اقتصادی راہداری کی پارلیمانی کمیٹی کی خضدار تک بسیمہ ہائی وے کی تعمیر ایف ڈبلیو او کے سپرد کرنے اوروزارت منصوبہ بندی و ترقی کو گوادر سمیت بلوچستان بھر میں بجلی کی ضرورت کے حوالے سے رپورٹ مرتب کرنیکی ہدایت

گوادر میں انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی تعمیر اکتوبر میں شروع ہو گی، گوادر ایئرپورٹ عالمی معیار کا ہو گا اور 26 کروڑ ڈالر لاگت سے دو سال میں مکمل ہو گا،گوادر میں مقامی افراد کی تربیت کیلئے ایک کروڑ ڈالر سے ووکیشنل ٹریننگ انسٹیٹیوٹ قائم کیا جائے گا،دونوں منصوبوں کیلئے رقم چین فراہم کر رہا ہے، گوادر کو بجلی کی فراہمی شدید مسئلہ ہے، وزارت پانی و بجلی کہتی ہے کہ گوادر کو 2020ء تک بجلی کی ضرورت نہیں ہے، وفاقی وزیر بندرگاہ وجہاز رانی میر حاصل بزنجو کی کمیٹی کو بریفنگ پارلیمانی کمیٹی تمام سیاسی جماعتوں اور صوبوں سے مشاورت، اقتصادی راہداری منصوبوں میں شفافیت، فیصلہ سازی اور ترقی کے اصولوں کے تحت کام کررہی ہے ، مشاہد حسین

جمعرات 30 جون 2016 21:42

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔30 جون ۔2016ء) پاک چین اقتصادی راہداری کی پارلیمانی کمیٹی نے خضدار تک بسمہ 110کلومیٹرہائی وے کی تعمیر ایف ڈبلیو او کے سپرد کرنے اوروزارت منصوبہ بندی و ترقی کو گوادر سمیت بلوچستان بھر میں بجلی کی ریکوائرمنٹ کے حوالے سے ایک رپورٹ مرتب کرنے کی ہدایت کر دی،وفاقی وزیر جہاز رانی و بندرگاہیں میر حاصل خان بزنجو نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ گوادر میں انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی تعمیر اکتوبر میں شروع ہو گی، گوادر ایئرپورٹ عالمی معیار کا ہو گا اور 26 کروڑ ڈالر لاگت سے دو سال میں مکمل ہو گا،گوادر میں مقامی افراد کی تربیت کیلئے ایک کروڑ ڈالر سے ووکیشنل ٹریننگ انسٹیٹیوٹ قائم کیا جائے گا،دونوں منصوبوں کیلئے رقم چین فراہم کر رہا ہے، گوادر کو بجلی کی فراہمی شدید مسئلہ ہے، وزارت پانی و بجلی کہتی ہے کہ گوادر کو 2020ء تک بجلی کی ضرورت نہیں ہے۔

(جاری ہے)

جمعرات کو چیئرمین مشاہد حسین سید کی سربراہی میں پاک چین اقتصادی راہداری سے متعلق پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں سینیٹر صلاح الدین ترمذی، سینیٹر باز محمود خان، سینیٹر میر حاصل خان بزنجو، غوث بخش مہر،رکن قومی اسمبلی رانا محمود افضل، میر اعجاز جاکھرانی اور سیکرٹری کمیٹی خالد محمود نے شرکت کی۔اجلاس میں کمیٹی کے چیئرمین کی طرف سے ان کے حالیہ دورہ چین پر ارکان کو بریفنگ دی گئی جبکہ چین کے 21 تا 27 مئی کے دوران کمیٹی کے ارکان کے دورے پر بھی رپورٹ پیش کی گئی۔

