افغان مہاجرین کی واپسی کیلئے اقوام متحدہ کے کمیشن برائے مہاجرین سے سنجیدہ مذاکرات چاہتے ہیں ،پاکستان

جمعرات 30 جون 2016 15:38

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔30 جون ۔2016ء) ترجمان دفتر خارجہ نفیس ذکر یا نے کہا ہے کہ پاکستان نے افغان مہاجرین کے قیام میں 31دسمبر تک توسیع کر دی ، افغان مہاجرین کی باعزت واپسی کیلئے پاکستان اقوام متحدہ کے کمیشن برائے مہاجرین سے سنجیدہ مذاکرات چاہتا ہے، امریکہ کے ساتھ ایف16کی خریداری کا معاملہ ختم نہیں ہوا، امریکی سینیٹر جان میکن کی قیادت میں وفد جلد پاکستان کا دورہ کرے گا، چار ملکی رابطہ گروپ ختم نہیں ہوا، افغان حکومت جب آمادگی ظاہر کرے گی پاکستان تعاون کرے گا، جب بھی بھارت مذاکرات کیلئے راضی ہوا پاکستان تیار ہو گا،پاکستان میزائل کنٹرول رجیم میں شمولیت کا فیصلہ مناسب وقت پر کرے گا،عوام مسلح افواج کی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں دی جانے والی قربانیوں پر فخر کرتے ہیں، سول اور ملٹری قیادت دہشت گردی کے خاتمے کیلئے کردار ادا کر رہی ہے، سول ملٹری قیادت میں کوئی دوری نہیں، پاک فوج جمہوریت کی مکمل حمایت کرتی ہے،نیو کلیئر سپلائر گروپ میں ممبر شپ کے حوالے سے پاکستان کے اصولی موقف کی تائید کی گئی، این ایس جی ممبران نے پاکستان کا موقف تسلیم کیا، پاکستان نیوکلیئر سپلائر گروپ میں ممبر شپ کیلئے کوششیں جاری رکھے گا۔

(جاری ہے)

جمعرات کو ترجمان دفتر خارجہ نفیس ذکریا نے ہفتہ وار میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان تمام مسائل کے حل کیلئے مذاکرات ہی واحد راستہ ہیں، بھارت جب بھی مذاکرات کیلئے راضی ہو گا، پاکستان مذاکرات کیلئے تیار ہو گا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ترکی میں حالیہ دہشت گردی کے واقعہ میں ہلاکتوں پر شدید مذمت کرتے ہیں ، ابھی تک کسی پاکستان کے زخمی ہونے کی اطلاع نہیں ملی، واقعے میں کوئی بھی پاکستانی ہلاک نہیں ہوا۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان میزائل ٹیکنالوجی کنٹرول رجیم(ایم ٹی سی آر)کی ممبر شپ کا فیصلہ مناسب وقت پر کرے گا، پاکستان رضاکارانہ طور پر ایم ٹی سی آر کی گائیڈ لائنز پر عمل کر رہا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان بھارت کے درمیان ٹورازم کے مواقعے موجود ہیں جس سے دونوں ممالک کے درمیان عوامی رابطوں میں فروغ مل سکتا ہے، پاکستان نے ہمیشہ اس کی حوصلہ افزائی کی ہے، افغانستان میں امن اور استحکام کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان افغانستان کے امن اور استحکام کیلئے سنجیدہ ہے، چار ملکی رابطہ گروپ ختم نہیں ہوا، افغانستان جب بھی مذاکرات کیلئے تیار ہو گاپاکستان اپنی خدمات پیش کرنے کیلئے تیار ہو گا، افغان حکومت اور تمام دھڑوں کو مذاکرات کے ذریعے مسائل کو پرامن طریقے سے حل کرنا چاہیے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام مسلح افواج کی جانب سے دی جانے والی قربانیوں پر فخر کرتے ہیں، سول اور ملٹری قیادت دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے کردار ادا کر رہی ہیں، سول اور ملٹری قیادت میں کوئی دوری نہیں ہے پاکستان آرمی جمہوریت کو مکمل طور پر سپورٹ کر رہی ہے۔ افغانستان کے بعض رہنماؤں کی پاکستان کے مخالف بیانات کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان پر لگائے جانے والے الزامات بے بنیاد ہیں۔

اس سے افغانستان کے امن عمل کو نقصان پہنچ سکتا ہے اور دوطرفہ تعلقات خراب ہو سکتے ہیں، پاکستان افغانستان میں داعش کی سپورٹ نہیں کر رہا، پاکستان دہشت گردی کے خلاف قربانیاں دے رہا ہے جو سب کے سامنے ہیں۔ پاکستان میں مقیم افغان مہاجرین کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان میں تین ملین افغان مہاجرین سے آدھے رجسٹرڈ ہیں اور آدھے غیر رجسٹرڈہیں، پاکستان تمام افغان مہاجرین کی باعزت واپسی کا خواہاں ہے، پاکستان نے افغان مہاجرین کے قیام کی 31دسمبر 2016 تک توسیع کر دی ہے، حکومت اقوام متحدہ کے مہاجرین کے کمیشن کے ساتھ ان کی باعزت واپسی کیلئے سنجیدہ مذاکرات کی خواہاں ہے، وزیراعظم نے مہاجرین کی واپسی کے حوالے سے بھرپور معاونت فراہم کرنے کی پیشکش کی ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ممبئی واقعہ کے حوالے سے بھارت کے جواب کا انتظار ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کلبھوشن یادیو سے تحقیقات کی جا رہی ہیں، پیش رفت سے اقوام متحدہ سمیت عالمی برادری کو آگاہ رکھا جائے گا۔ نیو کلیئر سپلائرز گروپ کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان کا ممبر شپ کے حوالے سے بلا تفریق معیار اپنانے کے حوالے سے اصولی موقف تھا، نیوکلیئر سپلائرز گروپ کے اجلاس میں بحث میں ارکان نے پاکستان کے موقف کو تسلیم کیا ہے اور ممبر شپ کے حوالے سے پاکستان کے موقف کی تائید ہوئی ہے، پاکستان ممبر شپ کی اہلیت اور صلاحیت رکھتا ہے اور ممبر شپ کیلئے کوششیں جاری رکھے گا، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان کا امریکہ کے ساتھ ایف 16کی خریداری کا معاملہ ختم نہیں ہوا، ابتدائی طور پر امریکہ نے ایف16 کی فراہمی کی منظوری دے دی تھی لیکن طیاروں کی فنانسنگ کے حوالے سے مسائل تھے۔

پاکستان کے امریکہ کے وسیع تعلقات ایف 16 کے تناظر میں نہ دیکھے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکی وفد سینیٹر جان مکین کی قیادت میں جلد پاکستان کا دورہ کرے گا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان سفیروں کی کانفرنس اگلے ماہ بلائے گا جس میں خارجہ امور کے حوالے سے اہم ایشوز پر بحث اور مشاورت کی جائے گی، اس میں سفیروں کو بلایا جائے گا۔