ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا کی زیر صدارت سول سیکرٹریٹ میں پنجاب سوشل پروٹیکشن اتھارٹی بورڈ کا پانچواں اجلاس

سوشل پروٹیکشن اتھارٹی کے تحت پاکستان میں پہلی بار صوبائی سطح پر عوامی بہبود کے لئے باقاعدہ طور پر جامع پالیسی وضع کی جارہی ہے جس کے تحت پنجاب میں غربت سطح سے نیچے زندگی بسر کرنے والے معذور اور مستحق افراد کو نہ صرف خود کفیل بنایاجائے گا صوبہ کی معاشی ترقی میں بھی حصہ لے سکیں گے‘صوبائی وزیر خزانہ کا اجلاس سے خطاب

جمعہ 1 جولائی 2016 20:53

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔یکم جولائی ۔2016ء ) صوبائی وزیرخزانہ ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا کی زیر صدارت گزشتہ روز سول سیکرٹریٹ فنانس ڈیپارٹمنٹ میں پنجاب سوشل پروٹیکشن اتھارٹی بورڈ کا پانچواں اجلاس منعقد ہوا جس میں مشر صحت خواجہ سلمان رفیق، ممبر پنجاب اسمبلی طاہیہ نون،عائشہ جاوید،مخدوم حسین جوان بخش بخت،ایڈیشنل سیکرٹری پلاننگ ایس اینڈ جی اے ڈی عاشق حسین،سیکرٹری لائیو سٹا ک اینڈ ڈیری ڈویلپمنٹ نسیم صادق،پروگرام آفسر یونیسف پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ محمد نیاز،چیف ڈبلیو ٹی او انڈسٹریز ناصر رفیق،ڈپٹی سیکرٹری محکمہ زکوۃ وعشر محمد اقبال ،ڈپٹی سیکرٹری ویمن ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ فلک شیر،ڈائریکٹر پلاننگ اینڈ اویلیوایشن سوشل ویلفیئر محمد سلمان،ایم ڈی پنجاب سمال انڈسٹریز کارپوریشن بلال احمد بٹ اور کوآرڈی نیٹر پنجاب سکلز ڈویلپمنٹ فنڈ علی اکبر کے علاوہ سوشل پروٹیکشن اتھارٹی کے متعلقہ افسران نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

اجلاس کا مقصد پنجاب کی پہلی سوشل پروٹیکشن پالیسی2016 کے ڈرافت کی منظوری،آئند مالی سال میں متعارف کروائے جانے والے منصوبوں پر مشاورت اور اتھارٹی میں بھرتیوں کے قوانین کی منظوری تھا۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا نے شرکاء کو بتایا کہ سوشل پروٹیکشن اتھارٹی کے تحت پاکستان میں پہلی بار صوبائی سطح پر عوامی بہبود کے لئے باقاعدہ طور پر جامع پالیسی وضع کی جارہی ہے جس کے تحت پنجاب میں غربت سطح سے نیچے زندگی بسر کرنے والے معذور اور مستحق افراد کو نہ صرف خود کفیل بنایاجائے گا بلکہ وہ صوبہ کی معاشی ترقی میں بھی حصہ لے سکیں گے۔

انہوں نے شرکاء کوبتایا کہ پنجاب سوشل پروٹیکشن اتھارٹی کے تحت آئندہ مالی سال میں خدمت کارڈ کے دائرہ کار کو وسعت دی جارہی ہے اور بھٹہ مزدوروں کے بعد ورکشاپس اور ہوٹلوں پر کام کرنے والے بچوں اور دیہی علاقوں کی بچیوں کی سکولوں میں انرولمنٹ کو یقینی بنانے کے لئے ان کے والدین کو بھی اس پروگرام میں شامل کئے جانے کی تجویز پر غور کیا جارہا ہے۔

ایسے معذور اور مستحق افراد جو اپنا کاروبار کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں یا تھوڑ ی سے ٹریننگ کے بعد اپنا روزگارخود کما سکتے ہیں انہیں ٹریننگ کے ساتھ مائیکروفنانس کی سہولت دی جائے گی۔ضرورت مند افراد کے روزگار کے لئے چیمبرز کی خدمات حاصل کی جائیں گی اس کے علاوہ اتھارٹی بزرگ افراد کے لئے پنشن سکیم کے اجراء پر بھی غور کر رہی ہے۔ یہ تمام پروگرامز صوبے میں غربت کی شرح میں کمی کے خواب کو یقینی بنائیں گے اور صوبے کے گروتھ رویٹ کو اوپر لے جائیں گے۔

سوشل پروٹیکشن اتھارٹی کے منتظم اعلی ڈاکٹر سہیل انور نے اجلاس کو پالیسی کے خدوخال اور اغراض ومقاصد سے آگاہ کیا اور شرکاء کو بتایا کہ وزیراعلی کی ہدایت کے مطابق سوشل پروٹیکشن اتھارٹی کے تمام پروگرام بورڈ کی منظوری کے بعد ہی قابل عمل ہوں گے۔پروگرامز کی کامیابی کے لئے تمام سٹیک ہولڈرز سے تجاویز لی جائیں گی ۔انہوں نے کہا کہ سوشل پروٹیکشن اتھارٹی کی ٹیم اب تک 25 محکموں سے آراء اکٹھی کر چکی ہے۔

ڈاکٹر سہیل عمر نے شرکاء کو خدمت کارڈ کی پیش رفت سے بھی آگاہ کیا ۔انہوں نے اجلاس کو بتایا کہ اتھارٹی اب تک 154275 معذور افراد کو خدمت کارڈجاری کر چکی ہے دیگر افراد کو ضلعی سنٹرز میں معذوری کی تشخیص کے بعد موقع پر ہی کارڈ جاری کئے جارہے ہیں۔اجلاس کی متفقہ رائے سے طے پایا کہ خدمت کارڈ کے دائرہ کار میں اضافے سے قبل تھرڈ پارٹی سروے کے ذریعے اس کی افادیت کا جائزہ لیا جائے گا اور سہولت حاصل کرنے والوں کی شکایات کا ازالہ کیاجائے گا- ڈاکٹر سہیل نے وزیرخزانہ کو بتایا کہ وزیراعلی سیلف ایمپلائمنٹ سکیم کے تحت آسان قرضوں کے لئے 3000 افراد کا ڈیٹا اخوت کے حوالے کر دیا گیا ہے ۔

لائیوسٹاک کے تعاون سے دیہی علاقوں میں خدمت کارڈ سے فائدہ اٹھانے والے مستحق افراد کو اثاثوں کی منتقلی کی سکیم کے تحت مویشی مہیا کئے جارہے ہیں۔سکلز ڈویلپمنٹ فنڈز کے ذریعے معذور افراد کو ضروری تربیت کے بعد ملازمتیں دلوائی جارہی ہیں ۔سکولوں میں ان کی انرولمنٹ بڑھانے کے لئے انہیں مفت کتابیں اور ٹرانسپوٹیشن کی سہولت مہیا کی جارہی ہے۔وزیر خزانہ نے معذور افراد کی بحالی کے لئے اتھارٹی کی خدمات پر اطمینان کا اظہار کیا اور ڈاکٹر سہیل کو ہدایت کہ سٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے جلد از جلد پالیسی کا ڈرافٹ اور آئندہ پروگرامز کی سمری تیار کریں تاکہ وزیراعلی سے منظوری کے بعد اس کا باقاعدہ اطلاق عمل میں لایا جاسکے۔

متعلقہ عنوان :