پانامہ لیکس ،حکومتی اراکین کی ہٹ دھرمی کے باعث معاملات مجوزہ معیاد ختم ہونے کے باوجود تعطل کا شکار ہیں‘مخدوم احمد محمود

جمعہ 1 جولائی 2016 15:43

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔یکم جولائی ۔2016ء) سابق گورنر پنجاب و پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنماء مخدوم سید احمد محمود نے کہا ہے کہ بلاول بھٹو زرداری پاکستانی سیاست میں مثبت کردار کے حامل سب سے نوجوان جرات مند سیاست دان بن کر ابھر رہے ہیں، نوجوانوں کی نمائندگی کا دعویٰ کرنیوالی کسی بھی جماعت میں درحقیقت کوئی نوجوان قیادت کرتا نظر نہیں آتا بلکہ تبدیلی کے دعوؤں کے ساتھ وہی گھسے پٹے چہرے بار بار نمودار ہو کر کھوکھلے نعرئے لگاتے دکھائی دیتے ہیں۔

یہ بات انہوں نے پارٹی کی فیڈرل کونسل کے رکن عبدالقادر شاہین کے ہمراہ میڈیا آفس سے جاری اپنے ایک مشترکہ بیان میں کہی ۔ مخدوم سید احمد محمود نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی نے انتہائی صبر و تحمل دور اندیش اور مصالحت کی پالیسی پر عمل پیرا ہوتے ہوئے پاکستان کی جمہوری تاریخ میں پہلی مرتبہ کامیابی کے ساتھ حکومت کے پانچ سال پورے کئے اور پرامن انتقال اقتدار ہوا۔

(جاری ہے)

اور آج پیپلز پارٹی کی قیادت (ن) لیگ کے مینڈیٹ کو تسلیم کرتے ہوئے اپوزیشن کا کر ردار بخوبی ادا کر رہی ہے، جو ہمیشہ جمہوری عمل کے تسلسل کی بات کرتی چلی آرہی ہے اور اس مقصد کیلئے وہ کسی کی آلہ کار نہیں بنی۔انہوں نے کہا کہ عمران خان اور طاہر القادری کے120روزہ دھرنے کے باوجود اس نے جمہوری قوتوں کا ساتھ دیتے ہوئے پارلیمنٹ کی بالا دستی کا علم بلند کیا لیکن(ن) لیگ کے غیر جمہوری روئیے نے پیپلز پارٹی سمیت دیگر سیاسی قوتوں کو مایوس کیا، پانامہ لیکس کے معاملے پر بنائی گئی پارلیمانی کمیٹی کے متعدد اجلاس منعقد ہو چکے لیکن حکومتی اراکین کی ہٹ دھرمی کے باعث معاملات مجوزہ معیاد ختم ہونے کے باوجود تعطل کا شکار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جمہوری عمل میں عدم دلچسپی کا یہ عالم ہے کہ بجٹ اجلاس کے دوران وزراء کی غیر حاضری کے باعث بار بار قومی اسمبلی کا کورم ٹوٹتا رہا، وزیر اعظم کی عدم موجودگی میں ان کی نمائندگی کرنے والے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے نامناسب رویہ کیخلاف خود ان کی اپنی پارٹی کے اراکین قومی اسمبلی نے ایک علیحدہ گروپ کی صورت میں احتجاج کیا ۔ قومی اور بین الاقوامی تناظر میں تیزی سے بدلتے ہوئے حالات میں خارجہ پالیسی پرازسر نو نظر ثانی کر کے موثر اور فوری اقدامات اٹھانا نہ گزیر ہے۔

لیکن وزارت خارجہ کا قلمدان وزیر اعظم کے پاس ہے جو علیل ہو کر لند ن میں زیر علاج ہیں اور عملاً ملک و زیر اعظم کے بغیر چل رہا ہے۔ ایسے میں پاکستان کی سب سے بڑی جماعت کے چےئرمین کی جانب سے کی جانیوالی تعمیری تنقید پر سوچ بچار کر کے اپنی غلط روش ترک کرتے ہوئے درست سمت اختیار کرنا موجودہ حکومت کے اپنے فائدئے کا سودا ہے، لیکن افسوس کہ حکومتی وزراء سنجیدہ معاملات پر غور فکر کرنے کے بجائے شور وغل اور بازاری زبان میں بیان بازی کو اپنا وطیرہ بنائے ہوئے ہیں جس کے نقصانات حکومت کی سیاسی تنہائی کی صورت میں برآمد ہو رہے ہیں۔

پارٹی رہنماؤں نے مزید کہا کہ ان حالات میں یہ کہنا بے جانہ ہوگا کہ اگر جمہوری عمل کو نقصان پہنچا تو اسکی تمام تر ذمہ دار صرف اور صرف (ن ) لیگی حکومت کا طرز بادشاہت ہی ہوگا۔

متعلقہ عنوان :