گوادر میں عالمی معیار کے ایئرپورٹ کی تعمیر 26 کروڑ ڈالر سے مکمل ہوگی، پارلیمانی کمیٹی برائے چین پاکستان اقتصادی راہداری

جمعرات 30 جون 2016 20:34

اسلام آباد ۔ 30 جون (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔30 جون ۔2016ء) پارلیمانی کمیٹی برائے چین پاکستان اقتصادی راہداری کو بتایا گیا ہے کہ گوادر میں عالمی معیار کے ایئرپورٹ کی تعمیر 26 کروڑ ڈالر سے مکمل ہوگی، یہ رقم چین فراہم کرے گا، 2017ء کے آخر تک ایران سے گوادر کیلئے 100 میگاواٹ اضافی بجلی دستیاب ہو گی، 21 سے 23 جولائی تک کمیٹی حکومت پنجاب سے سی پیک منصوبہ کے حوالہ سے تبادلہ خیال کرے گی۔

کمیٹی کا اجلاس جمعرات کو چیئرمین مشاہد حسین سید کی صدارت میں منعقد ہوا۔ اجلاس کے دوران کمیٹی کے چیئرمین نے 21 سے 27 مئی 2016ء کے دوران چین کے دورہ کے بارے میں آگاہ کیا۔ اراکین نے چینی حکومت کی جانب سے پارلیمانی کمیٹی کو مدعو کرنے پر ان کا شکریہ ادا کیا۔ کمیٹی نے دورہ کے دوران کمیٹی کے مثبت کام کی بھی تعریف کی۔

(جاری ہے)

کمیٹی نے سینیٹر میر حاصل بزنجو کو وزارت جہاز رانی و بندرگاہیں کا چارج سنبھالنے پر مبارکباد دی اور توقع ظاہر کی کہ ان کی رہنمائی میں گوادر بندرگاہ کا منصوبہ جلد فعال ہو جائے گا۔

وفاقی وزیر جہاز رانی و بندرگاہیں میر حاصل بزنجو جو کہ گوادر پورٹ اتھارٹی کے چیئرمین بھی ہیں، نے گوادر بندرگاہ پر ترقیاتی کاموں کے حوالہ سے کمیٹی کو جامع بریفنگ دی۔ انہوں نے بتایا کہ گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ 26 کروڑ ڈالر کی لاگت سے تعمیر کیا جا رہا ہے، یہ تمام رقم چینی حکومت دے رہی ہے، یہ عالمی معیار کا ایئرپورٹ ہو گا جہاں پر اے 380 بوئنگ جہاز بھی لینڈ کر سکے گا جبکہ یہاں پر پاکستان چائنہ ووکیشنل و ٹیکنیکل انسٹی ٹیوٹ قائم کرنے کیلئے چینی حکومت نے ایک کروڑ ڈالر دیئے ہیں اس سے مقامی آبادی کو ہنرمندی کی تعلیم اور روزگار کے مواقع میسر آئیں گے۔

انہوں نے کہا کہ سواد ڈیم کی تعمیر سے گوادر میں پانی کی قلت پر قابو پایا جا سکے گا۔ اس موقع پر کمیٹی کو گوادر میں خصوصی اقتصادی زون کے حوالہ سے بھی بریفنگ دی گئی۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ ان اقدامات کے بعد گوادر بندرگاہ پر تین نئے جہاز تعمیراتی مواد لے کر جولائی 2016ء میں لنگر انداز ہوں گے۔ گوادر کو بجلی کی فراہمی کے حوالہ سے وزارت پانی و بجلی کی جانب سے کمیٹی کو بتایا گیا کہ 2017ء کے آخر تک گوادر کو ایران سے 100 میگاواٹ اضافی بجلی دستیاب ہو گی۔

مشاہد حسین سید نے بتایا کہ کمیٹی نے تمام صوبوں کے ساتھ بات چیت کا فیصلہ کیا ہے جبکہ سندھ، خیبرپختونخوا اور بلوچستان کی حکومتوں کے ساتھ سی پیک منصوبہ کے حوالہ سے بات چیت کی گئی ہے، اب 21 سے 23 جولائی کو کمیٹی پنجاب حکومت سے ملے گی۔ کمیٹی کو وزیراعلیٰ پنجاب بریفنگ دیں گے جبکہ کمیٹی ساہیوال پاور اور بہاولپور سولر پاور پراجیکٹ کا دورہ بھی کرے گی۔

کمیٹی کو این ایچ اے کے چیئرمین نے اقتصادی راہداری کے مغربی روٹ کے حوالہ سے پیشرفت کے بارے میں بریفنگ دی۔ انہوں نے بتایا کہ یہ مغربی روٹ 2018ء میں مکمل ہو گا۔ انہوں نے بتایا کہ 28 مئی 2015ء کو کل جماعتی کانفرنس اور جنوری 2016ء میں وزیراعظم کی جانب سے جاری کئے گئے احکامات کی روشنی میں ترجیحی بنیادوں پر کام جاری ہے۔ کمیٹی نے وزارت منصوبہ بندی و ترقیات سے کہا کہ وہ گوادر اور بلوچستان کو بجلی کی مجموعی ضرورت کے حوالہ سے پراجیکٹ تیار کرے۔

کمیٹی نے ایف ڈبلیو او کے شاہراہوں کی تعمیر کے ٹریک ریکارڈ کو مدنظر رکھتے ہوئے خضدار بسمہ ہائی وے کی تعمیر ایف ڈبلیو او کو دینے کی سفارش کی۔ اجلاس میں سینیٹر لیفٹیننٹ جنرل (ر) صلاح الدین ترمذی، باز محمد خان، سینیٹر میر حاصل بزنجو، غوث بخش مہر، رانا محمد افضل، میر اعجاز جاکھرانی نے شرکت کی۔

متعلقہ عنوان :