سپریم کورٹ کی جعلی نمبرپلیٹ کی حامل دوگاڑیاں پکڑنے کے حوالے سے مقدمہ میں دونوں گاڑیاں محکمہ کسٹم کے حوالے کرنے کی ہدایت

ہائی کورٹ اور سیشن کورٹ غیر قانونی طور پر درآمد شدہ گاڑیوں کو سپرداری پردینے کی مجاز نہیں ٗعدالت عظمیٰ

بدھ 29 جون 2016 21:57

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔29 جون ۔2016ء) سپریم کورٹ آف پاکستان نے جعلی نمبرپلیٹ کی حامل دوگاڑیاں پکڑنے کے حوالے سے مقدمہ میں دونوں گاڑیاں محکمہ کسٹم کے حوالے کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہاہے کہ ہائی کورٹ اور سیشن کورٹ غیر قانونی طور پر درآمد شدہ گاڑیوں کو سپرداری پردینے کی مجاز نہیں ۔ بدھ کو جسٹس اعجاز افضل خان اور جسٹس قاضی فائز عیسٰی پر مشتمل دورکنی بینچ نے ڈیرہ اسماعیل خان میں پکڑی گئی دو نان کسٹم پیڈ گاڑیاں مالکان کے سپرد کرنے کے ہائی کورٹ کے فیصلے کیخلاف محکمہ کسٹم کی جانب سے دائراپیل کی سماعت کی۔

ڈی آئی خان پولیس نے چیکنگ کے دوران دوگاڑیوں کی تلاشی لی جونان کسٹم پیڈ نکلی اوران پرلگا ئے گئی نمبرپلیٹ بھی جعلی ثابت ہوئیں، گاڑیوں کے دونوں ڈرائیورفرارہونے پرپولیس نے ان کیخلاف ایف آئی آردرج کرائی تھی تاہم چارماہ کے بعد فضل غنی اوراسلام بہادرنامی دوافراد نے ان گاڑیوں کامالک ہونے دعویٰ کرتے ہوئے سپرداری کیلئے مجسٹریٹ علاقہ کودرخواست دی جس کے خارج ہونے ایڈیشل سیشن جج نے گاڑیاں سپرداری پر دینے کاحکم جاری کیاتوکسٹم حکام نے پشاورہائیکورٹ سے رجوع کیا جس نے فضل غنی کو گاڑی کی حوالگی کی توثیق کرتے ہوئے دوسری گاڑی واپس لینے کاحکم دیاجس کیخلاف مدعی اسلام بہادراورمحکمہ کسٹم دونوں نے سپریم کورٹ میں الگ الگ پٹیشنز دائز کی تھیں۔

(جاری ہے)

سماعت کے دوران جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے درخواست گزارکے وکیل سے استفسارکیاکہ وزیر ستان میں لاکھوں نان کسٹم پیڈ گاڑیاں کہاں سے آئیں، کیا وہاں گاڑیاں بنانے کا کارخانہ لگا ہوا ہے۔ فاضل وکیل نے بتایا کہ دونوں گاڑیاں آئی ڈی پیزکی تھیں جن کوصوبائی حکومت کی جانب سے بنوں ،لکی مروت اورڈیرہ میں چلانے کی اجازت ہے ، جسٹس اعجاز افضل خان نے کہاکہ تمام نان کسٹم پیڈ گاڑیاں افغانستاں سے سمگل ہو کر لائی جاتی ہیں جن کولوگ استعمال کرتے ہیں۔

عدالت کے استفسارپر ایڈووکیٹ جنرل خیبر پختون خوا نے بتایا کہ صوبائی حکومت نے آپریشن ضرب غضب کے پیش نظر ایک پالیسی کے تحت ڈیرہ اسماعیل خان،لکی مروت اور بنوں میں رجسٹرڈ نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کے داخلی کی اجازت دی ہے تاکہ آپریشن سے متاثرہ علاقوں کے لوگوں کو نقل و حرکت میں آسانی ہوتاہم پکڑی گئی دو نوں غیررجسٹر تھیں اوران پر جعلی نمبر پلیٹ لگے ہوئیں تھیں اسلئے قبضے میں لی گئیں ٗکسٹم کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ایک گاڑی سیشن جج اور ایک ہائی کورٹ نے مالکان کے حوالے کی ہیں حالانکہ غیر قانونی طور پر درآمد شدہ گاڑیوں پر کسٹم ایکٹ کا اطلاق ہوتا ہے، سیشن کورٹ اور ہائی کورٹ یہ گاڑیاں مالکان کی سپرد نہیں کرسکتیں۔

مالکان کے وکیل کاموقف تھاکہ کسٹم ایکٹ کا اطلاق قبائلی علاقوں پر نہیں ہوتا تاہم صوبائی حکومت نے ایک پالیسی کے تحت تین اضلاع میں نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کے داخلے کی اجازت دی ہے، اگرہماری گاڑیاں پکڑی گئی ہیں توان اضلاع میں چلنے والی لاکھوں نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کو بھی ضبط کیا جائے، صرف دو گاڑیوں پر کیوں ہاتھ ڈالا گیا۔ عدالت کوڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتایا کہ نان کسٹم پیڈ گاڑیوں پر کسٹم ایکٹ کا اطلاق ہوتا ہے اور اس ضمن میں وفاقی قوانین کو صوبائی قوانین پر فوقیت حاصل ہے۔

بعدازاں عدالت نے وکلاء کے دلائل کے بعد کسٹم کی اپیل منظور کرتے ہوئے گاڑیاں مالکان کے سپرد کرنے کے سیشن کورٹ اورہائیکورٹ کے فیصلوں کو کالعدم قراردیتے ہوئے محکمہ کسٹم کی اپیل منظور کرلی اور کسٹم حکام قانون کے مطابق دونوں گاڑیوں پر کسٹم ڈیوٹی اور واجب الادا ٹیکس وصول کرسکیں گے۔

متعلقہ عنوان :