قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کی وزارت انسانی حقوق کو انسانی اعضاء کی خریدوفروخت روکنے کیلئے موجودہ قوانین میں ترامیم لانے کی ہدایت

جمعہ 1 جولائی 2016 14:44

اسلام آباد ۔ یکم جولائی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔یکم جولائی۔2016ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق نے وزارت کو ہدایت کی ہے کہ انسانی اعضاء کی خریدوفروخت روکنے کیلئے موجودہ قوانین میں ترامیم لائی جائیں اور اس بات کا جائزہ لیا جائے کہ کیوں لوگ اپنے اعضاء فروخت کرنے پر رضامند ہو جاتے ہیں۔ کمیٹی کا اجلاس جمعہ کو چیئرمین بابر نواز خان کی صدارت میں پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا، اجلاس میں کمیٹی کے اراکین بیگم طاہرہ بخاری ، فلپس عظیم ،ثریا اصغر ،کرن حیدر ، زہرہ ودود فاطمی ، ڈاکٹر شازیہ ثوبیہ ، مسرت رفیق ، کنور نوید جمیل ، عالیہ کامران ، نعیمہ حفیظ اور دیگر نے شرکت کی ۔

اجلاس میں ہیومن آرگن ٹرانسپلانٹ اتھارٹی کی جانب سے انسانی اعضاء کی غیر قانونی خریدوفروخت کی روک تھام کیلئے اٹھائے اقدامات پر تفصیلی غور کیا۔

(جاری ہے)

کمیٹی نے کہا کہ انسانی اعضاء کی غیر قانونی پیوند کاری کی بنیادی وجہ قانون کی نقائص اور اس پر مناسب انداز میں عمل درآمد کا نہ ہونا ہے ۔ کمیٹی نے وزارت کو ہدایت کی کے وہ موجودہ قانون میں سخت اور مستند ترامیم کیلئے اقدامات اٹھائے تاکہ ایسی سرگرمیوں کو روکا جا سکے جبکہ اس بات کا بھی جائزہ لیا جائے کے لوگ کیوں آسانی سے اپنے جسمانی اعضاء بیچنے پر رضامند ہو جاتے ہیں۔

کمیٹی نے فیصلہ کیا اس ایجنڈے کو آئندہ بھی زیر غور لایا جائیگا اور متعلقہ فریقین سے بھی رائے لی جائیگی۔ اجلاس کے دوران بھکاریوں کے خلاف کارروائی پر بھی غور کیا گیا ۔ وزارت انسانی حقوق کی جانب سے کمیٹی کو بتایا گیا کہ اس حوالے سے متعلقہ قوانین زیر غور ہیں یہ معاملہ بھی آئندہ اجلاس میں زیر غور لایا جائیگا۔

متعلقہ عنوان :