لاہور ہائیکورٹ نے سرکاری سکولوں کو نجی اداروں کے حوالے کرنے کے خلاف دائر درخواست پٹیشنز کی جانب سے واپس لئے جانے کی بناءپر نمٹا دی،،،عدالت نے ریمارکس دئیے ہیں کہ حکومت معیار تعلیم بہتر بنانے کے لئے سکول نجی ملکیت میں دینا چاہتی ہے تو یہ عمل قابل تحسین ہے۔

Umer Jamshaid عمر جمشید جمعرات 30 جون 2016 15:13

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔30 جون۔2016ء) لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سید منصور علی شاہ نے کیس کی سماعت کی۔درخواست گزار رمضان انقلابی کی وکیل نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ آئین کے آرٹیکل پچیس اے کے تحت شہریوں کو مفت اورمعیاری تعلیم کی فراہمی حکومت کی ذمہ داری ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کسی قانونی جواز کے بغیرمعیاری سرکاری تعلیمی اداروں کونجی ملکیت میں دے کر آئین کی خلاف کی مرتکب ہو رہی ہے۔

(جاری ہے)

جس پر عدالت نے ریمارکس دئیے کہ سرکاری تعلیمی اداروں میں اساتذہ تین تین ماہ چھٹیوں سے لطف اندوز ہوتے ہیں اگر حکومت معیار تعلیم کی بہتری کے لئے ان سکولوں کو نجی ملکیت میں دینا چاہتی ہے تو یہ حکومت کا قابل تحسین اقدام ہے جس کی حوصلہ افزائی ہونی چاہئیے۔عدالت نے کہا کہ تعلیمی پالیسی کا نفاذ کرنا حکومت کا کام ہے عدالت پالیسی معاملات میں مداخلت نہیں کر سکتیں۔عدالت نے درخواست گزار کو متعلقہ فورم سے رجوع کرنے کی ہدائت کرتے ہوئے درخواست نمٹا دی۔