ملک بھر شناختی کارڈوں کی ازسرنوتصدیق کا عمل شروع ‘جعلی شناختی کارڈ والوں کو 31اگست تک کی مہلت

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعہ 1 جولائی 2016 12:35

ملک بھر شناختی کارڈوں کی ازسرنوتصدیق کا عمل شروع ‘جعلی شناختی کارڈ ..

اسلام آباد(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔یکم جولائی۔2016ء)نیشنل ڈیٹا بیس اینڈرجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) نے یکم جولائی سے ملک بھر میں شناختی کارڈز کی از سر نو تصدیق کا عمل شرو ع کردیا ہے۔ ساڑھے دس کروڑ رجسٹرڈ عوام کے شناختی کارڈز کی ازسر نو تصدیق کے عمل لیے پہلے مرحلہ میں جعلی شناختی کارڈز بنانے والوں کو 31 اگست تک کی ڈیڈ لائن دے دی گئی ہے، اس دوران جن افراد نے تسلیم کرلیا کہ انہوں نے پاکستان کے جعلی شناختی کارڈ بنوائے ہیں انہیں مہاجر تسلیم کرلیا جائے گا۔

31 اگست کے بعد جعلی شناختی کارڈ کے ساتھ پکڑے گئے غیر ملکیوں کو ان کے ملک واپس بھیج دیا جائے گا۔شناختی کارڈز کی ازسرنو تصدیق کے لیے عوام سےموبائل فون پیغامات کے ذریعے رابطہ کیا جائے گا۔

(جاری ہے)

نادرا کی طرف سے شہریوں کو اپنے موبائل نمبر سے فون نمبر 8008 پر اپنا شناختی کارڈ نمبر ارسال کرنے کو کہا گیا ہے ، اس فون نمبر پر شناختی کارڈ رکھنے والے نادرا کے پاس درج اپنے خاندان کے بارے میں جان سکیں گے۔

اگر نادرا ریکارڈ میں متعلقہ خاندان میں کوئی غیر شخص شامل ہے تو 8008سے پیغام کے جواب میں 1لکھنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ جعلی شناختی کارڈ ز کے حامل افراد کو پکڑوانے والوں کے لیے دس ہزار روپے کے انعام کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔نادرا ہیڈ کوارٹرز میں خصوصی ڈائریکٹوریٹ کے ذریعے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اور چاروں صوبوںسمیت 8ریجنوں میں شناختی کارڈز کی ازسر نو تصدیق کا عمل شروع کردیا گیا ہے۔

نادرا نے عوام کی آگاہی کے حوالے سے میڈیا مہم کیلئے بھی 13کروڑ روپے کی رقم مختص کی ہے۔ نادرا کی جانب سے ملک بھر میں شناختی کارڈز کی دوبارہ سے تصدیق کے عمل کی سربراہی بلوچستان کے دی جی نادرا میجر جنرل ریٹائرڈ ازاجمل خان درانی کر رہے ہیں۔شناختی کارڈ کی ازسرِ نو تصدیق کے لیے عوام الناس کو سہولت دینے کے لیے شناختی کارڈ کی فیس میں نمایاں کمی بھی کی گئی ہے جس کے تحت اسمارٹ کارڈ کی فیس 1500 کے بجائے 400 روپے ہو گی جب کہ ارجنٹ فیس 800 روپے مقرر کی گئی ہے۔

واضح رہے افغان طالبان امیر ملا منصوراختر گزشتہ ماہ امریکی ڈرون حملے میں پاکستان کے علاقے نوشکی میں ہلاک ہوگیا تھا جس کے بعد تحقیقات سے پتہ چلا تھا کہ ملا منصور پاکستانی شناختی کارڈ پرجعلی نام سے کراچی میں رہائش پذیر تھا اوروہ جعلی پاکستانی پاسپورٹ پر کئی بار بیرون ملک سفر بھی کر چکا تھا جس کے بعد وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار کی جانب سے شناختی کارڈ کی ازسرنو تصدیق کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

دوسری جانب وزارت داخلہ کے اعدادوشمار کے مطابق 2006 سے 2012 تک صرف 435 پاسپورٹ منسوخ ہوئے تھے جب کہ موجودہ حکومت نے چھان پھٹک کے بعد محض دو سال میں 29000پاسپورٹ منسوخ کیے اور اس عمل کو مزید شفاف اور تیز کیاجارہا ہے۔اسی طرح 5 ماہ میں ایک لاکھ12 ہزارجعلی شناختی کارڈز منسوخ کیے گئے ۔تاہم جعلی شناختی کارڈز بنانے والے نادرا کے اہلکاروں کو برطرف نہیں کیا گیا، 2001 سے 2012 تک محض 18 ملازمین کے خلاف کارروائی کی گئی جبکہ گزشتہ دوسال میں 826 ”نادرا“ اہلکاروں کو جعلی شناختی کارڈ بنوانے پربرطرف کیا گیا۔

جعلی شناختی کارڈ رکھنے والا دوماہ کے اندر اسے منسوخ کروا کے شناختی کارڈ جمع کرادے،تو کوئی پوچھ گچھ نہیں ہو گی،تاہم دو ماہ کی دی گئی مہلت کے بعد اگر کسی کے پاس سے جعلی شناختی کارڈ برآمد ہوا تو 7 سال قید کی سزا بھگتنی پڑے گی۔نادرا اہلکار بھی اگر کسی جعلی شناختی کارڈ بنانے میں ملوث رہا ہے تو دو ماہ کے اندر ازخود تفصیلات مہیا کر کے وہ شناختی کارڈز منسوخ کراوئے،مہلت پوری ہونے کے بعد کسی کے ملوث ہونے کے ثبوت ملے تو اہلکار کی محض معطلی یا بر طرفی نہیں ہوگی بلکہ قانون کے مطابق 14 سال کی قید ملے گی۔