کمیٹی کے ممبران نے چینی حکومت کی طرف سے شاندار میزبانی کو سراہا۔ اجلاس کے دوران ارکان نے کمیٹی کے رکن سینیٹر میر حاصل خان بزنجو کو وفاقی وزیر برائے پورٹس اینڈ شپنگ کا عہدہ سنبھالنے پر مبارکباد دی گئی۔ ارکان نے امید ظاہر کی کہ وفاقی وزیر کی قیادت میں گوادر بندرگاہ کا منصوبہ جلد پایہ تکمیل تک پہنچے گا۔جہاز رانی اور بندرگاہوں کے وزیر، گوادر بندرگاہ کے حکام اور سیکرٹری پورٹ اینڈ شپنگ کی طرف سے گوادر بندرگاہ پر ہونے والے ترقیاتی کاموں سے متعلق جامع اور تازہ ترین رپورٹ پیش کی گئی۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ 260ملین ڈالر کی لاگت سے تعمیر کیا جا رہا ہے، یہ تمام رقم چینی حکومت کی طرف سے فراہم کی گئی ہے، گوادر ایئرپورٹ عالمی معیار کا ہو گا اور اس میں اے 380بوئنگ جیٹ سمیت دیگر بڑے طیاروں کی لینڈنگ کی گنجائش ہو گی۔کمیٹی کو بتایا گیا کہ اس کے علاوہ چینی حکومت کی طرف سے گوادر میں پاک چین ووکیشنل اینڈ ٹریننگ انسٹیٹیوٹ کیلئے بھی دس ملین ڈالر کی رقم دی ہے، ٹریننگ سنٹر میں مقامی آبادی کو روزگار اور مختلف شعبوں میں مہارت کیلئے ٹریننگ دی جائے گی۔

چیئرمین جی پی اے کی طرف سے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ گوادر میں پانی کا مسئلہ سواد ڈیم کی تعمیر سے ختم ہو جائے گا، ڈیم سے 83کلو میٹر طویل پائپ لائن بچھا کر گوادر شہر کو پانی فراہم کیا جائے گا، جس سے گوادر میں پانی کی کمی کا مسئلہ حل ہو جائے گا۔گوادر میں بجلی کی صورتحال سے متعلق کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے وزارت پانی و بجلی کی طرف سے بتایا گیا کہ ایک ایرانی کمپنی کے ساتھ معاہدہ طے پایا ہے، جس کے تحت 2017کے آخر تک گوادر کو100میگاواٹ بجلی فراہم ہو جائے گی۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ گوادر بندرگاہ کو چالو کیا جا رہا ہے، جولائی2016میں چین سے تعمیری سامان لے کر 3بحری جہاز پاکستان کی گوادر پورٹ پر پہنچ جائیں گے۔ اس موقع پر چیئرمین کمیٹی سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ انہوں نے اپنے دورہ چین میں یہ بات واضح کی ہے کہ پارلیمانی کمیٹی تین اہم اصولوں کے تحت کام کر رہی ہے، جس میں تمام سیاسی جماعتوں اور صوبوں سے مشاورت، اقتصادی راہداری منصوبوں میں شفافیت، فیصلہ سازی اور ترقی شامل ہیں۔

اجلاس کے دوران وفاقی وزیر برائے پورٹ اینڈ شپنگ میر حاصل خان بزنجو نے کمیٹی کو بتایا کہ گوادر میں انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی تعمیر اکتوبر سے شروع ہو گی، گوادر ایئرپورٹ دو سال میں مکمل ہو گا، ایئرپورٹ پر چھبیس کروڑ ڈالر لاگت آئے گی جبکہ ایک کروڑ ڈالر سے ووکیشنل ٹریننگ انسٹیٹیوٹ بھی بنے گا، گوادر کو بجلی کی فراہمی شدید مسئلہ ہے، وزارت پانی و بجلی کہتی ہے کہ گوادر کو 2020ء تک بجلی کی ضرورت نہیں ہے۔

کمیٹی کے رکن سینیٹر باز محمد خان نے کہا کہ مغربی روٹ پر ہمارے تحفظات برقرار ہیں، مغربی روٹ پر اب تک عملاً کام نہیں ہو رہا۔چیئرمین این ایچ اے نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ اقتصادی راہداری کا مغربی روٹ پانچ حصوں میں تقسیم کر دیا گیا ہے،مغل کوٹ سے ژوب اور ڈیرہ اسماعیل خان تک چار لین کی شاہراہ کا منصوبہ ہے، مغربی روٹ کے مختلف سیکشنز پر کام جاری ہے، اقتصادی راہداری کے مغربی روٹ کو اگست 2018تک مکمل کرلیا جائے گا، اقتصادی راہداری کا مغربی روٹ مشرقی روٹ سے ایک سال پہلے مکمل ہو گا۔

کمیٹی نے وزارت منصوبہ بندی و ترقی کو گوادر سمیت بلوچستان بھر میں بجلی کی ریکوائرمنٹ کے حوالے سے ایک رپورٹ مرتب کرنے کی ہدایت کر دی۔ کمیٹی نے دلائل مکمل ہونے کے بعد ہدایت کی کہ خضدار تک بسمہ 110کلومیٹرہائی وے پر کام ایف ڈبلیو او کے سپرد کیا جائے۔