وفاقی وزیر انسانی حقوق سینیٹر کامران مائیکل نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کامداوا کرنے کی غرض سے صوبائی دارالحکومت لاہور میں ریجنل شکایت سیل کا افتتاح کر دیا

پاکستان میں اقلیتوں کے حقوق کیلئے ایکٹ بنایا جائے گا، ایسے قوانین لائیں گے جن میں انسانیت کی فلاح وبہبود شامل ہو ، وزارت انسانی حقوق نے قومی سطح پر ”پڑوسی کا دن“منانے کا فیصلہ کیا ہے، انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے حوالے سے کوئی بھی شکایت زیر التواء نہیں رہے گی‘وفاقی وزیر انسانی حقوق سینیٹر کامران مائیکل کی پریس کانفرنس

جمعرات 30 جون 2016 23:06

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔30 جون ۔2016ء ) وفاقی وزیر انسانی حقوق سینیٹر کامران مائیکل نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کامداوا کرنے کی غرض سے صوبائی دارالحکومت لاہور میں ریجنل شکایت سیل کا افتتاح کر دیا۔ نیو مسلم ٹاوٴن ریجنل آفس لاہور میں شکایت سیل اور ہیلپ لائن1099کے باقاعدہ افتتاح کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر کامران مائیکل نے کہا کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے حوالے سے کوئی بھی شکایت زیر التواء نہیں رہے گی ، آخری شکایت کے ازالے اورسائل کی داد رسی تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اقلیتوں کے حقوق کیلئے کوئی قانون موجود نہیں جس کیلئے ایکٹ بنایا جائے گاجبکہ کرسچئین ڈائیوورس ایکٹ اور کرسچئین میرج ایکٹ کے حوالے سے بھی مشاورت کے بعد ترامیم لائیں گے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ غیرت کے نام پر قتل ہونے والے واقعات کے حوالے سے قانون موجود ہے لیکن ہماری کوشش ہے کہ ایسی سزائیں متعارف کروائی جائیں جس سے ان واقعات کی حوصلہ شکنی ہو سکے ۔

انہوں نے واضح کیا کہ ایسے قوانین لائیں گے جن میں انسانیت کی فلاح وبہبود شامل ہو ۔ سینیٹر کامران مائیکل نے کہا کہ ملک بھر میں انسانی حقوق کے ریجنل دفاتر میں شکایت سیل کا آغاز کر دیا گیا ہے جہاں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی صورت میں لوگ رجوع کر سکتے ہیں،علاوہ ازیں فری ہیلپ لائن 1099پر بھی شکایت درج کرائی جا سکتی ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ ہیلپ لائن پر 3لاء آفیسر ہر وقت دستیاب رہتے ہیں جو کال وصول کر کے متعلقہ محکموں کو شکایت ریفر کرتے ہیں علاوہ ازیں ہمارے قانونی ماہرین بھی لوگوں کو قانونی مشاورت دینے کیلئے ہمہ وقت تیار رہتے ہیں جہاں کسی کو قانونی جنگ لڑنے کیلئے وکلاء کی ضرورت ہوتی ہے ہمارا ادارہ فعال کردار ادا کرتا ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ ہیلپ لائن 1099کو ایمرجنسی نمبروں میں شامل کیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ وزارت انسانی حقوق عوام میں شعور آگاہی کیلئے اشتہاری مہم کا آغاز بھی کرے گی جبکہ ضلعی سطح پر انسانی حقوق کی کمیٹیاں بھی بنائی جا رہی ہیں جن کے ناموں کیلئے چیف سیکرٹریز اور آئی جیز کو خطوط لکھے جا چکے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ایس پی یا ڈسٹرکٹ آفیسر سے کم عہدہ کا آفسرضلعی کمیٹی کا ممبر نہیں ہو گا جبکہ اس کا سربراہ ممبر قومی اسمبلی یا سینیٹر ہو گانیز کمیٹی میں 2ارکان صوبائی اسمبلی، وکلاء ، صحافی، خواتین ، بلدیاتی نمائندے بھی شامل ہونگے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ وزارت انسانی حقوق نے قومی سطح پر ”پڑوسی کا دن“منانے کا فیصلہ کیا ہے جس سے نہ صرف اخوت، بھائی چارہ قائم ہو گا بلکہ معاشرہ سے عدم برداشت کا بھی خاتمہ ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ہمارے معاشرہ میں تشدد، شدت پسندی میں اضافہ ہو رہا ہے جبکہ برداشت ، اخوت اور مذہبی رواداری میں کمی آ رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم جب تک نفرت کے بیج بونے والے ناسور کا خاتمہ نہیں کریں گے اس وقت تک ملک میں اخوت بھائی چارہ قائم نہیں ہوسکتا۔

انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر پاکستان کا سافٹ امیج بلند کرنے کیلئے ہمیں مل کر کردار ادا کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ معاشرہ میں انسانی حقوق کے فروغ کیلئے وکلاء کے ساتھ ایم او یو سائن کئے جائیں گے جبکہ بارز کی سطح پر ہیومن رائٹس کمیٹیاں بنائی جائیں گی۔انہوں نے کہا کہ وہ لوگ جو شرانگیزی پھیلاتے ہیں اور پاکستان کو پھلتاپھولتا نہیں دیکھنا چاہتے وہ مٹھی بھر لوگ ہیں لیکن ہمیں چاہئے کہ اکثریت میں ہوتے ہوئے ہم پاکستان کا وہ چہرہ جو مٹھی بھرعناصر نے مسخ کر دیا ہے اس کو خوبصورت بنا کر دنیا کے سامنے پیش کریں۔ ا س موقع پر وفاقی سیکرٹری انسانی حقوق ندیم اشرف ، ریجنل ڈائریکٹر لبنیٰ مسعود سمیت دیگر افسران بھی موجود تھے۔

متعلقہ عنوان :