اسلامی ریاست کے مطابق بجٹ کو تین حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے،مظفر سید ایڈووکیٹ

وفاق کے عدم تعاون اور تمام تر مالی مشکلات کے باوجود نئے صوبائی بجٹ میں کوئی نیا یا اضافی ٹیکس نہیں لگایا ،وزیرخزانہ خیبرپختونخوا

بدھ 29 جون 2016 20:18

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔29 جون ۔2016ء) خیبرپختونخوا کے وزیر خزانہ مظفر سید ایڈوکیٹ کا دعویٰ ہے کہ وفاق کے عدم تعاون اور تمام تر مالی مشکلات کے باوجود نئے صوبائی بجٹ میں کوئی نیا یا اضافی ٹیکس نہیں لگایا جبکہ ٹیکسوں اور محصولات کی شرح میں بھی مسلسل کمی لائی جا رہی ہے جو ہماری عوام دوستی کا منہ بولتا ثبوت ہے اسی طرح اسلامی ریاست کے مطابق بجٹ کو تین حصوں یعنی انتظامی، ترقیاتی اور فلاحی شعبوں میں تقسیم کیا گیا ہے تاکہ عوامی فلاح و بہبود کے تقاضوں کو ہر صورت پورا کیا جا سکے جسکی بنیاد سابق وزیر خزانہ اور جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سینیٹر سراج الحق نے موجودہ حکومت کے برسراقتدار آنے کے ساتھ ہی رکھی تھی وہ اپنے دفتر سول سیکرٹریٹ پشاور میں صوبے کے مختلف حصوں سے آئے ارکان اسمبلی اور سیاسی و سماجی زعماء کی زیرقیادت وفود سے باتیں کررہے تھے جنہوں نے اپنے متعلقہ علاقوں کے بعض مسائل سے انہیں اگاہ کیا اور انکے ازالے کیلئے مختلف اقدامات پر تبادلہ خیال کیا ا ن میں ارکان صوبائی اسمبلی میاں جعفر شاہ، سعید گل، اعزازالملک افکاری، سوات یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر بخت جہان، الخدمت فاؤنڈیشن کے صوبائی نائب صدر اور جماعت اسلامی جنوبی اضلاع کے امیر عزیزاﷲ مروت شامل تھے مظفر سید ایڈوکیٹ نے وفود کی طرف سے پیش کردہ مسائل و مطالبات کے مناسب ازالے کا یقین دلاتے ہوئے واضح کیا کہ موجودہ حکومت نے تمام شعبوں میں تعمیر و ترقی کا عمل تیز کرنے کیلئے پہلی بار شفافیت یقینی بنانے، کرپشن کے خاتمے اور وسائل کا ضیاع روکنے کیلئے نتیجہ خیز اقدامات کئے اسی طرح تمام اداروں کو عوامی خدمت کے تابع بنانے کیلئے بھی مانیٹرنگ کا فول پروف نظام وضع کیا ہے تمام اضلاع کو یکساں بنیاد پر ترقیاتی فنڈز دئیے جا رہے ہیں شاہراہوں کی تعمیر و کشادگی کے 330منصوبوں کیلئے گیارہ ارب روپے مختص کئے گئے ہیں اسی طرح ثانوی و اعلیٰ تعلیم، صحت، آبپاشی و آبنوشی، زراعت، جنگلات اور سماجی بہبود سمیت تمام شعبوں کیلئے بھی خاطر خواہ فنڈز رکھے گئے ہیں ہم نے میرٹ کی پالیسی پر سختی سے عمل کیا صوبے کی تاریخ میں پہلی بار وائس چانسلروں کا انتخاب اور تعین گورنر یا وزیراعلیٰ کی پسند و ناپسند کی بجائے آزادانہ بنیاد پر ہونے لگا ہے جسکے معیار تعلیم کی بہتری پر دور رس اثرات مرتب ہونگے وزیرخزانہ نے وفود کی طرف سے مختلف اضلاع کے دورے کی دعوت بھی قبول کی اور یقین دلایا کہ وہ عیدالفطر کے بعد دوروں کے شیڈول کو حتمی شکل دینگے اور عوامی مسائل سے براہ راست اگاہی کی مہم شروع کرینگے۔

متعلقہ عنوان :