خواتین نے انتہا پسندانہ اور تکفیری رجحانات کو مسترد کر دیا‘ڈاکٹر طاہر القادری

ملک بھر سے آنے والی ہزاروں معتکف خواتین کا جذبہ اور دین سے محبت قابل قدر ہے ،حکمران فینسی منصوبوں کی بجائے بچیوں کو تعلیم دینے کے منصوبوں پر بجٹ خرچ کریں ‘ سربراہ عوامی تحریک کا ہزاروں معتکف خواتین سے خصوصی خطاب، منہاج ویمن لیگ کو مبارکباد

جمعرات 30 جون 2016 19:45

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔30 جون ۔2016ء) پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے ادارہ منہاج القرآن کے زیر اہتمام منعقدہ شہر اعتکاف میں شریک ہزاروں معتکف خواتین سے خصوصی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہر اعتکاف کا حصہ بننے والی خواتین کا عزم، جذبہ ،دین سے محبت اور اعتماد اس بات کا دو ٹوک اعلان ہے کہ پاکستان کی خواتین انتہا پسندی، دہشتگردی، دقیانوسی سوچ اور تکفیری رجحانات کا مسترد کرتی ہیں اور دنیا کی کوئی دہشتگرد انتہا پسند اور انسانی حقوق کی دشمن قوت پاکستان کی ان نڈر اور عظیم خواتین کو ان کے قومی ،ملی و دینی کردار کی ادائیگی سے نہیں روک سکتی۔

انہوں نے شہر اعتکاف میں خواتین کیلئے مثالی انتظامات کرنے پر ویمن لیگ کی مرکزی صدر فرح ناز اور ان کی پوری ٹیم کو مبارکباد دی۔

(جاری ہے)

سربراہ عوامی تحریک نے کہا کہ منہاج القرآن احیائے دین کی ایک عظیم بین الاقوامی، علمی، فکری تحریک ہے جس کا مقصد نوجوان خواتین و حضرات کو ان کی دینی، ملی ذمہ داریوں اور فرائض سے آگاہ کرنا اور انہیں ایک ذمہ دار اور مفید شہری بنانا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی خواتین نے زندگی کے ہر شعبے میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔جس جس جگہ خواتین ایڈمنسٹریٹرز ہیں وہاں وہاں بہترین ایڈمنسٹریشن اور نتائج سامنے آئے۔یہی وجہ ہے کہ پاکستان کی غیور اور جرأت مند خواتین کو اپنا کردار ادا کرنے سے روکا جاتاہے۔اقتدار اور بیوروکریسی میں بیٹھے ہوئے کچھ متعصب عناصر نہیں چاہتے کہ خواتین پوری قوت کے ساتھ سوسائٹی میں اپنا تعمیری کردار ادا کر سکیں اسی لیے پالیسیاں تو بنتی ہیں مگر ان پر عمل نہیں ہوتا۔

انہوں نے کہا کہ خواتین کو بظاہر آئینی پارلیمانی کردار تو دے دیا گیا مگر انہیں اختیار اور وسائل سے دو ررکھا گیااسی لیے وہ نتائج اور ثمرات بھی سامنے نہیں آسکے جو خواتین دینے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ پالیسی ساز کان کھول کر سن لیں کہ خواتین کو مساوی ترقی کے مواقع دئیے بغیر ترقی اور خوشحالی کا کوئی ہدف اس سے پہلے حاصل ہو سکا اور نہ آئندہ ہو سکے گا۔

انہوں نے کہا کہ ملکی آئینی ادارے حقیقی ترقی اور خوشحالی چاہتے ہیں تو وہ بڑے بڑے بجٹ فینسی منصوبوں کی بجائے بچیوں کی تعلیم پر خرچ کریں۔ پڑھی لکھی ماں کی تحریک چلائیں۔بچیوں کو علم کے زیور سے آراستہ کرنے پر توجہ دیں ۔ بچیوں کو گھر کی دہلیز کے قریب ترین اعلیٰ تعلیم کے مواقع فراہم کیے جائیں۔ سکولوں، کالجوں، یونیورسٹیوں میں بچیوں کو بامقصد تعلیم دی جائے۔

خواتین کے خلاف امتیازی رویوں کو خواہ وہ سیاست میں ہوں معیشت میں انہیں کچل دیا جائے۔ خواتین کو تحفظ دیا جائے اور ان کے استحصال کی تمام اشکال کا قلع قمع کیا جائے۔ یہی دین اور یہی نبی آخر الزماں ﷺ کی تعلیمات ۔انہوں نے کہا کہ تحریک منہاج القرآن اپنے وسائل اور اپنی مدد آپ کے تحت بچیوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنے کے اس عظیم مشن پر کاربند ہے ۔

منہاج القرآن کے اندرون ملک سینکڑوں تعلیمی ادارے اور بیرون ملک قائم اسلامک سنٹرز تعلیم وتربیت پر خاص توجہ دے رہے ہیں۔ آئندہ نسلوں کو فکری اور علمی اعتبار سے سنوار رہے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ والدین کی پہلی ترجیح تحریک منہاج القرآن کے تعلیمی ادارے ہیں اور آج شہر اعتکاف میں ہزاروں خواتین کی موجودگی بھی ہم پرغیر متزلزل اعتماد کا اظہار ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس قوم کی بیٹیاں اوربچیاں پاکستان کا مستقبل ہیں۔ہم اپنے مستقبل سے غافل نہیں رہ سکتے۔ انہوں نے کہا کہ دین اسلام بچیوں کی تعلیم پر زور دیتا ہے ۔حضرت محمد ﷺ پر جو پہلا حرف وحی کیا گیا وہ ’’اقراء ‘‘تھا اس سے مراد پڑھناہے بلاامتیاز و بلاتفریق تعلیم کو عام کرنا ہو گا۔انہوں نے منہاج القرآن کے شہر اعتکاف میں آنے والی خواتین کو مبارکباد دی۔

متعلقہ عنوان :