میرے بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا ہے ٗ محمود خان اچکزئی

میں نے کہا تھا پنجابی ٗ سرائیکی ٗ بلوچ یا سندھ کے لوگ مہاجرین سے تنگ تو ہماری طرف لے آئیں ٗ وضاحتی بیان افغان مہاجرین پاکستان میں اقوامِ متحدہ کے ایک معاہدے کے تحت مقیم ہیں ٗ افغان شناختی کارڈ فراہم کیا جانا چاہیے ٗ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی

جمعہ 1 جولائی 2016 18:11

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔یکم جولائی ۔2016ء) پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے خیبرپختونخوا کو افغانیوں کا صوبہ قرار دینے سے متعلق اپنے بیان کی ترید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا۔خیال رہے کہ محمود خان اچکزئی نے افغان اخبار افغانستان ٹائمز کو ایک انٹرویو میں خیبر پختونخوا کو افغانیوں کا قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ کسی کو، افغان مہاجرین کو ان کی اپنی زمین پر ہراساں کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔

نجی ٹی و ی سے گفتگو کرتے ہوئے اچکزئی نے کہاکہ میں نے یہ کہا تھا کہ اگر پنجابی، سرائیکی، بلوچ یا سندھ کے لوگ افغان مہاجرین سے تنگ ہیں تو انہیں پختونخوا وطن میں ہماری طرف لے آئیں ، محمود خان اچکزئی کا کہنا تھا کہ افغان مہاجرین پاکستان میں اقوامِ متحدہ کے ایک معاہدے کے تحت مقیم ہیں اور انہیں ایک افغان شناختی کارڈ فراہم کیا جانا چاہیے تاکہ کوئی انہیں تنگ نہ کرسکے۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ ہم سب افغان شہریوں کو شناختی کارڈ دینے کی بات کررہے ہیں انہوں نے کہاکہ ہم صرف یہ کہتے ہیں کہ جس طرح دبئی میں پاکستان و ہندوستان سمیت کئی ملکوں کے لوگ آباد ہیں، وہ وہاں کاروبار بھی کررہے ہیں تو اسی طرح پاکستان میں بھی مقیم افغان شہریوں کو شناختی کارڈ دیا جائے کیونکہ وہ ہمارے مہمان ہیں۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ افغانیوں کو پاکستان میں رہنے کا حق حاصل ہے، کیونکہ وہ اقوامِ متحدہ کے ایک معاہدے کے تحت یہاں مقیم ہیں۔

پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ نے کہاکہ بلاوجہ افغانیوں کو تنگ کیا جائے گا، تو ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے، کیونکہ کوئٹہ اور بلوچستان میں بڑی تعداد میں افغان و ازبک موجود ہیں جو وہاں کی تعمیر نو کے کاموں میں حصہ لیتے ہیں، لہذا انہیں دہشت گرد کہنا مناسب نہیں ہوگا۔