سوئس بینکوں میں دولت رکھنے والے پاکستانی شہریوں میں 16فیصداضافہ

2015میں پاکستان کے ”شہریوں“کی جانب سے 1513ملین سوئس فرانک جمع کروائے گئے‘بھارت‘چین اور امریکا سمیت دیگر ممالک کے کھاتہ داروں کی رقوم میں کمی واقع ہوئی‘اعداد و شمار میں وہ پیسہ شامل نہیں جو سوئس بینکوں کے غیر ملکی گاہکوں کی طرف سے غیرقانونی طور پر رکھا گیا ہے:سوئٹزرلینڈ کے مرکزی بینک ’سوئس نیشنل بینک‘کی طرف سے جاری کردہ اعدادوشمار

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعہ 1 جولائی 2016 13:48

سوئس بینکوں میں دولت رکھنے والے پاکستانی شہریوں میں 16فیصداضافہ

زیورح(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔یکم جولائی۔2016ء)سوئس بینکوں میں دولت رکھنے والے پاکستانی شہریوں میں اضافہ ہوگیا ہے جبکہ بھارتی اس معاملے میں پیچھے رہ گئے ہیں۔ پچھلے تین برسوں میں پہلی بار سوئس بینکوں میں بھارتی شہریوں کے مقابلے میں پاکستانیوں کی رقوم تجاوز کر گئی ہیں جو تقریباً ایک کھر ب62ارب روپے سے زائد بنتی ہے۔

یوںحالیہ سالوں میں پاکستان، سوئس بینکوں میں رقوم رکھنے کے حوالے سے بھارت سے سبقت لے گیا ہے۔سوئٹزرلینڈ کے مرکزی بینک ’سوئس نیشنل بینک‘کی طرف سے جاری کردہ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق، سوئس بینکوں میں2015کے آخر تک پاکستان سے منسلک کل 1513ملین سوئس فرانک موجود تھے جو گزشتہ سال کے مقابلے میں تقریباً سولہ فی صد زیادہ ہیں۔

(جاری ہے)

گزشتہ برس پاکستان کے سوئس بینکوں میں1301ملین سوئس فرانک موجود تھے۔

ان میں 1477 ملین سوئس فرانک کے وہ فنڈز بھی شامل ہیں جنہیں پاکستانی شہریوں اور اداروں کی طرف سے براہ راست جمع کرایا گیا.36 ملین سوئس فرانک ٹرسٹی اداروں کی طرف سے جمع کرائے گئے۔یہ مسلسل دوسرا سال ہے جب پاکستانیوں کی طرف سے سوئس بینکوں میں رقوم میں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے جبکہ سوئس بینکوں میں بھارت کی طرف سے رقوم رکھنے میں کمی دیکھی جا رہی ہے۔

2015 کے اختتام پر بھارت کے سوئس بینکوں میں1217ملین فرانک تھے جو 33فی صد کم ہو گئے ہیں۔ تین سال سے پاکستانیوں کی رقوم سوئس بینکوں میں بھارتیوں کے مقابلے میں زیادہ ہے۔سوئس بینکوں میں چین کے فنڈز میں بھی کمی ہوئی ہے،جو 8ارب16کروڑ فرانک سے کم ہو کر7ارب4کروڑ فرانک رہ گئے۔ دیگر اہم ممالک کے شہریوں کی بڑی تعداد کی طرف سے سوئس بینکوں میں فنڈز رکھنے کے رجحان میں کمی دیکھنے میں آئی ہے۔

2015میںسوئس بینکوں میں امریکی کلائینٹس کی طرف سے رقوم جمع کرانے میں کمی آئی جو244 ارب فرانک سے کم ہو کر195ارب فرانک رہ گئی تاہم حیرت کی بات یہ کہ برطانوی شہریوں کی طرف سے رقوم جمع کرانے میں اضافہ ہواجو321ارب فرانک سے بڑھ کر345ارب فرانک ہو گیا۔تاہم،سوئس مرکزی بینک کی طرف سے انکشاف کردہ ان سرکاری اعداد و شمار میں وہ پیسہ شامل نہیں جو سوئس بینکوں کے غیر ملکی گاہکوں کی طرف سے شیڈو اداروں یا شیل کمپنیوں کے نام پر رکھا گیا ہے۔

اس میں وہ کالا دھن بھی شامل نہیں جن کے متعلق بھارت اور پاکستان سمیت مختلف ممالک میں بڑی سیاسی بحث جاری ہے۔اعداد و شمار کے مطابق سوئس بینکوں میں پاکستان سے منسلک کل فنڈز سال 2001 میں 3ارب43کروڑ فرانک تھے جن میں مسلسل کمی ہوئی ہے۔ 2013 میں یہ رقوم کم ہوکرایک ارب 23کروڑ فرانک رہ گئی جو1996کے بعد سے پاکستان کے سب سے کم رقوم تھیںتاہم پاکستانیوں کی طرف سے سوئس بینکوںمیں رقوم جمع کرانے میں 2014میں چھ فی صد اور2015میں16فی صد اضافہ دیکھنے میں آیا۔