القدس مسلمانوں کا مشترکہ مسئلہ ہے، جے یو پی نیازی کا القدس ریلیوں میں شرکت کا اعلان

حزب اﷲ، حماس کودہشت گرد قراردینے والے امت کے خیر خواہ نہیں، امام خمینی امت کا سرمایہ ہیں، انہیں ایک فرقے تک محدود نہ کیا جا ئے ،آیت اﷲ خامنہ ای کے فتوے شیعہ سنی تفریق کم کرنے میں کردار ادا کریں گے ‘سیمینار سے پیر معصوم نقوی کا صدارتی خطاب

جمعرات 30 جون 2016 20:09

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔30 جون ۔2016ء) جمعیت علما پاکستان نیازی کے سربراہ قائد اہل سنت پیر سید محمد معصوم حسین نقوی نے کہا ہے کہ القدس مسلمانوں کا مشترکہ مسئلہ ہے،کسی ایک فرقے کا نہیں، فلسطینیوں کی مدد کرنے والی حزب اﷲ اور حماس ،مجاہدین کی جماعتیں ہیں، انہیں دہشت گرد قراردینے کی خواہش کرنے والے اسرائیلی گماشتے ہی ہوسکتے ہیں،امت مسلمہ کے خیر خواہ نہیں، اہل تشیع سے اپیل کرتے ہیں کہ امام خمینی کو ایک فرقے تک محدود نہ کریں، وہ امت کا سرمایہ ہیں،جے یو پی نیازی یوم القدس کی ریلیوں اور مظاہروں میں شریک ہوگی، نام نہاد مولوی حرمین شریفین کے نام پر لوگوں کو بیوقوف بنانا چھوڑ دیں، خداخوانخواستہ خانہ کعبہ یا روضہ رسول کو خطرہ ہوا تو شیعہ سنی مل کر تحفظ کریں گے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے فلسطین ، عالم اسلام کا اہم مسئلہ کے عنوان سے سیمینار کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ سیمینار سے پیپلز پارٹی کے رہنما نوید چودھری،پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خر م نواز گنڈا پور، جماعت اسلامی کے رہنما فرید احمد پراچہ،امیر حمزہ، علامہ محمد حسین اکبر،مولانا محمد حسین آزاد،فرحت حسین شاہ،مولانا احمد اقبال رضوی، ڈاکٹر امجد حسین چشتی،پیر عنصرفرید چشتی، پیر اختر رسول قادری، اور دیگرنے بھی خطاب میں فلسطینیوں کی آزادی کی تحریک کی حمایت کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے زوردیا کہ تمام مسلم ممالک فلسطین کی آزادی کے لئے مشترکہ تحریک چلائیں، او آئی سی متنازع دفاعی محاذ بنانے کی بجائے امت کے مشترکہ مسائل پر توجہ دے۔

پیر معصو م نقوی نے کہا کہ اسرائیل 14۔ مئی 1948ء کو یہودیوں کے صیہونی عزائم کی تکمیل کے لئے پیدا کیا گیا۔جو کہ امت مسلمہ کے دل میں خنجر کی طرح پھنسا ہوا ہے۔مگر افسوس کہ امت مسلمہ خواب غفلت کا شکار ہے۔انبیا کی سرزمین فلسطین پر اسرائیلی یہودی قبضے پر مسلم حکمرانوں کی مجرمانہ خاموشی قابل مذمت ہے۔انہوں نے کہا کہ فلسطین کی آزادی کے لئے مسلمانوں کا آپس میں اتحاد ہونا چاہیے تھا، مگر ہم فرقہ بندی کا شکار ہیں۔

34۔ ممالک کا اتحاد بناکر عرب ممالک کی توپوں کا رخ فلسطینیوں کی حمایت کرنے والے ملک ایران اور تنظیم حزب اﷲ کی طر ف کردیا گیا ہے،کیونکہ شام میں انہیں عبرتناک شکست کا سامنا ہے۔ جے یوپی نیازی کے سربراہ نے کہا کہ وہ سنی حنفی بریلوی ہیں مگروہ تعریف کئے بغیر نہیں رہ سکتے کہ یوم القدس کو 1979 ء سے آیت اﷲ امام خمینی کی ہدایت پر عالمی سطح پر جس طرح منایا جارہا ہے ، یہ سب نظام ولایت فقیہہ کے باعث ہے۔

جبکہ لبنان کی سیاسی ، پارلیمانی اور سماجی طاقت حزب اﷲ ،اسرائیل کے لئے درد سر بن چکی ہے۔اوریہ حماس کی بہت بڑی حمایتی ہے، حالانکہ فلسطین میں شیعہ شاید سینکڑوں کی تعداد میں ہی ہوں گے ۔انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ او آئی سی متنازع پلیٹ فارم بن چکا ہے،اسے آل سعود کے مفادات کے تحفظ کے سوا کچھ نظر نہیں آتا، اور امت کے مشترکہ مسائل کے لئے ایران کے قائدانہ کردار سے امریکہ اور اس کے اتحادی ممالک کو تکلیف ہوتی ہے۔

قائد اہل سنت نے کہا کہ امام خمینی ، امت اسلامی کا سرمایہ ہیں۔ اہل تشیع برادران سے اپیل ہے کہ انہیں امت کا لیڈر بننے دیں ، انہیں شیعہ مسلک تک محدود نہ کریں۔ انہوں نے ایران ، عراق کے حوزہ ہائے علمیہ کاجمعیت علما پاکستان کے دیگر رہنماوں کے ہمراہ دورے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مجتہدین اور علما کرام سے ملا قاتوں میں ان کی غلط فہمیوں کا ازالہ ہوا ہے اور محسوس ہوا کہ اہل تشیع نے اپنے دل وسیع کرکے اہل سنت کو اس میں جگہ دی ہے۔

ایران کے سپریم لیڈر آیت اﷲ سید علی خامنہ ای کے حالیہ فتوے قابل تعریف ہیں، جن میں انہوں نے اہل سنت کے مقدسات کی توہین کو حرام اور ازواج مطہرات رضی اﷲ تعالیٰ عنہا میں سے کسی کی بھی توہین کو پیغمبر اکرم صلی اﷲ علیہ وآلٰہ وسلم کی توہین قراردیا ہے،ایسے اقدامات شیعہ سنی تفریق کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کریں گے ۔ان کا کہنا تھا کہ بحرین کے عوام اپنے جمہوری سیاسی حقوق کے لئے اور اپنے قائد آیت اﷲ عیسیٰ قاسم کی شہریت کی منسوخی کے حکم پر آل خلیفہ کے خلاف احتجاج کرتے ہیں، یا یمن کے حوثی قبائل اپنے حقوق مانگتے ہیں تو حرمین شریفین کو خطرہ کیسے ہوسکتا ہے؟ کسی نے حملے کی دھمکی دی اور نہ کوئی حملہ ہوا۔

تو خطرہ کس سے؟ اس لئے ایسے نام نہاد مولوی لوگوں کو بیوقوف بنانا چھوڑ دیں، اگر خداخوانخواستہ خانہ کعبہ یا روضہ رسول کو خطرہ ہوا تو شیعہ سنی مل کر تحفظ کریں گے۔

متعلقہ عنوان :