جامعہ حقانیہ طالبا ن کا مدرسہ ہے، اسکو30کروڑ کے فنڈز کی تحقیقات ہونی چاہیے ‘رانا ثنا اللہ

بدھ 29 جون 2016 16:09

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔29 جون ۔2016ء) صوبائی وزیر قانون رانا ثنا اللہ خان نے کہا ہے کہ جامعہ حقانیہ طالبا ن کا مدرسہ ہے اسکو30کروڑ کے فنڈز کی تحقیقات ہونی چاہیے ‘ پنجاب میں 99فیصد پولیس افسران کی پروموشن ٹھیک ہوئی ہے لیکن دوبارہ عدالت سے رجوع بھی کیا جا سکتا ہے‘ حکومت عدالت بالخصوص سپریم کورٹ کے فیصلوں کو بائی پاس نہیں کر سکتی ، حکومت کی کوشش ہے کہ میرٹ پر ترقی پانے والے پولیس افسران کا تحفظ کیا جائے ۔

پنجاب اسمبلی میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ خان نے کہا ہے کہ کوشش ہے کہ جان خطرے میں ڈال کر ترقی پانے والے پولیس افسران کی مدد کی جائے جائز ترقی پانے والے افسران کے معاملے کا جائزہ لیا جا رہا ہے تاہم متاثرہ افسران کو عدالت سمیت حکومت میں بھی اپنا موقف پیش کرنا چاہیے اس معاملے پر وزیر اعلی شہباز شریف نے بھی لاڈیپارٹمنٹ کو ہدایت جاری کردی ہیں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ سانحہ منہاج القر آن اور عوامی تحر یک کے اب کے مطالبات میں زمین آسمان کا فرق ہے وہ صرف سیاست کر رہے ہیں اور سانحہ منہاج القر آن کی آئین وقانون کے مطابق ہی تحقیقات کی گئی ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں رانا ثناء اللہ خان نے کہا کہ تحر یک انصاف کا ایک ہی مدرسہ کو30کروڑ کے فنڈذ دینا بہت بڑاسوالیہ نشان ہے اور ویسے بھی جامعہ حقانیہ طالبا ن کا مدرسہ ہے اسکو30کروڑ کے فنڈز کی تحقیقات ہونی چاہیے کیونکہ اسکی قیادت طالبان سر ابرہوں کو خود اپنے مدرسہ کا تعلیم یافتہ قرار دے چکی ہے اس لیے تحر یک انصاف کے فنڈز کے متعلق اصل حقائق قوم کو بتانا ہوں گے ۔