کالاباغ ڈیم کا مسئلہ چیئرمین واپڈا کے مینڈیٹ سے بڑا ہے ،ا س کو وفاق اور اکائیوں کے مفادکی روشنی میں دیکھاجائے بھاشا اور دیگر چھوٹے ڈیموں کی تعمیر سے بھی بجلی کی قلت کا مسئلہ حل ہوسکتاہے ،حکومت کو ان ڈیموں کی تعمیر و تکمیل پر توجہ دینی چاہیے،حکومت اس تنازع سے الجھنے سے بازرہے ،چیئرمین واپڈا کو اس مسئلے میں استعمال کرکے وفاق کیلئے نیا چیلنج پیدا نہ کیاجائے

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید احمد شاہ کا چیئرمین واپڈا کے کالا باغ ڈیم بارے بیانات پر ردعمل کا اظہار

جمعہ 1 جولائی 2016 18:33

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔یکم جولائی ۔2016ء) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ نے کہاہے کہ کالاباغ ڈیم کا مسئلہ چیئرمین واپڈا کے مینڈیٹ سے بڑا مسئلہ ہے جسے وفاق اور اس کی اکائیوں کے مفادکی روشنی میں دیکھنا چاہئے، بھاشا اور دیگر چھوٹے ڈیموں کی تعمیر سے بھی بجلی کی قلت کا مسئلہ حل ہوسکتاہے اورحکومت کو ان ڈیموں کی تعمیر و تکمیل پر توجہ دینی چاہیے،حکومت اس تنازع سے الجھنے سے بازرہے اورچیئرمین واپڈا کو اس مسئلے میں استعمال کرکے فیڈریشن کیلئے نئے چیلنج پیدا نہ کرے۔

جمعہ کو چیئرمین واپڈا کی جانب سے کالا باغ ڈیم کے بیانات پر ردعمل دیتے ہوئے ہوئے اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا کہ چیئرمین واپڈا سرکاری ملازم ہیں اور انہیں کالاباغ ڈیم کے متنازع ایشو پر بیانات نہیں دینے چاہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ تین صوبائی اسمبلیوں نے کالاباغ ڈیم کی تعمیر کے خلاف قراردادیں پا س کی ہوئی ہیں اور ان قراردادوں کی موجودگی میں ایک سرکاری ملازم کو بیان بازی سے گریز کرناچاہئے۔

سید خورشید احمد شاہ نے کہا کہ کالاباغ ڈیم کا مسئلہ چیئرمین واپڈا کے مینڈیٹ سے بڑا مسئلہ ہے جسے وفاق اور اس کی اکائیوں کے مفادکی روشنی میں دیکھنا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ بھاشا اور دیگر چھوٹے ڈیموں کی تعمیر سے بھی بجلی کی قلت کا مسئلہ حل ہوسکتاہے اورحکومت کو ان ڈیموں کی تعمیر و تکمیل پر توجہ دینی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ حکومت بڑھتی ہوئی لوڈشیڈنگ پر عوامی احتجاج سے توجہ ہٹانے کے لئے کالاباغ ڈیم کے ایشو کو پھر سے زندہ کررہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ چیئرمین واپڈا کے بیانات فیڈریشن کی روح کے خلاف ہیں اور انہیں چاہئے کہ وہ پہلے فیڈریشن اور اس کی اکائیوں کی اہمیت اورحیثیت کو سمجھیں اور اس کے بعداپنی تکنیکی مہارتوں کا اظہار کریں۔انہوں نے کہا کہ حکومت کو چاہئے کہ وہ اس تنازع سے الجھنے سے بازرہے اورچیئرمین واپڈا کو اس مسئلے میں استعمال کرکے فیڈریشن کے لئے نئے چیلنج پیدا نہ کرے۔(م ق +رڈ)