پولیو کے خاتمہ بارے اپنے ہدف کے حصول کے بالکل قریب پہنچ گئے ہیں ،سائرہ افضل تارڑ

جمعرات 30 جون 2016 14:16

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔30 جون ۔2016ء) وزیر مملکت برائے قومی صحت سائرہ افضل تارڑنے کہا ہے کہ پولیو کے وائرس کی منتقلی کمزورہونے کے سیزن کی کوششیں ستمبر 2015 میں شروع ہوئیں جو کہ سردیاں ختم ہونے کے بعد مئی 2016 میں حتمی طور پر مکمل ہوئیں اور یہ اعلان میرے لیے باعث فخر ہے کہ ہم اپنے ہدف کے حصول کے بالکل قریب پہنچ گئے ہیں۔

انہوں نے پولیو کے خاتمہ کے لیے ٹیکنیکل ایڈوائزری گروپ کے اختتامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں پولیو پر قابو پانے میں خاطر خواہ پیش رفت وزیر اعظم کی ذاتی نگرانی اور دلچسپی کے باعث ممکن ہوئی ہے اور وزیر اعظم کی پولیو کے خاتمے کے بارے فوکس گروپ کی قیادت باعث پولیو کی صورتحال بدلنے میں کامیاب رہے ہیں۔

(جاری ہے)

سائرہ افضل تارڑ نے بھرپور چیلنجز اور شدید مشکلات کے باوجود 9 ماہ تک مسلسل اور زیادہ محنت سے کام کرنے پر پولیو کے خاتمہ کی صوبائی حکومتوں کو مبارک باد دی۔

انہوں نے کہا کہ اس حقیقت کا بھر پور ادراک ہے کہ پاکستان اور افغانستان دو آخری ممالک ہیں اور پوری عالمی برادری کی ان پر نظریں ہیں۔ انہوں نے یقین دلایا کہ ٹیکنیکل ایڈوائزری گروپ کی سفارشات پر بھر پور عمل درآمد کیا جائے گا۔پولیو کے خاتمہ بارے ٹیکنیکل ایڈوائیزری گروپ نے گذشتہ چھ ماہ میں پولیو کے خاتمہ کی بھر پور کوششوں کو سراہا ہے اور گذشتہ چھ ماہ کے دوران ہونے والی پیش رفت کی تعریف کی ہے ۔

تفصیلات کے مطابق ٹیکنیکل مشاورتی گروپ کا دو روزہ اجلاس اسلام آباد میں اختتام پذیر ہو گیا جس کے دوران ماہرین نے پولیو کی ویکسین پلائی جانے کی مہم کے معیار کو برقرار رکھنے اور مجموعی کارکردگی میں مزید بہتری لانے کی ضرورت پر زور دیا ہے تاکہ پولیو وائرس والے علاقوں میں پولیو کے قطرے پینے سے محروم بچوں کی تعداد میں مزید کمی لائی جا سکے اور ائرس کی نشاندہی کر کے وائرس کے باقی رہ جانے کے خطرات بھی کم کئے جائیں ۔

ٹیکنیکل ایڈوائیزری گروپ(ٹیگ) کے سربراہ جین مارک اولپور نے کہا ہے کہ پاکستان سے تعلق رکھنے والے ماہرین نے ٹیگ کو ملک بھر میں وائرس کے متعدی ہونے کی صورتحال سے پوری طرح آگاہ کیا ہے جس سے اس بات کا عندیہ ملتا ہے کہ ملک میں وائرس کے خاتمہ کے لئے اختیار کی جانے والی حکمت عملی اور اقدامات وائرس کی منتقلی کو ختم کرنے کے ضمن میں درست اور بر وقت ہیں ۔

جین مارک نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں پاکستان میں وائرس کی منتقلی کی روک تھام کی صلاحیت کے حوالہ سے بھی زیادہ پر امید نہیں تھا تاہم حکومت کو اب تک حاصل ہونے والی کامیابی پر فخر کرنا چاہیئے ۔ ہم سب جانتے ہیں کہ پولیو کے وائرس کے خاتمہ میں ہمیشہ سے چیلنجز درپیش رہے ہیں اور ہمیں چیلنجز کے باوجود پاکستان میں وائرس پر قابو پا لئے جانے پر بڑی حیرانگی ہے ۔

ٹیکنیکل ایڈوائزری گروپ کے اجلاس کے اختتامی سیشن میں حکومت پاکستان کے اعلی سطحی وفد ، وزیر مملکت برائے نیشنل ہیلتھ سروسز ریگولیشنز اینڈ کوآرڈنیشن سائرہ افضل تارڑ اور عالمی ادارہ صحت کے مشرقی بحیرہ روم کے علاقائی دفتر کے ریجنل ڈائریکٹر ڈاکٹر ایلا الوان نے بھی شرکت کی ۔وزیر مملکت برائے نیشنل ہیلتھ سروسز ، ریگولیشنز اینڈ کوآرڈنیشن سائرہ افضل تارڑ نے کہا کہ حکومت پاکستان نے ٹیگ کی سفارشات پر ان کی اصل روح کے مطابق عمل درآمد کرنے کا پختہ عزم کر رکھا ہے اور اس ضمن میں کوئی دقیقہ فروگذاشت نہیں کیا جائے گا اور ٹیگ کی یہ جائزہ سفارشات اہم موقع پر آئی ہیں ۔

پولیو کے خاتمہ بارے وزیر اعظم کی فوکل پرسن سینیٹر عائشہ رضا فاروق نے کہا کہ پروگرام کے تحت وائرس کے پھیلاؤ والے علاقوں میں وائرس کی منتقلی روکنے کے لئے پورے عزم کے ساتھ بھر پور توجہ دی جا رہی ہے اور ان علاقوں میں ویکسین پلانے کا عمل تیز کر کے خلا کو پر کرتے ہوئے کامیابیاں حاصل کی جا رہی ہیں جیسا کہ جنوبی پنجاب ، جنوبی خیبر پختونخوا اور شمالی سندھ میں ہماری حالیہ کوششوں سے بھی یہ بات ظاہر ہوتی ہے ۔

عالمی ادارہ صحت کے مشرقی بحیرہ کروم کے ریجنل ڈائریکٹر ڈاکٹر ایلاالوان نے کہا کہ اس خطہ میں پولیو کا خاتمہ اعلی ترین ترجیحات میں سے ایک اور پولیو کے خلاف عالمی جدوجہد میں اب یہ فیصلہ کن مرحلہ آ گیا ہے اور اس بیمای کا پھیلاؤ روکنے میں اب تک حاصل ہونے والی کامیابیاں بلاشبہ سب سے بہترین ہیں اور اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ پاکستان میں پولیو وائرس کے پھیلاؤ کی روم تھام اور اس حوالہ سے کارکردگی میں بہتری آئی ہے اور حکومت کی طرف سے پولیو پروگرام کی ذمہ داری لیا جانا ہمارے لئے متاثر کن بات ہے ۔واضح رہے کہ ٹیگ کا پاکستان اور افغانستان میں سال میں دو مرتبہ اجلاس ہوتا ہے جس میں ماہرین پولیو کے مکمل خاتمہ کے ہدف کی راہ کا تعین کرتے اور اپنی سفارشات دیتے ہیں ۔

متعلقہ عنوان :