آسٹریلیا میں نسل پرستوں کا مسجد پر پیٹرول بم سے حملہ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم بدھ 29 جون 2016 16:02

سڈنی(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔29جون۔2016ء) آسٹریلوی وزیراعظم میلکم ٹرن بل نے نماز کے دوران ایک مسجد کے باہر پیٹرول بم پھینکے جانے کے واقعے کی شدید مذمت کی ہے جبکہ ایک اسلامی رہنما نے اسے نفرت انگیز جرم قرار دیا ہے۔آسٹریلیا کے شہر پرتھ کے نواحی علاقے تھور لائن میں واقع مسجد اور اسلامی کالج کے باہر نسل پرست حملہ آوروں نے پیٹرول بم پھینکا جس کے نیتجے میں وہاں موجود 4 گاڑیوں کو نقصان پہنچا تاہم کوئی شخص زخمی نہیں ہوا۔

پولیس کے مطابق تباہ شدہ گاڑیوں کے قریب کالج سے متصل دیوار پر اسلام مخالف جملے بھی اسپرے پینٹ کے ذریعے لکھے گئے۔مسجد کے منتظم یحییٰ عبدالابراہیم نے کہا کہ یہاں مسلم برادری کو نفرت انگیز رویوں کا سامنا ہے تاہم وہ جواب میں نفرت اور کسی پر الزام تراشی نہیں کریں گے۔

(جاری ہے)

انہوں نے اپنے فیس بک پیغام میں کہا کہ یہ بلاشبہ نفرت پر مبنی مجرمانہ فعل ہے تاہم یہ کسی فرد یا گروپ کا انفرادی فعل ہے اور اس کا پورے معاشرے سے کوئی تعلق نہیں۔

واضح رہے کہ گذشتہ برس سے آسٹریلیا میں مسلم مخالف جذبات میں اضافہ ہوگیا ہے کیوں کہ مقامی افراد کو خدشہ ہے کہ آسٹریلیا سے کچھ مسلمان شدت پسند گروپوں میں شمولیت کے لیے عراق و شام گئے ہیں۔آسٹریلوی وزیراعظم میلکم ٹرن بل کا کہنا ہے کہ آسٹریلیا میں باہمی احترام کی اساسی بنیاد موجود ہے، مجھے اس واقعے پر افسوس ہے اور اس طرح کے حملوں کی جتنی مذمت کی جائے وہ کم ہے۔

آسٹریلین اسلامک کالج کے ایگزیکٹو پرنسپل عبداللہ خان نے کہا کہ حملہ ان کے لیے دھچکے سے کم نہیں، تاہم انہیں پوری برادری کی جانب سے تعاون کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔آسٹریلیا میں 2011 میں ہونے والی مردم شماری کے مطابق 2 کروڑ 40 لاکھ کی آبادی میں مسلمانوں کی تعداد تین فیصد تھی جبکہ زیادہ تر لوگ عیسائیت کو ماننے والے ہیں۔

متعلقہ عنوان :