کراچی میں ابر رحمت کیا برسا ، شہریوں کے لئے شہر قائد مسائل کی آماجگاہ بن گیا

کہیں پانی کے چھوٹے چھوٹے تالاب تو کہیں گھروں میں کئی کئی دنوں سے چھائے گھپ اندھیرے نے شہریوں کوپریشانی میں مبتلا کردیا

جمعرات 30 جون 2016 18:07

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔30 جون ۔2016ء) کراچی میں ابر رحمت کیا برسا ، شہریوں کے لئے شہر قائد مسائل کی آماجگاہ بن گیا۔شہرقائد میں کہیں پانی کے چھوٹے چھوٹے تالاب تو کہیں گھروں میں کئی کئی دنوں سے چھائے گھپ اندھیرے نے شہریوں کوپریشانی میں مبتلا کردیا ہے۔ادھر کراچی کے علاقے سعدی گارڈن نالہ جگہ جگہ بند ہونے سے پانی کی سطح بلند ہو گئی ہے۔

سینئر ڈائریکٹر میونسپل سروسز مسعود عالم کہناہے کہ علاقہ ڈوب نہیں رہا۔ نالے کی صفائی کے لیے مشینری پہنچ گئی ہے۔تفصیلات کے مطابق کراچی میں ہونے والی بارشوں سے سعدی ٹاؤن سے متصل علاقوں میں پانی نالے سے باہر آنے لگا جبکہ ملیر لنک روڈ پر قائم عارضی پل بارشوں کے پانی سے بہہ گیا جس سے گاڑیوں کی آمد و رفت بند ہوگئی اور علاقہ مکینوں کو پریشانی کا سامنا ہے۔

(جاری ہے)

گڈاپ کی کچی بستیوں کے مکینوں نے نقل مکانی شروع کردی ہے۔کراچی میں دو روز سے جاری بارشوں کے باعث سعدی ٹاون سے متصل سعدی گارڈن کے قریب برساتی نالے میں پانی کا لیول بڑھنے لگاہے اور پانی نالے سے نکل کر باہر پھیلنا شروع ہوگیا ہے۔علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ اگر سعدی گارڈن کے نالے کی صفائی مشنیری سے نہیں کی گئی تو پانی سعدی گارڈن میں داخل ہوجائے گا۔

ادھر گڈاپ کی کچی آبادیوں کا محفوظ مقام پر انخلا بھی شروع کردیا گیا ہے۔ پولیس اہلکاروں کا کہنا ہے کہ گڈاپ بیس پر حب ڈیم سے پانی آنے کی اطلاع ملی تھی جس کے بعد شہباز گوٹھ اور دوسری کچی آبادیوں کو خالی کرنے کا حکم ملاہے۔جبکہ کمشنر کراچی کا کہنا ہے کہ سالوں کا مسئلہ ایک رات میں حل نہیں کرسکتے۔میڈیاپانی کے ایشو کو اٹھا کر خوف پھیلانے کی کوشش کررہا ہے۔

دوسری جانب نیشنل ہائی وے کو سپر ہائی وے سے ملانے والے ملیر لنک روڈ پر قائم عارضی پل بارش کے پانی میں بہہ گیا جس سے گاڑیوں کی آمدو رفت بند ہوگئی اور مقامی آبادی کو پریشانی کاسامنا ہے ۔دوسری طر ف کراچی میں بارش کے بعد منظر نامہ یہ ہے کہ کہیں سڑکوں پر جمع پانی،کہیں اس رکے پانی سے بننے والی کیچڑ،کہیں گندگی کے ڈھیر تو کہیں بجلی کی بندش سے پریشان عوام کا احتجاج ہے۔

محمود آباد اور لیاقت آباد کی گلیوں میں کھڑا بارش کا پانی اب دہری تکلیف کا سبب بن رہا ہے، ایک طرف گندگی تو دوسری جانب بیماریوں کے پھیلنے کا خدشہ ہے۔کراچی میں دو دن ابر رحمت برسا اور شہری انتظامیہ کا پول چٹکی بجاتے کھل گیا۔ کئی علاقوں میں جمع پانی کے نکاسی عمل اب تک نہ شروع ہوسکا۔پانی کے مسائل کے بعد کراچی میں بجلی کا بدترین بحران پیدا ہو گیا ہے۔

کے الیکٹرک جیسے منافع بخش ادارے نے عوام کو رمضان میں ایسا نقصان پہنچایا کہ جس کی تلافی اب تک نہ ہوسکی۔ پہلی بارش کے بعد ہی شہر میں بجلی کے 800 سے زائد فیڈر ٹرپ کر گئے۔ ملیر، شاہ فیصل کالونی، گلشن عمیر، لیاقت آباد، پی آئی بی سمیت کئی کئی علاقوں میں بجلی کی بندش 36 سے 48 گھنٹوں تک جاری ہے لیکن کے الیکٹرک انتظامیہ سب انڈر کنٹرول قرار دیتی رہی۔

کہانی یہاں ختم نہ ہوسکی، بدھ کی ہلکی بارش نے ایک بار پھر کے الیکٹرک کے دعووں کا پول کھول دیا اور دوسرے روز بھی بجلی کے 300 سے زائد فیڈر ٹرپ ہوئے۔ بارش تو تھم گئی لیکن مختلف علاقوں میں نہ بجلی بحال ہوسکی اور نہ صفائی کا انتظام ہوسکا۔محکمہ موسمیات کے مطابق آئندہ چوبیس گھنٹوں کے دوران کراچی میں موسم گرم اور مرطوب رہنے کے ساتھ ہلکی بارش کا امکان ہے۔ شہر کا کم سے کم درجہ حرارت 24.5 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا جبکہ زیادہ سے زیادہ سے درجہ حرارت 35 سے 37 ڈگری تک بڑھنے کا امکان ہے۔ہوا میں نمی کا تناسب 66صد ہے۔

متعلقہ عنوان :