چالیس سالہ پارلیمانی مدت میں اربوں روپے ترقیاتی فلاحی کاموں پر خرچ کئے،مولاناسمیع الحق

صدر زرداری اور جاہل مطلق وزیر کو لب کشائی بہت مہنگی پڑ سکتی ہے، آئندہ محتاط رہیں،مہتمم دارالعلوم حقانیہ

بدھ 29 جون 2016 18:43

چالیس سالہ پارلیمانی مدت میں اربوں روپے ترقیاتی فلاحی کاموں پر خرچ ..

اکوڑہ خٹک(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔29 جون ۔2016ء ) دارالعلوم حقانیہ کے مہتمم اور جمعیة علماء اسلام کے سربراہ مولانا سمیع الحق نے کہاہے کہ دارالعلوم حقانیہ کو مجوزہ تیس کروڑ امداد پر طوفان برپا کرنے والے اس حقیقت کو بھول چکے ہیں کہ ہم تقریباً چالیس سالہ پارلیمانی زندگی میں اس حلقہ میں کروڑوں روپے نہیں بلکہ اربوں روپے ترقیاتی کاموں پر خرچ کرچکے ہیں، مولانا سمیع الحق یہاں اپنی رہائش گاہ پر آئے ہوئے بعض وفود سے بات چیت کررہے تھے، مولانا نے کہاکہ حقیقت سے بے خبر لوگ ایسا سمجھ رہے ہیں کہ دارالعلوم حقانیہ اوراس کی منتظمین کسی خلا سے پیراشوٹ کے ذریعہ سے اتر آئے ہیں اوران کا کام ہی دہشت گردی ہے۔

مولانا سمیع الحق نے کہاکہ میرے والد ماجد شیخ الحدیث مولانا عبدالحق مرحوم اپنے وقت کے نہایت بااثر سیاسی اور سرکاری شخصیات کو قومی اسمبلی کے انتخابات میں تین دفعہ شکست دے کر ہیٹ ٹرک بنا چکے ہیں۔

(جاری ہے)

۱۹۷۰ء سے ۱۹۸۸ء اپنی وفات تک اٹھارہ سال اس سینکڑوں دیہات پر مشتمل حلقہ قومی اسمبلی این اے 5-6 کے ترقیاتی اور فلاحی سکمیوں پر اپنا فنڈ خرچ کرتے رہے۔

1985ء میں میں سینٹ کا ممبر منتخب ہوا اور 2008ء تک مسلسل تیئس سال ہیٹ ٹرک بناتے ہوئے سینٹ میں رہا، اسی طرح 2003ء کے انتخابات میں میرا بیٹا مولانا حامد الحق حقانی جنرل نصیر اللہ بابر جیسے طاقتور شخصیت کو شکست دے کر ایم این اے منتخب ہوا، او رپانچ سال ممبر رہا، تین نسلوں کی یہ مجموعی پارلیمانی مدت تقریباً چالیس سال بنتی ہے، جس میں تینوں کے پارلیمانی ترقیاتی فنڈ کروڑوں سے متجاوز ہوئے ہیں، اگر ہم چاہتے تو یہ فنڈ دارالعلوم کے بنیادی ضروریات اور تعمیرات میں خرچ کرسکتے تھے، جو طلبہ کے بنیادی ضروریات کو صدقات ،زکوٰة کے قلیل امداد سے پورے ہوتے رہے، مگر ہم نے ضلع پشاور اور نوشہرہ میں کئی نئے سکولز قائم کئے ، درجنوں سکولوں کو اپ گریڈ کیا اور اکثر سکولوں میں عمارتی توسیع کروائی،پس ماندہ علاقہ نظام پور میں پہلی بار مولانا عبدالحق کے نام سے ڈگری کالج قائم کرایا، سینکڑوں سکولوں کو بجلی اور پنکھے فراہم کئے، اکثر دور افتادہ علاقوں میں ٹرانسفر لگوائے، سڑکوں کی مرمت کا جال بچھایا، رسالپور چھاؤنی، نوشہرہ کلاں امان گڑھ ،پبی چراٹ ،اکبر پورہ علاقہ خوڑہ نظام پور میں ترقیاتی کاموں کو جال بچھایا ۔

آج اگر اسی علاقہ کے ایک ایم پی اے نے جامعہ حقانیہ کے ہاں سیکنڈری سکول کو ڈگری کالج بنانے، بوسیدہ اور تنگ کلاسوں کی جدید عمارت کی توسیع، لیبارٹریز اور آبنوشی ،آب رسائی کی سکیموں کے لئے تیس کروڑ رقم بھی مختص کئے جو درحقیقت اونٹ کے منہ میں زیرہ ہے۔ دارالعلوم کو دہشت گردی سے جوڑنے والے یہ نہیں جانتے کہ یہ واحد ادارہ ہے جس کے مہتمم اور منتظمین تقریباً نصف صدی سے ملک میں ترویج شریعت اور فلاحی کاموں کے لئے پرامن پارلیمانی جمہوری جدوجہد میں لگے ہوئے ہیں، انصاف کا تقاضا یہ ہے کہ اربوں روپے خرچ کرنے والے خاندان کے ادارہ سے موجودہ حکومتیں اربوں روپوں کا تعاون کریں،تو اس کا حق ادا نہیں ہوسکے گا، مولانا سمیع الحق نے سابق صدر آصف زرداری کے ریمارکس پر تبصرہ کا حق محفوظ رکھتے ہوئے کہا کہ اگران لوگوں نے دوبارہ لب کشائی کی تو بعض سربستہ رازوں کے پردہ ہٹنے سے انہیں اپنے مغربی آقاؤں کی سرپرستی سے بھی محروم ہونا پڑ جائے گا۔

جہاں تک مدارس دینیہ کو جہالت کی فیکٹریاں کہنے والے جاہل مطلق وزیراطلاعات کا تعلق ہے اس کے لئے ۷۷ء کے انتخابات میں اپنے وقت کے ولی کامل مولانا عبدالحق کے الیکشن میں شرمناک کردار سے پردہ ہٹانا کافی ہوگا جو تاریخ کا ایک حصہ او روزیرموصوف کے کردار پر نہ مٹنے والا دھبہ بن جائے گا۔

متعلقہ عنوان :