قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی قانون و انصاف نے آتش گیر مادہ ترمیمی بل2016کثرت رائے سے منظور کرلیا

بل کے تحت60 دن کے اندر کسی بھی صوبائی حکومت کو مقدمہ سے متعلق جواب دینا لازم ہو گا،صوبائی حکومتوں کی مقدموں میں جواب نہ دینے کی وجہ سے کیسز تا ضیر کا شکا ر ہو رہے تھے پاکستان میں سب سے زیادہ کرپشن اینٹی کرپشن اداروں میں ہے،رضا حیات ہراج کا نیب کو ختم کرنے کا مطالبہ، چیئرمین نیب کا تقرر پارلیمانی کمیٹی کے تحت کیا جانا چاہئے، عارف علوی ، نیب آرڈیننس 1999 پر ترمیم کیلئے نوید قمر کی سربراہی میں ذیلی کمیٹی تشکیل

جمعرات 30 جون 2016 19:35

ا سلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔30 جون ۔2016ء ) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے آتش گیر مادہ ترمیمی بل2016کثرت رائے سے منظور کرلیا،بل کے تحت60 دن کے اندر کسی بھی صوبائی حکومت کو مقدمہ سے متعلق جواب دینا لازم ہو گا،صوبائی حکومتوں کی مقدموں میں جواب نہ دینے کی وجہ سے کیسز تا ضیر کا شکا ر ہو رہے تھے، کمیٹی نے نیب آرڈیننس 1999 پر ترمیم کیلئے نوید قمر کی سربراہی میں ذیلی کمیٹی قائم کردی۔

پانچ رکنی کمیٹی نیب کو ختم یا اختیارات محدود کرنے کے بلوں کا جائزہ لے گی،رکن کمیٹی رضا حیات ہراج کا نیب کو ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں سب سے زیادہ کرپشن اینٹی کرپشن اداروں میں ہے،وزیر قانون زاہد حامد کا نیب کے قانون کا ازسرنو جائزہ لینے کے لئے ذیلی کمیٹی بنانے کی حمایت کی، ڈاکٹرعارف علوی نے کہا کہ چیئرمین نیب کا تقرر پارلیمانی کمیٹی کے تحت کیا جانا چاہئے۔

(جاری ہے)

پاکستان کا سب سے بڑا ایشو کرپشن بن گیا ہے۔جمعرات کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کا اجلاس کمیٹی چئیرمین محمود بشیر ورک کی صدارات میں ہوا۔کمیٹی نے آتش گیر مادہ ترمیمی بل2016 کثرت رائے سے منظور کرلیا۔ وزیر قانون زاہد حامد نے کہا کہ قانون میں ترمیم کا مقصد آتش گیر مادہ رکھنے والے کیسز کا ٹرائل جلدی کرنا ہے۔بل کے تحت60 دن کے اندر کسی بھی صوبائی حکومت کو مقدمہ سے متعلق جواب دینا لازم ہو گا۔

ایم کیو ایم نے بل کی مخالفت کی۔اجلاس میں نیب ترمیمی بل 2016 پربھی بحث کی گئی۔نیب آرڈیننس 1999 کی شق، 6، 25، 26، 31 بی،اور 33 ڈی میں ترمیم کی جائے۔نیب کے اختیارات محدود کرنے کا بل ڈاکٹر عارف علوی نے پیش کیا اوروزارت قانون کی بل کی مخالفت کی ۔ وزیر قانون نے کہا ہے کہ اگر اپوزیشن نیب آرڈیننسن میں ترمیم چاہتی ہے تو ہم تیار ہیں لیکن تمام ترمیمی بلوں کو یکجا کیا جائے۔

سید نوید قمر نے کہا کہ نیب کو صوبائی سطح پر کاروائی کی اجازت نہیں ہونی چاہیے ،صوبو ں کو اپنے نیب تشکیل دینے چا ہے۔رکن کمیٹی رضا حیات ہراج کا نیب کو ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں سب سے زیادہ کرپشن اینٹی کرپشن اداروں میں ہے۔رضا حیات ہراج کا نیب کو ختم کرنے سے متعلق کاجائزہ کیلئے ذیلی کمیٹی بنانے کا مطالبہ کیا جس پروزیر قانون زاہد حامد کا نیب کے قانون کا ازسرنو جائزہ لینے کے لئے ذیلی کمیٹی بنانے کی حمایت کی۔

وزیر قانون زاہد حامد نے کہا کہ نیب کے قانون کا جائزہ لینے کے لئے ہر جماعت سے ایک رکن پر مشتمل ذیلی کمیٹی بنا دی جائے۔ ڈاکٹرعارف علوی نے کہا کہ چئیرمین نیب کا تقرر پارلیمانی کمیٹی کے تحت کیا جانا چاہئے۔پاکستان کا سب سے بڑا ایشو کرپشن ہے۔ کمیٹی نے نیب آرڈیننس 1999 پر ترمیم کیلیے سب کمیٹی قائم کردی۔پانچ رکنی کمیٹی نیب کو ختم یا اختیارات محدود کرنے کے بلوں کا جائزہ لے گی۔سب کمیٹی نوید قمر کی سربراہی میں بنائی گئی۔کمیٹی رضاء حیات ہراج، محمد خان شیرانی، عارف علوی، ایس اے اقبال قادری پر مشتمل ہو گی۔آئین کے آرٹیکل 63 میں ترمیم کا بل پارلیمانی انتخابی اصلاحات کمیٹی کے سپرد کردیا گیا۔