مقبوضہ کشمیر میں مساجد کو سرکاری نگرانی میں لینے کے اقدام کے سنگین نتائج نکلیں گے

دینی معاملات میں مداخلت کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی، سید علی گیلانی

جمعہ 1 جولائی 2016 12:09

سرینگر ۔ یکم جولائی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔یکم جولائی ۔2016ء) مقبوضہ کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی نے علمائے کرام اور ائمہ مساجد کی سرگرمیوں پر نگرانی رکھنے کے کٹھ پتلی حکومت کے منصوبے کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح کی اقدام کے انتہائی سنگین نتائج برآمد ہوں گے ۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق سیدعلی گیلانی نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں ان اطلاعات پر سخت تشویش ظاہر کی کہ پولیس کے خفیہ ونگ سی آئی ڈی نے ضلع بڈگام کے بعض علاقوں میں دینی راہنماوٴں اور ائمہ مساجد سے متعلق کوائف جمع کرانا شروع کردئے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ یہ اصل میں دینی مراکز اور مساجد کو سرکاری سرپرستی میں لینے اور ان مراکز کو اپنے منظورِ نظر لوگوں کے ہاتھ میں دینے کا ایک شاطرانہ منصوبہ ہے ۔

(جاری ہے)

سید علی گیلانی نے کہا کہ مسجد صرف نماز پڑھنے اور اعتکاف کرنے کے لیے ہی مختص نہیں ہوتیں، بلکہ دورِ بنویﷺ میں مسجد کو پارلیمنٹ، اسمبلی، سیکریٹریٹ اور عدالت جیسی حیثیت حاصل ہوتی تھی اور مسلمانوں کے اجتماعی معاملات سے متعلق تمام فیصلے یہاں سے صادر ہوتے تھے اور مستقبل سے متعلق منصوبے بھی یہاں ہی ترتیب پاتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ آج کے دور میں اگرچہ مساجد کی یہ حیثیت باقی نہیں رہ گئی ہے البتہ پھر بھی یہ اجتماعی معاملات میں کسی نہ کسی حد تک راہنمائی کا کام انجام دیتی ہیں اور اگر ایک صحیح فکر والا شخص مسجد کے امام یا خطیب کے منصب پر فائز ہو تو وہ لوگوں کی دینی تربیت کرنے اور ملّی وقومی معاملات میں ان کی رہنمائی میں ایک اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔

سید علی گیلانی نے کہا کہ ہندو انتہا پسند تنظیمیں اور کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی مل کر مساجد کے اس کردار کو متاثر کرانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ اقدام دینی معاملات میں براہ راست مداخلت ہے جسے کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کیا جاسکتا ۔ دریں اثنا سید علی گیلانی نے بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں پلوامہ کے علاقے نیوہ میں شہید ہونے والے دوکشمیری نوجوانوں کو شاندار خراج تحسین پیش کیا ہے ۔

سید علی گیلانی کی ہدایت پر حریت راہنما بشیر احمد قریشی نیوہ گئے اور نوجوانوں کی شہادت پر علاقے میں ہونے والے ایک پر امن احتجاج میں شامل لوگوں سے خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ شہداء کے جنازوں میں لوگوں کی بھاری شرکت پوری عالمی برادری اور بھارتی عوام کے لیے چشم کُشا ہے کہ کشمیری عوام تحریک آزادی میں جانیں قربان کرنے والے نوجوانوں سے کس قدر پیار کرتے ہیں۔ انہوں کہا کہ شہداء کے جنارے بھارت کے خلاف یک طرح کا واضح ریفرنڈم ہوتے ہیں ۔