حکومتی جائیدادیں اور آمدن کس قانون کے تحت ٹیکس سے مستثنیٰ ہیں عدالت کو آگاہ کیا جائے‘ لاہور ہائیکورٹ

بدھ 29 جون 2016 16:46

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔29 جون ۔2016ء) لاہور ہائیکورٹ نے پراپرٹی ٹیکس کی عدم ادائیگی پرمحکمہ ایکسائز پنجاب کی جانب سے سیل کی گئی پی سی ایس آئی آر لیبارٹری کو ڈی سیل کرنے کا حکم دے دیتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ حکومتی جائیدادیں اور آمدن کس قانون کے تحت ٹیکس سے مستثنیٰ ہیں عدالت کو آگاہ کیا جائے۔ گزشتہ روز لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس جسٹس سید منصور علی شاہ نے کیس کی سماعت شروع کی تو پی سی ایس آئی آر لیبارٹری کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر سخاوت نے بتایا کہ لیبارٹری وفاقی وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کا ذیلی ادارہ ہے اس پر حکومت پنجاب پراپرٹی ٹیکس عائد کرنے کا اختیار نہیں رکھتی۔

محکمہ ایکسائز نے قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے لیبارٹری کو 2کروڑ 21لاکھ روپے کا ٹیکس نوٹس بھجوا دیا اور عدم ادائیگی پر لیبارٹری کے مرکزی دروازوں کو سیل کر دیا جس سے لیبارٹری میں ریسرچ کا تمام کام رک گیاہے۔

(جاری ہے)

لیبارٹری کی اپنی کوئی آمدن نہیں ،ملازمین کی تنخواہیں،پنشن اور بجٹ بھی وفاقی حکومت فراہم کرتی ہے۔ جس پر فاضل عدالت نے ریمارکس دئیے کہ عدالت مفاد عامہ میں لیبارٹری کھولنے کا حکم دے رہی ہے جس کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ لیبارٹری کو ٹیکس سے استثنی حاصل نہیں ہے۔

حکومتی جائیدادیں اور آمدن کس قانون کے تحت ٹیکس سے مستثنیٰ ہیں عدالت کو آگاہ کیا جائے۔ بادی النظر میں عدالت سمجھتی ہے کہ لیبارٹری وفاقی ادارہ نہیں بلکہ خود مختار ادارہ ہے اور اس پر ٹیکس لاگو ہوتا ہے۔عدالت نے پی سی ایس آئی آر لیبارٹری کو فوری طور پر ڈی سیل کرنے کا حکم دیتے ہوئے فریقین کے وکلاء کو 25جولائی کو بحث کے لئے طلب کر تے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