چین کے متنازعہ جزیروں پر عالمی عدالت جولائی میں فیصلہ سنائے گی

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 30 جون 2016 13:17

ہیگ(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔30جون۔2016ء) عالمی عدالت اگلے ماہ فلپائن کی طرف سے بحیرہ جنوبی چین پر بیجنگ کے دعووں سے متعلق ایک کیس کا فیصلہ کرے گی۔ہیگ میں قائم پرمننٹ کورٹ آف آربٹریشن یعنی ثالثی کی عدالت نے بدھ کو کہا کہ وہ 12 جولائی کو اپنا فیصلہ سنائے گی مگر اس نے اس تنازع کے پرامن تصفیے پر زور دیا ہے۔فلپائن نے بحیرہ جنوبی چین کے 90 فیصد حصے پر چین کے تاریخی دعوے سے متعلق 2013 میں مقدمہ درج کرایا تھا۔

یہ دنیا کے مصروف ترین بحری راستوں میں سے ایک ہے۔جنوب مشرقی ایشیا کی متعدد ریاستیں اس بحیرہ کے پانیوں کی دعویدار ہیں اور اس تنازع پر مسلح کارروائی کا خدشہ پیدا ہوا ہے جس سے عالمی تجارت میں خلل پڑ سکتا ہے۔چین نے اس مقدمے کی سماعت میں شریک ہونے سے انکار کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اس عدالت کے کسی فیصلے پر عملدرآمد نہیں کرے گا۔

(جاری ہے)

چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان ہونگ لی نے کہا کہ علاقے اور سمندری حدود کے تعین کے معاملے پر چین کسی بھی تیسرے فریق کی ثالثی قبول نہیں کرے گا اور نا اس تنازع کا زبردستی حل قبول کرے گا۔

فلپائن کے سبکدوش ہونے والے صدر بینگنو اکینو نے کہا تھا کہ ان کی حکومت نے چین کو عالمی عدالت میں لے جانے کا اس وقت فیصلہ کیا جب اس ایشیائی طاقت نے ایک متنازع بحری علاقے کا کنٹرول سنبھال لیا۔بعد میں چین دونوں ملکوں کے درمیان امریکہ کی ثالثی میں طے پانے والے ایک معاہدے سے منحرف ہو گیا جس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا تھا کہ دونوں ممالک ایک ساتھ ماہی گیری کے علاقے سے اپنی کشتیاں واپس بلا لیں گے۔

بحیرہ جنوبی چین کے علاقوں پر فلپائن اور چین کے علاوہ، ویتنام، تائیوان، ملائیشیا اور برونائی ملکیت کا دعویٰ رکھتے ہیں۔واشنگٹن نے اس تنازع میں کسی فریق کی حمایت نہیں کی مگر اس کا موقف ہے کہ تنازعات کو پرامن طور پر حل کرنا امریکہ کے قومی مفاد میں ہے اور وہاں بحری نقل و حمل اور فضائی حدود سے گزرنے پر کوئی پابندی نہیں ہونی چاہیئے۔

متعلقہ عنوان :