی صفوں میں اتحا د پیدا کر نا ہوگا، بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے اسرائیل کو ناجائز ریاست قراردیا تھا اور پاکستان نے آج تک اسے تسلیم نہیں کیا۔

ایٹمی دھماکوں کے بعد جب پابندیاں لگیں تو سعودی عرب نے کھل کر ہمارا ساتھ دیا ، ایک مرتبہ پھر مسلمانوں کو سازش کے تحت تقسیم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے استعمار کا اگلا ہدف سعودی عرب اور پاکستان ہیں۔انہوں نے کہا کہ مسئلہ فلسطین کسی شیعہ یا سنی کا نہیں بلکہ قبلہ اول کا ہے، مسجد اقصیٰ آج مسلمانوں کو پکار رہی ہے آج پھر کسی نورالدین زنگی اور صلاح الدین ایوبی کی ضرورت ہے، مسلمانوں کو اسی ماضی جذبے کی ضرورت ہے جب وسائل کم ہونے کے باوجود جذبہ ایمانی سے لڑے اور فتح یاب ہوئے، فلسطین اور القدس کی آزادی کیلئے اسی جذبے کی ضرورت ہے۔